(ایس ایم عتیق شاہ بخاری)بھارت پہلگام کے حملے کے بعد مسلسل بوکھلاہٹ کا شکار ہے اور اس معاملے پر روز بروز اپنے بیانات بدلتا رہتا ہے اور ’’آپریشن بنیان المرصوص‘‘ اور ’’معرکہ حق ‘‘کی کامیابی کے بعد دنیا بھر میں ہوئی اپنی شرمندگی کو مٹانے کیلئے نئے نئے بہانے تراش رہا ہے۔تازہ الزام میں بھارتی افواج نے کہا ہے کہ چین کی طرف سے فراہم کردہ میزائل کو پاکستانی فوج نے ’’آپریشن سندور‘‘ کے جواب میں بھارت کے خلاف استعمال کیا۔
بھارتی ذرائع ابلاغ کی رپورٹس میں کہا گیا ہےکہ ڈائریکٹر جنرل ملٹری آپریشنز (ڈی جی ایم او) کی پریس بریفنگ کے دوران راجیو گھئی نے کھل کر چین کا نام لیا، انہوں نے کہا کہ چین کی طرف سے فراہم کردہ میزائل کو پاکستانی فوج نے’’ آپریشن سندور ک‘‘ے جواب میں ہندوستان کے خلاف استعمال کیا، انہوں نے کہا کہ چین کے میزائل ہدف کو نشانہ بنانے میں ناکام رہے،اس سے قبل بھارت کی جانب سے بغیر کسی ثبوت کےپاکستان کی مسجدوں اور شہریوں پر کئے جانیوالے حملے کے بعد دنیا کی ہمدردی لینے کیلئے بار بار ایسی خبریں پھیلائی جارہی تھیں کہ ترکی، چین اور آذربائیجان جیسے ممالک بیک چینل کے ذریعے پاکستان کی حمایت کر رہے ہیں۔
پیر کے روز ڈائریکٹر جنرل ملٹری آپریشنز (ڈی جی ایم او) کی پریس بریفنگ کے دوران راجیو گھئی نے کھل کر چین کا نام لیتے ہوئے کہا کہ چین کی طرف سے فراہم کردہ میزائل کو پاکستانی فوج نے آپریشن سندور کے جواب میں بھارت کے خلاف استعمال کیا، انہوں نے کہا کہ چین کے میزائل ہدف کو نشانہ بنانے میں ناکام رہے، بھارتی فوج نے یہ میزائل برآمد کر لیے ہیں،ڈی جی ایم او نے کہا کہ ہندوستانی بحریہ کئی سینسر اور ان پٹ کا استعمال کرتے ہوئے مسلسل نگرانی کر رہی ہے، پاکستان کے مسلح ڈرون کو ایئر ڈیفنس گرڈ اور کندھے سے چلنے والے ہتھیاروں سے مار گرایا گیا حالانکہ راجیو گھئی کو اب پتہ چل جانا چاہئےکہ بھارتی فوجی تکنیکی مہارت میں ناکام رہی ہے اور اس کو میدانی اور فضائی محاذ پر ناکامی کا سامنا کرنا پڑا اور اب تو دنیا بھر کا میڈیا اس بات کی گواہی ثبوتوں کے ساتھ دے رہا ہے کہ بھارت کو منہ کھانی پڑی ہے ۔
ڈیلی ٹیلیگراف نے تو صاف طور پر لکھا ہے کہ ’’پاکستان آسمانوں کا غیر متنازع بادشاہ ہے‘‘ اور بین الاقوامی میڈیا پر بھارت کی جگ ہنسائی ہورہی ہے لیکن وہ پھر بھی پاکستان،چین، آذربائیجان اور ترکی پر جھوٹے الزامات اور بیانات لگا رہے ہیں۔
پاکستان ایک پرامن ملک ہے اور اس وقت پاکستان کے خطے کے تمام ممالک جن ایران، چین، بنگلہ دیش ، نیپال،افغانستان، سری لنکا اور مالدیپ شامل ہیں سب سے بڑے اچھے تعلقات ہیں ، اس کے علاوہ روس اور اس کے اتحادی ممالک خاص طور پر اسلامی ممالک کے ساتھ اچھے تعلقات ہیں ، بھارت خطے میں اپنی جارحانہ پالیسوں اور جھو ٹی طاقت کے نشے میں تنہائی کا شکار ہےاور وہ اپنا غصہ دوسرے ممالک پر لگا کر خفت مٹانا چاہتا ہے۔
بھارت کو اب خوابوں کی دنیا سے باہر آکر ہمسایہ ممالک کے ساتھ اور دنیا میں امن قائم کرنے کیلئے کام کرنا چاہئے، اسی میں بھارت کی بہتری ہے ورنہ دنیا بھر میں بدنامی اس کا مقدر بن جائے گی۔
یہ بھی پڑھیں:ہندوستان کی جانب سے جھوٹے الزامات کا سلسلہ جاری