تاریخ ساز منصوب جات،اہداف اور نتائج کا تجزیہ
فیچررپورٹ از
مدثر رشید خان، بیوروچیف لاہور
حالیہ ادوار میں جیسے جیسے انسان ترقی کی راہ پر گامزن سلسلہ بہ سلسلہ نئی راہوں کا تعین کررہاہے بعین ویسے ہی انسان سماجی وذ ہنی الجھنوں کا شکار بھی ہوا ہے۔
اسی تناظر میں انسان نے اپنی صحت و سلامتی کا بندوبست بھی جدید خطوط پر کرنے کی کوششیں تیر تر جاری رکھی ہیں، گزرتے وقت کے ساتھ جمہوری حکومتوں نے دنیا کے مختلف ممالک میں ان کوششوں کو مزید تقویت بخشی ہے۔
اگر پاکستان اور یہاں مختلف ادوار میں قائم ہونے والی جمہوری حکومتوں کا جائزہ لیا جائے تو ہر ایک منتخب حکومت کی اولین کوشش یہی رہی ہے کہ عوامی سطح پر بہترین طبی سہولیات فراہم کی جاسکیں۔
اسی حوالے سے” پاکستان مسلم لیگ(ن)”کی مو جودہ پنجابی صوبائی حکومت نے وزیر اعلیٰ پنجاب محترمہ مریم نواز صاحبہ کی لیڈرشپ اور تجربہ کار ذہنی پختگی کی حامل سوچ پر مبنی قیادت کے ساتھ اپنی بہترین کاوشوں سے محکمہ صحت پنجاب میں جدید تکنیک، مہارت،مشینری،عملہ کی پیشہ وارانہ تربیت اور نظام کی شفافیت کی بنیاد پر بہترین اہداف کا تعین کیا ہے اور اگر گزشتہ سال کی کارکردگی کا جائزہ لیا جائے تو صوبائی دارالحکومت میں بہترین نتائج اور عوامی خدمات دیکھنے کو ملتی ہیں۔
شہرِ لاہور میں موجود تما م سرکاری ہسپتالوں میں عوامی سطح پر انتہائی پیشہ وارانہ اور تربیت یافتہ عملہ کی موجودگی کے ساتھ ساتھ جدید طریقہ ہائے علاج واضح نظر آتا ہے۔مزید یہ کہ جو ادویات اور آلاتِ جراحی سابقہ ادوار میں پرائیویٹ میڈیکل سٹورز سے خریدنے پر زور دیا جاتا تھا، اب ہمہ قسم ادویات و آلات حکومتِ پنجاب کی طرف سے تمام سرکاری ہسپتالوں میں بالکل مفت فراہم کیے جارہے ہیں۔
اس حوالے سے وزیر اعلیٰ پنجاب کا” فیلڈ ہسپتال منصوبہ” شاندار کارکرگی کی بہترین مثال ہے جس کی چند بنیادی خصوصیات کو یہاں بیان کرنا انتہائی ضروری ہے۔
مثلاً:
بنیادی مراکز صحت(بی ایچ یو)اور رورل ہیلتھ سینٹر(آر ایچ یو)پر کروڑوں روپے مختص کیئے گئے ہیں، اس وقت5301بی ایچ یو ہیں اگر ملکی سطح کی بات کی جائے توپاکستان بھر میں 6ہزار بنیادی مراکز صحت اور 5ہزار رورل ہیلتھ سینٹر ہیں جو ہمارے دور دراز کے علاقوں میں غریب افراد کو صحت کی سہولیات فراہم کرتے ہیں لیکن بدقسمتی سے اکثر ہسپتال ہمارے حکمرانوں کی عدم دلچسپی اورعدم توجہ کی وجہ سے بند ہوچکے تھے،لیکن وزیراعلیٰ پنجاب محترمہ مریم نوازصاحبہ کی طرف سے فیلڈ ہسپتال پراجیکٹ کا افتتاح کے پہلے مرحلے میں 32سے زائد چھوٹے بڑے فیلڈ ہسپتال فنکشنل کر دیئے گئے ہیں جبکہ 21 لارج فیلڈ ہسپتال صوبے کے مختلف اضلاع میں علاج معالجے کی معیاری سہولیات فراہم کررہے ہیں۔
ان کنٹرینر ہسپتالوں میں قائم موبائل ہیلتھ یونٹ میں ڈائگناسٹک (تشخیص ِ امراض)پلان، ایکسرے روم اورالٹرا ساؤنڈ روم شامل ہیں۔ ہسپتال میں فارمیسی،میڈیکل آفیسر اوروویمن میڈیکل آفیسر کے لیے بھی کمرے بنائے گئے ہیں۔ فیلڈ ہسپتالوں میں جنرل او پی ڈی، حفاظتی ٹیکے،بنیادی تشخیصی ٹیسٹ کی سہولیات بھی شامل ہیں۔ مسلم لیگ(ن) کی حکومت نے صرف 6 ہفتوں کے قلیل عرصے میں صحت کی سہولیات عام عوام کی دہلیز پر پہنچا دی ہیں اتنے کم عرصے میں فیلڈ ہسپتالوں جیسا بڑا پراجیکٹ فنکشنل کرنا موجودہ حکومت کا واقعی ایک بڑا کارنامہ ہے اور اس منصوبہ کو پروان چڑھانے میں وزیر اعلیٰ صاحبہ کے ساتھ ساتھ صوبائی وزرا خواجہ سلمان رفیق،خواجہ عمران نذیر،سابقہ سیکرٹری صحت علی جان اور راجہ منصورجیسی قابل شخصیات کی دن رات کی محنت شامل ہے جنہوں نے شب و روز انتھک محنت سے کام کو مکمل کرتے ہوئے فیلڈ ہسپتالوں کو مکمل طور فعال کر دیا۔
