پاکستان سپر لیگ (پی ایس ایل) فرنچائز لاہور قلندرز کے ٹاپ آرڈر بیٹر محمد نعیم کا کہنا ہے کہ پاکستان کی گرین شرٹ مقدر سے ملتی ہے، اس کے حصول کے لیے محنت اور پرفارم کرتا رہوں گا اور ایک دن ضرور پاکستان کے لیے کھیلوں گا۔
جیو نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے محمد نعیم نے کہا کہ پی ایس ایل میں سب سے بری پرفارمنس میری جا رہی تھی لیکن مجھے لاہور قلندرز نے بہت سپورٹ کیا اور اعتماد کی وجہ سے بار بار فلاپ ہونے کے بعد ففٹی کرنے میں کامیاب ہوا۔
محمد نعیم نے کہا کہ لاہور قلندر کا مجھ پر اعتماد کرنے کے لیے ان کا مشکور ہوں، لاہور قلندرز نے صرف اس پی ایس ایل میں اعتماد نہیں کیا بلکہ یہ سلسلہ چھ سات برس پرانا ہے، پلیئرز ڈویلپمنٹ پروگرام پھر بیٹل آف قلندرز اور پھر نمیبیا کے دورے پر اعتماد کیا گیا۔
انہوں نے کہا کہ میں نے یہاں تک پہنچنے کے لیے بہت محنت کی اور اس میں زیادہ ہاتھ لاہور قلندرز کا ہے، ٹیم اونر ثمین رانا، کپتان اور کھلاڑیوں نے جتنا سپورٹ کیا شاید ہی کسی کو کیا ہو۔
محمد نعیم نے بتایا کہ میں پارا چنار کا رہنے والا ہوں، وہاں سہولیات کی کمی تھی، کرکٹ نہیں کھیل سکتا تھا، کرکٹ نہ ہونے کی وجہ سے میں لاہور آ گیا تھا، لاہور قلندرز کے ٹرائیلز دیے اور سفر شروع ہو گیا۔
ان کا کہنا ہے کہ کسی ایک فارمیٹ کے لیے مخصوص کر دینا ایک مائنڈ سیٹ ہے اس کے علاوہ کچھ نہیں، ہر کھلاڑی کا ایک ٹارگٹ ہوتا ہے کہ پاکستان کی ٹیسٹ کرکٹ میں نمائندگی کرنا ہے، میرا بھی یہی ٹارگٹ ہے، میں ایک فارمیٹ کے لیے نہیں مخصوص ہونا چاہتا ہوں نہ ہی لیبل لگوانا چاہتا ہوں۔
محمد نعیم نے کہا کہ شاہین آفریدی، حارث رؤف اور فخر زمان کی موجودگی میں کھیلتا آ رہا ہوں، ان سے اعتماد ملا، بابر اعظم کو میں پاکستان کا بہترین بیٹر سمجھتا ہوں، لیکن جب میں نے عبداللّٰہ شفیق کے ساتھ کریز شیئر کی تو ان کی بیٹنگ دیکھتا رہا جو کلاس اور اسٹائل عبداللّٰہ شفیق کا ہے وہ دیکھنے میں مزہ آتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ شاہین آفریدی اور حارث رؤف کو نیٹس پر کھیلنے کے بعد مجھے لگتا ہی نہیں کہ میں باقی کسی بولر کا سامنا کر رہا ہوں، شاہین اور حارث بہترین بولر ہیں، باقیوں کا سامنا کرنا ایسے ہے جیسے کلب کے بولروں کا سامنا کرنا ہے۔