42.6 C
Lahore
Thursday, May 15, 2025
ہومغزہ لہو لہوججز ٹرانسفر کیس، 13 سالہ کیرئیر میں آج تک کسی نے مداخلت...

ججز ٹرانسفر کیس، 13 سالہ کیرئیر میں آج تک کسی نے مداخلت نہیں کی، جسٹس شاہد بلال



اسلام آباد:

اسلام آباد ہائی کورٹ کے ججز کی سنیارٹی و تبادلہ کے کیس میں جسٹس شاہد بلال نے ریمارکس دیے 6ججز نے خط میں مداخلت کا ذکر کیا، میرے 13 سال کے کیریئر میں کبھی اس قسم کا واقعہ پیش نہیں آیا، حلف دینے کو تیار ہوں، 13 سال میں کسی نے رابطہ نہیں کیا۔

جسٹس محمد علی مظہر کی سربراہی میں پانچ رکنی لارجر بنچ نے سماعت کی، اسلام آباد ہائی کورٹ کے 5ججز کے وکیل منیر اے ملک نے دلائل میں کہا ججز تبادلے کی اصل وجہ اسلام آباد ہائیکورٹ کے چھ ججز کا خط ہے جس کے بعد تمام جج نشانے پر آ گئے، ایک جج کی ڈگری کا مسئلہ نکل آیا۔

دوسرے کا بیرون ملک رہائش کا کارڈ مل گیا، جسٹس نعیم اختر افغان نے کہا چھ ججز کے خط میں صدر، وزیراعظم، وزرات قانون اور کسی جج کا ذکر نہیں کیا گیا، خط میں حساس اداروں کی مداخلت کا ذکر کیا گیا، ٹرانسفر کا عمل جن اداروں نے کیا ججز نے ان پر تو الزام لگایا ہی نہیں، کیا اداروں نے خط کے بعد سارا نظام ختم کرکے خود سنبھال لیا تھا؟

مزید پڑھیں: سپریم کورٹ نے سابقہ فاٹا اور پاٹا میں سیلز ٹیکس ترمیمی ایکٹ بحال کر دیا

جسٹس شاہد بلال نے کہا کہ اسلام آباد ہائی کورٹ میں ججز کا تبادلہ ماضی میں بھی ہوتا رہا ہے، کیا ماضی میں ٹرانسفر ہو کر آنے والے جج اسلام آباد ہائی کورٹ کا حلف لیتے رہے ہیں؟

منیر اے ملک نے موقف اختیار کیا کہ آرٹیکل 200 کے تحت اسلام آباد ہائی کورٹ میں اس سے پہلے کسی جج کا ٹرانسفر نہیں ہوا، جتنے بھی ججز ٹرانسفر ہو کر آئے وہ آرٹیکل 193 کے تحت آئے۔ اسلام آباد ہائی کورٹ کے ایکٹ کے مطابق ججز مختلف صوبوں سے تعینات ہو سکتے ہیں، قانون میں تبادلوں کا نہیں بلکہ صوبوں سے تعیناتی کا ذکر ہے۔

جسٹس محمد علی مظہر نے کہا ججز ٹرانسفر کا اختیار آئین کے مطابق صدر کا ہے جس کیلئے مشاورت لازمی ہے جو ہوئی، چیف جسٹس پاکستان، ہائیکورٹ کے چیف جسٹسز نے بھی رضا مندی دی، چیف جسٹس کو ساری باتوں کا علم ہونے کے باوجود رضامندی دی گئی۔

مزید پڑھیں: سپریم کورٹ، بینچوں کی تشکیل میں شفافیت لانے کی ضرورت

جسٹس نعیم اختر افغان نے کہا ہائیکورٹ میں ججز ٹرانسفر اور تعیناتی سے متعلق تین آئینی شقیں ہیں، آرٹیکل 193, 197 اور 200 ججز کی تعیناتی اور ٹرانسفر کا ذکر کرتے ہیں، صرف ایک آرٹیکل 194 حلف کی بات کرتا ہے، قانون بنانے والوں نے اس کے علاوہ کہیں بھی حلف کی بات نہیں کی۔ 

جسٹس نعیم اختر افغان نے کہا تینوں صوبائی ہائیکورٹس سے ٹرانسفر ہو کر آنے والے ججز کی آسامیاں خالی ہو چکی ہیں یا ابھی برقرار ہیں؟اگر پوزیشنز خالی نہیں ہیں تو کیا دونوں ہائیکورٹس میں الگ الگ سینیارٹی لسٹیں برقرار رہیں گی؟

منیر اے ملک نے جواب دیا بھارتی آئین کے مطابق تو جب ایک جج ٹرانسفر ہوتا ہے تو اس کی نشست خالی ہو جاتی ہے۔ اسلام آباد ہائیکورٹ کو ٹرانسفر پر نئے حلف لینا ضروری تھا، جسٹس محمد علی مظہر نے کہا نئے حلف والی بات آرٹیکل 200 سے مطابقت نہیں رکھتی، نیا حلف ہوتو کوئی ٹرانسفر پر کیوں رضا مند ہوگا، آپ کے دلائل سے تو لگتا ہے ٹرانسفر فریش تعیناتی ہے۔کیس کی سماعت آج دوبارہ ہوگی ۔



مقالات ذات صلة

جواب چھوڑ دیں

براہ مہربانی اپنی رائے درج کریں!
اپنا نام یہاں درج کریں

الأكثر شهرة

احدث التعليقات