کراچی:
پاکستان میں سیٹلائٹ انٹرنیٹ سروسز کے آغاز کی تیاریاں عروج پر ہیں، جہاں دنیا کی معروف کمپنیوں نے اپنی دلچسپی کا اظہار کیا ہے۔ ایلون مسک کی کمپنی “اسٹارلنک” اس دوڑ میں سب سے آگے سمجھی جا رہی ہے۔
یہ پیش رفت ملک میں ڈیجیٹل انقلاب کی راہیں ہموار کرے گی اور آئی ٹی، تعلیم، صنعت و تجارت سمیت مختلف شعبوں کو جدید خطوط پر استوار کرنے میں مددگار ثابت ہوگی۔
مزید پڑھیں: ایلون مسک کی کمپنی اسٹارلنک کو این او سی جاری؛ پاکستان سیٹلائٹ انٹرنیٹ کی دنیا میں قدم رکھنے کو تیار
ماہرین کے مطابق، سیٹلائٹ انٹرنیٹ سروسز کا اجراء نہ صرف بڑے شہروں بلکہ دیہی اور پسماندہ علاقوں تک تیز رفتار انٹرنیٹ کی رسائی کو ممکن بنائے گا۔ اس سے چھوٹے شہروں میں آئی ٹی حب، سافٹ ویئر ہاؤسز، فری لانسنگ سینٹرز اور آن لائن کاروبار کو فروغ ملے گا۔
پاکستان سافٹ ویئر ہاؤسز ایسوسی ایشن (پاشا) کے سینئر وائس چیئرمین محمد عمیر نظام کا کہنا ہے کہ اس جدید ٹیکنالوجی سے ملکی آئی ٹی انڈسٹری کو عالمی سطح پر مسابقتی بنانے میں مدد ملے گی اور برآمدات میں اضافہ ممکن ہوگا۔
پاشا کی کمیٹی برائے مصنوعی ذہانت کی رکن مہوش سلمان کا کہنا ہے کہ سیٹلائٹ انٹرنیٹ کے ذریعے مالیاتی شمولیت، ڈیجیٹلائزیشن اور ڈیٹا سیکیورٹی کے قومی اہداف حاصل کیے جا سکتے ہیں، بشرطیکہ حکومت ایک واضح اور شفاف پالیسی مرتب کرے۔
مزید پڑھیں: ملک میں انٹرنیٹ کی رفتار کب بڑھے گی؟ قومی اسمبلی میں وضاحت
رپورٹس کے مطابق سیٹلائٹ انٹرنیٹ کی ابتدائی لاگت عام براڈبینڈ سے زیادہ ہوگی، جس میں ماہانہ پیکج کی قیمت تقریباً 35,000 روپے جبکہ ڈیوائس کی تنصیب کے اخراجات 1,10,000 روپے سے شروع ہوں گے۔
اگرچہ یہ قیمت عام صارف کے لیے زیادہ ہے، تاہم کاروباری طبقے کے لیے یہ ایک موزوں سرمایہ کاری ہے۔ پاکستان فری لانسرز ایسوسی ایشن (پافلا) کے چیئرمین ابراہیم امین کے مطابق، سیٹلائٹ انٹرنیٹ اور سولر پاورڈ سسٹمز کے امتزاج سے دیہی علاقوں میں فری لانسنگ، ای-روزگار اور کو-ورکنگ اسپیسز کا نیا دور شروع ہوگا، جو مقامی نوجوانوں کو ان کے اپنے علاقوں میں روزگار فراہم کرے گا، یہ اقدام ملک میں نہ صرف ڈیجیٹل ترقی کا نیا باب کھولے گا بلکہ قیمتی غیر ملکی زرمبادلہ کے حصول کا ذریعہ بھی بنے گا۔