23 C
Lahore
Monday, May 5, 2025
ہومغزہ لہو لہوسرحد پار رشتوں سے خوفزدہ بھارت، پاکستانی دلہن سے نکاح پر مقبوضہ...

سرحد پار رشتوں سے خوفزدہ بھارت، پاکستانی دلہن سے نکاح پر مقبوضہ کشمیر میں تعینات سی آر پی ایف اہلکار برطرف



NEW DEHLI:

بھارتی حکومت کی ایک اور بوکھلاہٹ کا مظاہرہ اُس وقت سامنے آیا جب مقبوضہ جموں و کشمیر میں تعینات سنٹرل ریزرو پولیس فورس کے اہلکار کو پاکستانی خاتون سے شادی کرنے کے “جرم” میں فوراً ملازمت سے برطرف کر دیا گیا۔

بھارتی میڈیا نے اس معاملے کو “قومی سلامتی کے لیے خطرہ” قرار دے کر خوف و نفرت کا ماحول پیدا کیا ہے، گویا سرحد پار انسانی رشتے بھی اب بھارت کے لیے ناقابلِ برداشت بن چکے ہیں۔

رپورٹس کے مطابق، کانسٹیبل/جی ڈی منیر احمد نے 24 مئی 2024 کو پاکستانی شہری مینل خان سے واٹس ایپ ویڈیو کال پر نکاح کیا۔ دلہن کا تعلق پاکستان کے صوبہ پنجاب سے ہے۔ منیر احمد کا تعلق سی آر پی ایف کی 41 ویں بٹالین سے تھا اور وہ اس وقت مقبوضہ جموں و کشمیر میں تعینات تھے۔

بھارتی میڈیا، خصوصاً دائیں بازو سے وابستہ چینلز، نے اس شادی کو “سیکیورٹی رسک” اور “سازش” قرار دیا، جبکہ درحقیقت یہ نکاح مکمل طور پر ذاتی و مذہبی نوعیت کا تھا۔

مینل خان قانونی طور پر 15 روزہ ویزے پر بھارت گئی تھیں، جو 22 مارچ 2025 کو ختم ہوا۔ ان کے شوہر نے ویزا کی مدت میں توسیع کے لیے درخواست دی، لیکن بھارتی افسران کو اس ازدواجی تعلق سے ہی خطرہ محسوس ہوا۔

بھارتی میڈیا کی رپورٹس کے مطابق، مقبوضہ کشمیر کے زونل افسران نے اس شادی کو سروس رولز کے خلاف قرار دیا اور منیر احمد کو بلا تاخیر ملازمت سے فارغ کر دیا۔

بھارتی حکومت کی بوکھلاہٹ کا اندازہ اس بات سے لگایا جا سکتا ہے کہ مینل خان کو واہگہ کے راستے واپس پاکستان بھیجنے کی تیاریاں کی گئیں، لیکن مقبوضہ جموں و کشمیر ہائی کورٹ نے انہیں 10 روزہ عبوری ریلیف دیتے ہوئے بھارت میں قیام کی اجازت دی ہے تاکہ وہ قانونی چارہ جوئی مکمل کر سکیں۔

یہ واقعہ اس بڑے رجحان کی علامت ہے جس میں بھارت، خصوصاً مودی حکومت، سرحد پار انسانی رشتوں کو بھی شکوک و شبہات کی نظر سے دیکھ رہی ہے۔

حالیہ ہفتوں میں متعدد پاکستانی شہریوں کو ویزا منسوخی کے بعد زبردستی بھارت سے نکالا جا چکا ہے، جن میں بیشتر خواتین ہیں جو اپنے شوہروں یا سسرال کے ساتھ پرامن زندگی گزار رہی تھیں۔

تجزیہ کاروں کے مطابق، یہ پالیسی نہ صرف انسانی حقوق کی خلاف ورزی ہے بلکہ اس سے دونوں ممالک کے درمیان پہلے سے کشیدہ تعلقات مزید خراب ہونے کا خطرہ بھی ہے۔



مقالات ذات صلة

جواب چھوڑ دیں

براہ مہربانی اپنی رائے درج کریں!
اپنا نام یہاں درج کریں

الأكثر شهرة

احدث التعليقات