40.3 C
Lahore
Monday, May 12, 2025
ہومتعلیم اور صحتھیلیسیمیا کے عالمی دن پر فاطمہ جناح میڈیکل یونیورسٹی میں آگاہی سیمینار...

ھیلیسیمیا کے عالمی دن پر فاطمہ جناح میڈیکل یونیورسٹی میں آگاہی سیمینار کا انعقاد


(24 نیوز) پنجاب تھیلیسیمیا و دیگر جینیاتی بیماریوں کی تشخیص، روک تھام اور ریسرچ انسٹیٹیوٹ (PTGD)کے تعاون سے فاطمہ جناح میڈیکل یونیورسٹی میں تھیلیسیمیا کے عالمی دن پر آگاہی سیمینار کا انعقاد کیا گیا۔سیمینار کا موضوع  ” تھیلیسیمیا کے لیے کمیونٹیز کو ایک ساتھ متحد کرنا اور  مریضوں کو ترجیح دینا۔” اور اس  کا  بنیادی مقصد تھیلیسیمیا سمیت دیگر جینیاتی بیماریوں کی تشخیص، بچاؤ اور خاتمے کے حوالہ سے آگاہی دینا تھا۔
تفصیلات کے مطابق سیمنار میں وائس چانسلر فاطمہ جناح میڈیکل یونیورسٹی پروفیسر ڈاکٹر خالد مسعود گوندل نے بطور چیف گیسٹ ، ایجوکیشنل ایڈوائزر  شاکر علی  نے بطور اسپیشل گیسٹ ،سابق سربراہ شعبہ بچگان پروفیسر جویریہ منان نے بطور گیسٹ آف آنر شرکت کی۔اس موقع پر سابق پرنسپل پروفیسر نورین اکمل ، چیئرپرسن ڈیپارٹمنٹ آف میڈیسن / ڈائیریکٹر کوالٹی انہانسمنٹ سیل/ ڈین انڈر گریجویٹس پروفیسر  بلقیس شبیر،ڈائریکٹر انسٹیٹیوٹ آف بلڈ ٹرانسفیوژن سروسز پروفیسر شبنم بشیر،ایڈیشنل ڈائریکٹر (PTGD) ڈاکٹر یاسمین احسان، ڈینز، فیکلٹی ممبران ، انڈر گریجوئیٹ طالبات اور تھلیسیمیا سے متاثرہ بچوں کی کثیر تعداد نے شرکت کی۔استقبالیہ خطاب میں وائس چانسلر فاطمہ جناح میڈیکل یونیورسٹی پروفیسر ڈاکٹر خالد مسعود گوندل نے معزز مہمانوں کا سیمینار میں شرکت پر شکریہ ادا کیا اور اور ڈاکٹر یاسمین احسان کو اس شاندار سیمینار کے انعقاد پر مبارکباد پیش کی۔ انہوں نے تھیلیسیمیا  پروجیکٹ میں موثر کردار ادا کرنے پر حکومتِ پنجاب کا شکر یہ ادا کیا۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ لوگوں میں سب سے بہتر وہ ہے جو لوگوں کو فائدہ پنچائے ۔ ان کا کہنا تھا کہ تھیلیسیمیا پریونشن سنٹر دنیا کا سب سے بڑا پروجیکٹ ہے جو فاطمہ جناح میڈیکل یونیورسٹی کے ساتھ الحاق شدہ ہے۔ احتیاط علاج سے بہتر ہےاور  اس کی بہترین مثال آج کا دن ہے۔ اس بیماری میں آگاہی، احتیاطی تدابیر اور مشورہ انتہائی اہمیت کے حامل ہیں۔ آج کے دن کا پیغام ” احتیاطی تدابیر اور بر وقت تشخیص” ہے ۔ تھیلیسیمیا سے بچاؤ کا آسان اور مؤثر طریقہ احتیاطی تدابیر پر عمل پیرا ہونا ہے۔ دنیا بھر میں جتنے بھی ممالک نے اس بیماری  پر قابو پایا ہے وہ احتیاطی تدابیر کے ذریعے پایا ہے۔  موجودہ حالات میں ہمیں ملکی سطح پر متحد ہونے کی اشد ضرورت ہے ۔ آج ہم اطمینان و سکون کے ساتھ بیٹھے ہیں،  اس کا کریڈٹ ہماری سیکیورٹی فورسز کو جاتا ہے۔ ہم دامے دِرمے قَدَمے سُخَنے ہم اپنی فوج کے ساتھ کھڑے ہیں۔ ہماری پوری تیاری کے ساتھ 24/7 تیار ہے۔ہمارا ایک ایک ڈاکٹر حب الوطنی کا بھرپور کا جذبہ رکھتا ہے، اگر ضرورت پڑی تو  ہمارے ڈاکٹرز افواجِ پاکستان کے ساتھ شانہ بشانہ بارڈر پر جائیں گے اور اپنے لوگوں کی خدمت کرینگے۔ ہمیں اپنی سیکیورٹی فورسز پر فخر ہے۔ ہماری دعائیں ہماری فوج کے ساتھ ہیں۔اس موقع پر شرکاء نے پاکستان زندہ باد پاک فوج زندہ باد کے فلک شگاف نعروں سے ماحول کو گرما دیا۔ 

