32.2 C
Lahore
Thursday, May 15, 2025
ہومغزہ لہو لہوفتح کا معاشی ماڈل اور خود انحصاری

فتح کا معاشی ماڈل اور خود انحصاری


ایک جنگ میں مسلمانوں کو فتح نہیں حاصل ہورہی تھی جس پر تمام صحابہ کرام نے مشورہ کیا کہ آخر کون سی سنت رسولؐ ہم سے چھوٹ گئی ہے۔ بالآخر چھوٹی ہوئی سنت مبارکہ کو اپنایا گیا اور فتح حاصل ہو گئی الحمدللہ۔ پاک افواج نے محض چند گھنٹوں میں ہی دشمن کو گھٹنے ٹیکنے پر مجبور کردیا، پاک فوج کئی دنوں سے صبر و تحمل کا مظاہرہ کر رہی تھی کہ ہفتے کی علی الصبح نماز فجر کی ادائیگی کے بعد اسلامی روایات کے مطابق دشمن کو سبق سکھانے کے لیے جوابی کارروائی کا آغازکردیا گیا اور چند ہی گھنٹوں میں دشمن کو دھول چٹا دی اور پاکستان فاتح بن کر عالمی سطح پر نمودار ہوا۔

اس کے مثبت اثرات ملکی اور عالمی سطح پر محسوس کیے گئے۔ پیر کو اسٹاک ایکسچینج میں زبردست تیزی دیکھی گئی، ملکی اور غیر ملکی سرمایہ کاروں کا اعتماد بحال ہوا، ملکی سطح پر زبردست عوامی اتحاد نے سیاسی استحکام کی راہ ہموارکی۔ اب حکومت پر منحصر ہے کہ وہ اسے کس طرح عالمی پیمانے پر مستحکم خارجہ پالیسی تشکیل دے کر مزید کامیابی سمیٹ لیتی ہے۔ کچھ عرصے سے غیر ملکی سرمایہ کار جوکہ پاکستان کی صورت حال سے پریشان تھے اب وہ زبردست اعتماد کی بحالی کے بعد زیادہ سے زیادہ سرمایہ کاری میں دلچسپی لیں گے۔

پاکستان کی خود انحصاری کی بنیادیں مزید مضبوط ہو کر رہیں گی۔ ایک ملک چاہے وہ بڑا ہو یا چھوٹا ہو اگر اس میں زبردست قسم کی دفاعی صلاحیت پائی جاتی ہو تو خود انحصاری کو زبردست تقویت حاصل ہو جاتی ہے۔ اب ان باتوں کو حکام فوری طور پر اپنی صنعت و ملکی تجارتی برآمدات کی بہتری کے لیے استعمال کرتے ہوئے ملک میں بڑھتی شدید بے روزگاری میں کمی لا سکتے ہیں۔

اب پاکستان فوری طور پر اس فتح کو آئی ایم ایف کے پاس جا کر کیش کرا سکتا ہے کیونکہ جب پاکستان کی معیشت مستحکم ہونے جا رہی ہے تو ایسی صورت میں آئی ایم ایف سے بہت سے نکات پاکستان اپنے حق میں منوا سکتا ہے۔ برآمدات میں اضافے کے امکانات روشن ہو چکے ہیں، اس جنگ نے پاکستان کو عالمی سطح پر نئی شناخت دے دی ہے، کئی ممالک ایسے ہیں جو پاکستان کے ساتھ نئی تجارتی شراکتیں قائم کرنے کا سوچ رہے ہوں گے۔

خصوصاً عرب ممالک کے وسطی ایشیائی ممالک کے علاوہ پڑوسی ملک افغانستان جس کے بارے میں پاکستانی حکام نے واضح کر دیا ہے کہ پاکستان افغانستان کو ’’سی پیک‘‘ میں شامل کرنے کے عزم پر قائم ہے۔ گزشتہ دنوں پاکستان، چین اور افغانستان کی سہ فریقی کانفرنس کابل میں منعقد ہوئی تھی۔ پاکستان اس وقت اپنی فتح کا معاشی ماڈل اپنی مرضی کے مطابق تشکیل دے سکتا ہے۔