یہ فیلڈ ہسپتال تمام بنیادی سہولتوں سے آراستہ ایک مکمل ہسپتال ہے۔ ان فیلڈ ہسپتالوں میں وہ تمام سہولتیں مہیا کی گئی ہیں جو کسی بھی اچھے کلینک میں ہوتی ہیں اب یہ 32فیلڈ ہسپتال پنجاب کے مختلف علاقوں میں عوام کو صحت جیسی اہم سہولت فراہم کررہے ہیں۔ یہ فیلڈ ہسپتال ان علاقوں کیلئے ہیں جہاں کوئی بڑا ہسپتال یا اچھا کلینک موجود نہیں ہے۔ فیلڈ ہسپتال خاص کردیہی علاقوں میں جاکر لوگوں کو بہترین طبی سہولتیں فراہم کررہے ہیں۔طہہ شدہ طریقہ کار کے مطابق ہر ایک گاؤں میں اعلان ہوتا ہے کہ اس جگہ فیلڈ ہسپتال پارک ہوگا جہاں بلا تفریق ہر کوئی اپنا علاج کرواسکتا ہے۔
یہ فیلڈ ہسپتال سٹیٹ آف دی آرٹ فیسیلیٹی (سہولیات)سے آراستہ ہیں۔فیلڈ ہسپتال میں اے سی، ڈائگناسٹک (تشخیص امراض)یونٹ، ہیلتھ لیب،الٹرا ساؤنڈ، ای سی جی اورفارمیسی جیسی سہولیات موجود ہیں۔
اضافی سہولیات میں ایکسرے،او پی ڈی،حفاظتی ٹیکے،فرسٹ ایڈ،لیڈی ہیلتھ ورکرسکول، نیوٹریشن کی سہولت بھی میسر ہیں۔
ان فیلڈ ہسپتالوں کی براہ راست نگرانی اور مانیٹرنگ بھی کی جارہی ہے اور نظام کی شفافیت اور عوام کو سہولیات کی ممکنہ پہنچ کے حوالے سے انتہائی سخت نگرانی کا نظام وضح کیا گیا ہے۔
اسی طرح پنجاب کے تمام سرکاری ہسپتالوں میں کینسر کے مریضوں کی ادویات دوبارہ شروع کردی گئی ہیں، ادویات کیلئے مختص فنڈبھی 2 ارب سے بڑھا کر 6 ارب کردیا گیا ہے۔
پنجاب کے 2500بیسک ہیلتھ یونٹ کی ری ویمپنگ بھی کی جاری ہے جن میں سے کچھ مکمل کرلئے گئے ہیں اب پنجاب کے کسی بھی بی ایچ یو یا آر ایچ سی میں ڈاکٹرز کی کمی کی وجہ سے مریض پریشان نہیں ہونگے، ڈاکٹر ز کی کمی پوری کرنے کیلئے بھی جا مع پلان مرتب کردیئے گئے ہیں۔
حکومت پنجاب غریبوں کی صحت کیلئے کوئی کمپرومائز برداشت نہیں کر رہی،اسکے ساتھ ساتھ پاکستان کی پہلی ایئر ایمبولینس بھی شروع ہو چکی ہے، جسکی تربیت اور آپریٹنگ کے لیئے جدید طریقہ کار اختیار کیا گیا ہے۔
ائیر ایمبولینس صرف غریب شہریوں کیلئے مختص کی گئی ہے کیونکہ ایئر ایمبولینس نہ ہونے کی وجہ سے ہارٹ اٹیک کے مریض ہسپتال پہنچنے سے پہلے دم توڑ جاتے ہیں۔
صوبائی وزراٗ خواجہ سلمان رفیق اور خواجہ عمران نذیر عوام دوست ہونے کے ساتھ ساتھ عوام کے مسائل کو بھی سمجھتے ہیں اس لیے حکومت انہیں پورے اختیارات کے ساتھ وزارت تفویض کی ہے۔
پنجاب انسٹیٹیوٹ آف مینٹل ہیلتھ لاہور
ذہنی امراض کے مریضوں کے لیئے شاندار سہولیات سے آراستہ ایک بہترین علاج گاہ
پاکستان،پنجاب اور بالخصوص لاہور کی عوام کے لیئے حکومتِ پنجاب کی طرف سے بین الاقوامی معیار کے مطابق ایک شاندار اور عوامی خدمت کا بہترین منصوبہ
اسی طرح محکمہ صحت کے تحت کام کرنے والا ایک شاندار منصوبہ پنجاب انسٹیٹیوٹ آف مینٹل ہیلتھ ہے جس کے ذریعے عوامی سطح پر موجود ہمہ قسم ذہنی امراض اور
منشیات کے مریضوں کا مکمل اور بہترین علاج کیا جارہا ہے۔
مینٹل ہیلتھ انسٹیٹیوