(24 نیوز )سپریم کورٹ آف پاکستان نے سویلینز کے خصوصی عدالتوں میں ٹرائل سے متعلق اہم کیس کا محفوظ شدہ فیصلہ سناتے ہوئے سویلینز کے ٹرائل کو غیر آئینی قرار دینے کے پچھلے فیصلے کو کالعدم قرار دے دیا۔
جسٹس امین الدین خان کی سربراہی میں قائم سات رکنی بینچ نے فیصلہ پانچ اور دو کی اکثریت سے سنایا۔
عدالتِ عظمیٰ نے شہداء فاؤنڈیشن کی انٹرا کورٹ اپیلیں قبول کرتے ہوئے سویلینز کے خلاف فوجی عدالتوں میں کارروائی کے حق میں فیصلہ دیا۔
فیصلے کے مطابق، آئندہ سویلینز کے خلاف آرمی ایکٹ کے تحت کارروائی ممکن ہوگی، اور خصوصی عدالتوں کا دائرہ اختیار برقرار رہے گا۔
یہ بھی پڑھیں:پاکستان کی بند فضائی حدود میں اڑ نے والی واحد کمرشل فلائٹ کس ملک کی تھی؟
سپریم کورٹ نے آرمی ایکٹ کی شق 2(1)(ڈی)(I)، 2(1)(ڈی)(II) اور 59(4) کو بھی بحال کر دیا ہے، جو سویلین افراد پر عدالتِ عسکریہ کے اطلاق سے متعلق ہیں۔
بینچ میں شامل جسٹس امین الدین خان، جسٹس محمد علی مظہر، جسٹس شاہد بلال، جسٹس مسرت ہلالی اور جسٹس حسن رضوی اکثریتی فیصلے میں شامل تھے، جبکہ جسٹس جمال خان مندوخیل اور جسٹس سید محمد نعیم اختر افغان نے اکثریتی فیصلے سے اختلاف کیا اور الگ نوٹ لکھا۔
علاوہ ازیں، خصوصی عدالتوں کے فیصلے کے خلاف اپیل کا حق دینے کیلئے معاملہ حکومت کو بھجوا دیا گیا ہے۔ فیصلے میں کہا گیا ہے حکومت 45 دن میں اپیل کا حق دینے کے حوالے سے قانون سازی کرے اور ہائیکورٹ میں اپیل کا حق دینے کیلئے آرمی ایکٹ میں ترامیم کی جائیں۔