25 C
Lahore
Monday, May 5, 2025
ہومغزہ لہو لہوملتان سلطانز کا مسئلہ کیا ہے؟

ملتان سلطانز کا مسئلہ کیا ہے؟



کراچی:

یہ 2017 کی بات ہے، پی ایس ایل کی ابتدائی کامیابی کو دیکھ کر اس میں ایک نئی ٹیم شامل کرنے کا فیصلہ ہوا، چھٹی ٹیم کیلیے پی سی بی کا شون گروپ کے ساتھ 5.2 ملین ڈالرز کا معاہدہ ہوا، یہ سابقہ مہنگی ترین ٹیم کراچی کنگز (2.6 ملین) سے دگنی رقم تھی، البتہ اپنے ابتدائی سیزن کے بعد ہی شون گروپ کو اندازہ ہو گیا کہ اس نے غلطی کر لی ہے، جب فیس کی ادائیگی نہیں ہوئی تو پی سی بی نے معاہدہ منسوخ کر دیا.

دسمبر 2018 میں عالمگیر ترین نے اپنے بھتیجے علی ترین کے ساتھ مل کر6.3 ملین ڈالر میں یہ ٹیم خرید لی،اس وقت ان کے ذہن میں یہی تھا کہ ہر حال میں فرنچائز لینی ہے اس لیے شاید یہ بات نہ سوچی کہ جب شون گروپ5.2 ملین فیس دیکھ کر سائیڈ پر ہوگیا تو یہ اس سے زیادہ رقم کیسے کور کریں گے. 

خیر یہ پارٹی بہت بڑی ہے، کچھ سیاسی معاملات بھی ذہن میں ہوں گے، اس لیے نقصانات بھی برداشت کیے جاتے رہے،2021 میں بعض وجوہات کی بنا پر عالمگیر ترین اکیلے ہی تمام شیئرز کے مالک بن گئے، چچا بھتیجے کے درمیان کیا بات ہوئی اس کا ہمیں کوئی مطلب نہیں،2023 میں عالمگیر ترین اس دنیا میں نہیں رہے اور علی ترین فرنچائز کے پھر سے مالک بن گئے،ان دنوں لیگ کا دسواں ایڈیشن جاری ہے.

اس سے قبل ہی علی ترین نے فنانشل ماڈل کو نشانہ بنانا شروع کر دیا، اچانک انھیں لیگ میں بے انتہا خامیاں دکھائی دینے لگیں اور وہ مالی نقصانات کا رونا رونے لگے، حیران کن طور پر پی سی بی اس دوران خاموش تماشائی بنا رہا کیونکہ علی ترین خاصی اثرورسوخ والی فیملی سے تعلق رکھتے ہیں، انھوں نے یہ تک کہہ دیا کہ اگر ویلیویشن کے نتیجے میں فیس بڑھائی تو وہ ری بڈنگ میں جائیں گے. 

ایک اور انٹرویو میں انھوں نے ملتان کی فیس کراچی کے برابر کرنے کا مطالبہ بھی کیا، دلچسپ بات یہ ہے کہ دسمبر میں جب پی سی بی نے  فرنچائزز سے پوچھا تھا کہ کیا وہ ملکیت اپنے پاس برقرار رکھنا چاہتی ہیں تو ملتان سمیت سب نے ہاں میں جواب دیا تھا. 

سلمان نصیر اور علی ترین کے تعلقات بھی مثالی نہیں ہیں، وہ اب لیگ کے سی ای او بن چکے لہذا صورتحال تھوڑی پیچیدہ سی ہے،دسویں ایڈیشن کے بعد کرکٹ بورڈ تمام ٹیموں کی ویلیویشن کرائے گا اور اس کے بعد کم ازکم 25 فیصد فیس میں اضافہ ممکن ہے. 

یوں ملتان کی فیس ایک ارب 8 کروڑ روپے سالانہ سے بڑھ کر ایک ارب 35 کروڑ تک ہو سکتی ہے، یہ سراسر گھاٹے کا سودا ہوگا اور علی کا شکوہ  ممکن طور پر غلط بھی نہیں ہے، البتہ ٹائمنگ اور انداز پر سوال اٹھ سکتے ہیں، ان کی باتوں سے لیگ کو نقصان ہوا، اس کی قدروقیمت کم ہوئی، علی ترین کو یہ باتیں گورننگ کونسل میٹنگ میں کہنی چاہیے تھیں لیکن سنا ہے وہاں وہ اپنا مائیک میوٹ ہی رکھتے ہیں.

ان کے پاس ایک آپشن یہ بھی تھا کہ مذاکرات کی میز پر بیٹھتے اور کہتے کہ چچا کا انتقال ہو چکا، ٹیم انھوں نے خریدی تھی لیکن اس فیس میں اسے میں نہیں سنبھال سکتا لہذا کچھ نظرثانی کریں، گوکہ معاہدے کی رو سے فیس میں کمی ممکن نہیں لیکن سلمان نصیر ماہر وکیل ہیں، وہ کوئی نہ کوئی راہ نکال ہی لیتے. 