ایڈیشنل ڈائریکٹر پی ٹی جی ڈی ڈاکٹر یاسمین احسان نے پنجاب تھلیسیمیا پریوینشن پروگرام کے حوالے سے تفصیلی بریفنگ دی۔ ان کا کہنا تھا کہ تھلیسیمیا اور دیگر جینیاتی بیماریوں کے خاتمے کے لیے حکومت پنجاب نے 2009-2010 میں پنجاب تھلیسیمیا اور دیگر جینیاتی بیماریوں کی تشخیص, روک تھام اور ریسرچ انسٹیٹیوٹ کا قیام عمل میں لایاگیا۔ یہ ادارہ پنجاب بھر کے 36 اضلاع میں تھیلیسیمیا اور دیگر جینیاتی بیماریوں سے بچاؤ اور خاتمہ کی مکمل سہولیات مفت فراہم کر رہا ہے ۔ پنجاب کی 09 ریجنل لیبارٹریز، تھیلیسیمیا بلڈ ٹیسٹنگ، جینیاتی مشاورت، تشخیص قبل از پیدائش، شادی سے قبل تھیلیسیمیا ٹیسٹنگ ، ڈی این اے لیب اور کوریونک ویلس سیمپلنگ جیسی سہولیات فراہم کر رہی ہیں۔ انہوں نے وائس چانسلر پروفیسر خالد مسعود گوندل سمیت معزز مہمانوں اور تمام شرکاء کا شکریہ ادا کیا۔ 
پپروفیسر ڈاکٹر شبنم بشیر کا کہنا تھا کہ تھیلیسیمیا کے بچے کو زندگی بھر خون کے عطیات کے ضرورت پڑتی ہے ۔ تھیلیسیمیا کی سب سے بڑی وجہ آگاہی کا نہ ہونا ہے۔جب دو تھیلیسیمیا مائنر کے مریضوں (کیریئرز) کی شادی کے نتیجے میں تھیلیسیمیا میجر سے متاثرہ بچوں کی پیدائش کا خدشہ بہت زیادہ بڑھ جاتا ہے۔ انہوں نے پنجاب تھلیسیمیا و دیگر جینیاتی بیماریوں کی تشخیص، روک تھام اور ریسرچ انسٹیٹیوٹ  کی خدمات کو سراہاجو کہ اس وقت دنیا کا سب سے بڑا پریونشن سنٹر کے طور پر کام کر رہا ہے اور بہترین طریقے سے اپنی خدمات سرانجام دے رہا ہے۔پروفیسر جویریہ منان کا کہنا تھا کہ مجھے تھیلیسیمیا پروجیکٹ کی بانی ہونے کا اعزاز حاصل ہے۔ اس بیماری سے نہ صرف مریض بلکہ پورا خاندان متاثر ہوتا ہےاور ذہنی بوجھ  کے ساتھ ساتھ اور مالی بوجھ کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ اسپیشل گیسٹ شاکر علی  نے  تھیلیسیمیا کے پھیلاؤ کو کم کرنے کے لیے ہر فرد کے تعاون کی اہمیت کو اجاگر کیا۔ ان کا کہنا تھا کہ اس کے مؤثر علاج کے لیے آگاہی اور اجتماعی اقدام بہت ضروری ہیں۔
اس موقع پر تھلیسیمیا سے متاثرہ بچوں نے ٹیبلو پیش کیا۔پروفیسر بلقیس شبیر نے شکریہ کے کلمات ادا کیے ۔ سیمینار کے اختتام پر اعزازی شیلڈز تقسیم کی گئیں ۔



مقالات ذات صلة

جواب چھوڑ دیں

براہ مہربانی اپنی رائے درج کریں!
اپنا نام یہاں درج کریں

الأكثر شهرة

احدث التعليقات