30 C
Lahore
Tuesday, April 29, 2025
ہومقومی خبریںمشترکہ مفادات کونسل کی باہمی منظوری کے بغیر کوئی نیا نہر منصوبہ...

مشترکہ مفادات کونسل کی باہمی منظوری کے بغیر کوئی نیا نہر منصوبہ شروع نہیں کیا جائے گا


مشترکہ مفادات کونسل نے نئی نہریں بنانے کا فیصلہ مسترد کر دیا۔

وزیراعظم محمد شہباز شریف کی زیر صدارت مشترکہ مفادات کونسل کا 52 واں اجلاس ہوا، جس میں فیصلہ کیا گیا کہ مشترکہ مفادات کونسل کی باہمی منظوری کے بغیر کوئی نیا نہر منصوبہ شروع نہیں کیا جائے گا، تمام صوبوں کے درمیان مفاہمت کے بغیر وفاقی حکومت اس سلسلے میں مزید پیشرفت نہیں کرے گی۔

اعلامیے کے مطابق وفاقی حکومت صوبائی حکومتوں سے مل کر زرعی پالیسی کا روڈ میپ تیار کر رہی ہے، حکومت ملک میں آبی وسائل کے انتظامی ڈھانچے کی ترقی کےلیے طویل المدتی متفقہ روڈ میپ تیار کر رہی ہے، تمام صوبوں کے پانی کےحقوق 1991 کے پانی کی تقسیم کے معاہدے میں محفوظ ہیں، یہ حقوق 2018 کی پانی پالیسی میں فریقین کی رضا مندی کے ساتھ محفوظ کیے گئے ہیں۔

اجلاس  میں فیصلہ کیا گیا کہ صوبوں کے تحفظات دور کرنے، غذائی و ماحولیاتی سلامتی کو یقینی بنانے کےلیے کمیٹی تشکیل دی جا رہی ہے، کمیٹی میں وفاق اور تمام صوبوں کی نمائندگی ہوگی، کمیٹی طویل المدتی زرعی اور صوبوں کی آبی ضروریات کے حل تجویز کرے گی، تجویز کیے گئے حل دونوں متفقہ دستاویزات کے مطابق ہوں گے۔

مشترکہ مفادات کونسل نے قومی امنگوں کی ترجمانی کرتے ہوئے بھارتی غیر قانونی اقدامات اور بھارت کی جانب سے کسی بھی جارحیت کے تناظر میں پورے ملک و قوم کیلئے اتحاد اور یکجہتی کا پیغام دیا۔

کونسل کا کہنا ہے کہ پاکستان ایک پر امن اور ذمہ دار ملک ہے  لیکن ہم اپنا دفاع کرنا خوب جانتے ہیں، تمام صوبائی وزراء اعلیٰ نے بھارت کے غیر قانونی اقدامات کے خلاف یک زبان ہو کر اتحاد و قومی یکجہتی کا اظہار کیا۔

مشترکہ مفادات کونسل نے سینیٹ میں بھارتی غیر قانونی و غیر ذمہ دارانہ اقدامات کے خلاف قرارداد کی بھر پور پذیرائی کی اور کہا کہ سندھ طاس معاہدے کی معطلی اور پاکستان کا پانی روکنے کی صورت میں پاکستان اپنے آبی مفادات کے تحفظ کا حق رکھتا ہے۔

 اجلاس کو سی سی آئی سیکریٹیریٹ کی جانب سے مشترکہ مفادات کونسل کی مالی سال 2021-2022، مالی سال 2022-2023 اور مالی سال 2023-2024 کی رپورٹس پیش کی گئیں، مشترکہ مفادات کونسل نے سی سی آئی سیکریٹریٹ ریکروٹمنٹ رولز کی منظوری دے دی۔

کابینہ ڈویژن کی جانب سے نیشنل الیکٹرک پاور ریگولیٹری اتھارٹی کی سال 2020-2021، سال 2021-2022، سال 2022-2023 اور اسٹیٹ آف انڈسٹری کی سال 2021، 2022 اور 2023 کی رپورٹس بھی پیش کی گئیں۔

اجلاس میں نائب وزیراعظم و وزیر خارجہ اسحاق ڈار، وفاقی وزیر دفاع خواجہ آصف، وفاقی وزیر برائے امور کشمیر و گلگت بلتستان انجینئر امیر مقام، چاروں صوبائی وزرائے اعلیٰ نے شرکت کی۔



مقالات ذات صلة

جواب چھوڑ دیں

براہ مہربانی اپنی رائے درج کریں!
اپنا نام یہاں درج کریں

الأكثر شهرة

احدث التعليقات