اب سوال یہ اٹھتا ہے کہ علی ترین اتنے جارحانہ موڈ میں کیوں ہیں؟ حال ہی میں پی سی بی کے 2  ڈائریکٹرز ندیم خان اور سمیع برنی نے ملتان سلطانز کو جوائن کیا ہے، کیا انھوں نے کچھ ایسے مشورے دیے؟ کیا کسی نے یہ کہا کہ پی سی بی بیانات سے دباؤ میں آ جائے گا ایسا کرو، البتہ لوگ یہ کیوں بھول گئے کہ اس وقت چیئرمین محسن نقوی ہیں، وہ بھلا کسی کے دباؤ میں کیوں آئیں گے. 

ہو سکتا ہے ابھی مروت میں ڈھیل دی ہو لیکن ایسا زیادہ دیر نہیں چل سکتا، اس بار ملتان سلطانز بے دلی سے پی ایس ایل میں شریک ہوئے، اسکواڈ متوازن نہیں ہے، مسلسل شکستوں نے سابقہ کامیابیوں کو بھی گہنا دیا،اگر ٹیم کی برانڈ ویلیو تمام 10 ایڈیشنز کی بنیاد پر نہ بنتی تو ملتان پیچھے رہ جاتا، ویسے یہ بھی عجیب بات ہے جس نے اپنی ٹیم کو بڑا برانڈ بنایا وہ اتنے ہی نقصان میں رہے گا. 

ویلیویشن میں اس کی فیس زیادہ بڑھ سکتی ہے، جو سارے سال آرام سے بیٹھے رہیں اور لیگ کے وقت جاگیں ان کو فائدہ ہوگا، جتنا علی ترین کے بیانات نے پی ایس ایل کو نقصان پہنچایا اس سے زیادہ ٹیم کی ناقص کارکردگی سے لیگ متاثر ہوئی، آپ نے کبھی آئی پی ایل اونرز کو اس کی برائی کرتے نہیں دیکھا ہوگا. 

سوال یہ اٹھتا ہے کہ آپ نے اتنے مہنگے داموں ٹیم کیوں لی؟ جب مسلسل نقصان برداشت کرتے رہے تو چپ کیوں رہے؟ اب 10 سال پورے ہونے پر خیال آ رہا ہے، پی ایس ایل فرنچائز مالکان کو یہ سوچنا چاہیے کہ دولت تو ان کے پاس پہلے سے تھی، اس لیگ نے سیلیبریٹی اسٹیٹس دیا، آپ جنوبی پنجاب کے کتنے سیاستدانوں کو جانتے ہوں گے؟ کتنے بزنس مینز کے ناموں سے آپ واقف ہوں گے؟

البتہ پی ایس ایل اونرز کی مکمل ہسٹری دنیا جانتی ہے،وہ جہاں جاتے ہیں مداح ساتھ سیلفیز بنواتے ہیں،بیشتر نے یقینی طور پر لیگ سے پیسہ بھی کمایا ہوگا، جس وقت کسی کو علم نہ تھا کہ پی ایس ایل چلے گی یا نہیں تب خطرہ مول لے کر عاطف رانا، ثمین رانا، جاوید آفریدی، ندیم عمر، علی نقوی اور سلمان اقبال نے ٹیمیں خریدیں،اصل کریڈٹ تو انہی کو جاتا ہے.

کامیابی کے بعد آنے والوں کو تو زیادہ فیس دینی ہی تھی، اب پھر آئندہ سال 2 نئی ٹیموں کو شامل کیا جا رہا ہے، علی ترین کے بیانات کے بعد کیا کوئی 6.3 ملین ڈالر میں بھی ٹیم کو خریدے گا؟ وہ تو کہہ سکتے ہیں کہ ملتان سلطانز جب اتنے نقصان میں ہے تو ہم کیسے ریکور کریں گے.

ایک طریقہ ہے پی سی بی ری بڈنگ میں ملتان کی ٹیم بھاری قیمت میں فروخت کر دے پھر اگلی 2 ٹیموں کے بھی ریٹس بڑھ جائیں گے، اس لیگ کو بڑا اونرز کو ہی بنانا تھا لیکن بدقسمتی سے چند ایک کے سوا دیگر فعال کردار ادا نہ کر سکے، اب نئے معاہدے ہونا ہیں اس صورتحال کا نقصان ہی ہوگا.

جب تک لیگ بڑی نہیں ہوتی زیادہ آمدنی ہونا ممکن نہیں ہے، اسے بڑا بنانے کیلیے ضروری ہے کہ رونا دھونا چھوڑ کر سب ٹیبل پر بیٹھیں اور نئی راہیں تلاش کریں، اگر ایسا نہیں کر سکتے تو ٹیم کو چھوڑ دیں،یقین مانیے کئی لوگ مالک بننے کیلیے تیار بیٹھے ہیں، فیصلہ آپ کے ہاتھ میں ہے جو ہے وہ کریں بس لیگ کو برباد نہ کریں۔

(نوٹ: آپ ٹویٹر پر مجھے @saleemkhaliq پر فالو کر سکتے ہیں)



مقالات ذات صلة

جواب چھوڑ دیں

براہ مہربانی اپنی رائے درج کریں!
اپنا نام یہاں درج کریں

الأكثر شهرة

احدث التعليقات