پاکستان کو فوری طور پر ایک موقعہ مل گیا ہے اور چونکہ وہ ملکی سطح پر بھی ہے اس لیے اسے کسی قسم کی پریشانی کا سامنا نہیں کرنا پڑے گا۔ وہ ہے فتح کے بعد کا معاشی ماڈل جس کے لیے پاکستان کو شروعات کے طور پر اپنی صنعتوں کی بحالی کے لیے کام کرنا ہوگا۔

اس میں دفاعی صنعتوں کو مزید ترقی دینے کی ضرورت ہے کیونکہ اسلام ہمیں یہ سکھاتا ہے کہ اپنے گھوڑے تیار رکھو۔ یعنی اسلحہ سے لیس رہو۔ اس کے علاوہ ملکی صنعتوں کو ترقی دینے کے ساتھ دنیا میں تشکیل پانے والی نئی عالمی تجارتی کروٹ کو مدنظر رکھنا ہوگا، کیونکہ امریکا اور چین کے درمیان ہونے والے کامیاب مذاکرات کے بعد عالمی معیشت پر اس کے مثبت اثرات ظاہر ہونے والے ہیں۔ اس پس منظر میں پاکستان کس طرح سے اپنی برآمدات کو اب دگنا کر سکتا ہے کیونکہ اس کا موقعہ آ گیا ہے۔

اس کے علاوہ اپنی معاشی ترقی میں اضافے، اپنی ملکی مصنوعات کی کھپت میں زیادہ سے زیادہ اضافے کے لیے تنخواہوں اور پنشن میں اضافہ کرنے کی ضرورت ہوگی۔ اس سلسلے میں اس بات کا خیال رکھنا پڑے گا کہ ان بوڑھے پنشنروں کا کیا بنے گا جوکہ پہلے ہی کرایوں کے مکان میں رہتے ہیں اور ان کے کرایوں میں ہر سال 10 فی صد کے حساب سے اضافہ ہوتا ہے۔ اب پنشن میں اضافے کی ایک بڑی رقم مالک مکان اینٹھنے میں کامیاب ہو جاتا ہے اور یہ کامیابی یقینی ہوتی ہے۔

بصورت دیگر کرایہ دار کا سامان مکان کے باہر۔ یہ تماشا آئے روز دیکھنے کو ملتا رہتا ہے۔ 2023 میں حکومت نے سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں 5 فی صد اضافہ کیا تھا جب کہ پنشنرز کو بہت کم اضافہ حاصل ہو سکا۔ لہٰذا حکومت اس مرتبہ تمام پنشنروں کم ازکم گریڈ 18 تک کے افراد کی پنشن میں 25 فی صد اضافہ کرے اور پرائیویٹ ملازمین کی تنخواہوں میں اضافے کا اعلان کافی نہیں ہے بلکہ اس پر عمل درآمد کا سختی سے جائزہ بھی لیا جائے۔

اس طرح جب لوگوں کی رقوم مل کر مجموعی رقم کی صورت میں ملکی مجموعی طلب کو بڑھا دے گی، صنعتوں کی پیداوار میں اضافہ ہوگا، اشیائے خور و نوش سے لے کر تمام ضروریات زندگی کی خریداری میں اضافہ ہوگا جس سے ملک کی جی ڈی پی بڑھے گی اور یہ سب مل کر ملکی شرح نمو میں اضافے کا باعث بن جائے گا۔ اس طرح ہم دنیا کو بتا سکتے ہیں کہ آئی ایم ایف کے اندازے غلط ثابت ہو گئے۔ فتح کے معاشی ماڈل سے اب ہم نے معاشی ترقی کی زیادہ سے زیادہ شرح کو حاصل کرلینا ہے پاکستان زندہ باد !



مقالات ذات صلة

جواب چھوڑ دیں

براہ مہربانی اپنی رائے درج کریں!
اپنا نام یہاں درج کریں

الأكثر شهرة

احدث التعليقات