پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کے چیئرمین اور سابق وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ بھارت کےلیے اندرونی چیلنجز سے توجہ ہٹانے کےلیے پاکستان پر الزام تراشی آسان ہے۔
برطانوی نشریاتی ادارے کو دیے گئے انٹرویو میں بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ دیگر ممالک کی طرح پاکستان نے بھی پہلگام حملے کی مذمت کی۔
انہوں نے کہا کہ دہشت گردی کا شکار ملک ہیں اور ہم دہشت گردی کو بہت سنجیدگی سے لیتے ہیں، افسوسناک ہے کہ بھارت نے ایک بار پھر بغیر کسی ثبوت کے پاکستان پر الزام لگایا ہے۔
پی پی پی چیئرمین نے مزید کہا کہ بھارت جو الزامات پاکستان پر لگا رہا ہے وہ سب پرانے ہیں، پاکستان اور بھارت کوئی بھی مسئلہ بات چیت سے حل کرسکتے ہیں۔
اُن کا کہنا تھا کہ اندرونی چیلنجز سے توجہ ہٹانے کےلیے دوسروں پر الزام تراشی بھارت کےلیے آسان ہے، نئی دہلی کو اسلام آباد سے متعلق اپنے موقف پر نظرثانی کی ضرورت ہے۔
بلاول بھٹو زرداری نے یہ بھی کہا کہ بدقسمتی سے پاکستان کی بات چیت کی تمام تر کوششوں کو بھارت نے مسترد کر دیا، بھارتی الزامات فرسودہ ہیں۔
انہوں نے کہا کہ بھارت کی پالیسی پاکستان کے ساتھ بات چیت سے انکار پر مبنی ہے، اگر بھارت واقعی کسی حل کا خواہاں ہے تو اسے اپنی پالیسی بدلنا ہوگی۔
پی پی پی چیئرمین نے کہا کہ سندھ طاس معاہدہ عالمی سطح پر آبی سفارت کاری کا سنہری معیار سمجھا جاتا ہے، بھارت کا معاہدے سے یکطرفہ طور پر دستبردار ہونا دنیا کےلیے تشویش کا باعث ہونا چاہیے۔
اُن کا کہنا تھا کہ پاکستان پورے خطے سے دہشت گردی کے خاتمے کے سوا کچھ نہیں چاہتا، پاکستان نے غیر جانبدارانہ تحقیقات میں شامل ہونے کی پیشکش کی ہے تاکہ سچ سامنے آئے۔
بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ بھارت اور پاکستان کے درمیان کشیدگی عروج پر پہنچ چکی ہے، جب بھارت میں کوئی دہشت گردی ہوتی ہے، بھارتی حکومت پاکستان پر الزام لگادیتی ہے۔
انہوں نے کہا کہ بھارت مقبوضہ کشمیر میں عام لوگوں اور اُن کے رشتہ داروں کے گھروں کو تباہ کررہا ہے، مقبوضہ کشمیر میں عوام کو اجتماعی سزا دی جا رہی ہے۔