اسلام آباد:
آئی ایم ایف کی طرف سے پاکستان کے لیے ایکسٹنڈڈ فنڈ فیسلٹی پروگرام کے تحت قرض کی اگلی قسط مئی کے پہلے عشرے میں منظور ہونے کا امکان ہے۔
بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) ایگزیکٹو بورڈ اجلاس کا شیڈول جاری کر دیا گیا ہے، آئی ایم ایف بورڈ اجلاس کے ایجنڈے میں پاکستان شامل ہے۔
تفصیلات کے مطابق آئی ایم ایف کا بورڈ اجلاس 9 مئی کو طلب کیا گیا ہے، اجلاس کے ایجنڈے میں پاکستان شامل ہے جس میں پاکستان کو 1.1 ارب ڈالر قسط اجراء پر حتمی فیصلہ ہوگا۔
آئی ایم ایف کی خبر آتے ہی اسٹاک مارکیٹ بہتر ہونے لگی۔ پاکستان اسٹاک ایکسچینج دوبارہ منفی سے مثبت زون میں آگئی، 500 پوائنٹس کی مندی کے بعد مارکیٹ میں 135 پوائنٹس کی تیزی دیکھی گئی۔
واضح رہے کہ پاکستان اور آئی ایم ایف کے درمیان اسٹاف لیول معاہدہ مارچ میں طے پا گیا تھا، اقتصادی جائزے کے تحت پاکستان کو بورڈ کی منظوری سے ایک ارب ڈالر کی اگلی قسط ملے گی۔
آئی ایم ایف کے مطابق کلائمیٹ فنانسنگ کا بھی 1.3 ارب ڈالر کا معاہدہ ہوگیا ہے اور نیا معاہدہ 28 ماہ پر محیط ہے، پاکستان کو مجوعی طور پر 2.3 ارب ڈالر ملیں گے۔
آئی ایم ایف نے باقاعدہ اعلامیہ جاری کر دیا ہے۔ آئی ایم ایف اور پاکستانی حکام کے درمیان ایکسٹنڈڈ فنڈ فیسلٹی پروگرام کے تحت پہلے جائزے پر معاہدہ ہوا، ریزیلینس اینڈ سسٹینبلٹی فیسلٹی کے تحت ایک نئے معاہدے پر اسٹاف لیول معاہدہ بھی طے پا گیا۔ آئی ایف ایف کے تحت جاری پروگرام کا مضبوط نفاذ جاری ہے، پاکستانی حکام عوامی قرضوں کو پائیدار طور پر کم کرنے کے لیے پر عزم ہیں۔
آئی ایم ایف کا کہنا ہے کہ حکومت نے اصلاحاتی ایجنڈے کو نافذ کرنے کے لیےعزم کا اعادہ کیا، قدرتی آفات سے نمٹنے کی صلاحیت بڑھانے، بجٹ اور سرمایہ کاری کے لیے منصوبہ بندی کی جائے گی، پانی کے مؤثر اور پیداواری استعمال کو بہتر کرنے، موسمیاتی خطرات سے نمٹنے کا عزم ظاہر کیا گیا، پروگرام توانائی کے شعبے کی اصلاحات کو ماحولیاتی اہداف کے مطابق ڈھالنے میں مدد دے گا۔
آئی ایم ایف کا کہنا ہے کہ پاکستان میں اقتصادی سرگرمیوں میں بتدریج بہتری کی توقع ہے، معیشت کیلئے خطرات بدستور موجود ہیں، معاشی پالیسی میں نرمی کے دباؤ اور جغرافیائی سیاسی عوامل وجوہات میں شامل ہیں۔
عالمی ادارے نے اجناس کی قیمتوں میں ردوبدل، سخت عالمی مالیاتی حالات خطرہ قرار دیا ہے۔ آئی ایم ایف کے مطابق بڑھتی ہوئی تجارتی پابندیاں معاشی استحکام کو نقصان پہنچا سکتی ہیں، موسمیاتی خطرات بھی پاکستان کے لیے ایک بڑا چیلنج بنے ہوئے ہیں۔
آئی ایم ایف نے گزشتہ ڈیڑھ سال میں حاصل کردہ معاشی پیش رفت برقرار رکھنے پر زور دیا ہے، نئے بجٹ 2025-26 میں مالیاتی استحکام کو برقرار رکھنے کے لیے اقدامات کیے جائیں گے، آئی ایم ایف نے موجودہ اخراجات کو طے شدہ بجٹ سے زیادہ نہ بڑھانے پر زور دیا ہے۔
حکومت نے آئی ایم ایف کو یقین دہانی کرائی ہے کہ بی آئی ایس پی کے تحت غیر مشروط نقد امداد کے پروگرام کو وسعت دی جائے گی، اس کے علاوہ توانائی کی سبسڈیز میں کمی کے ذریعے بچت پیدا کرنے کی بھی یقین دہانی کرائی ہے۔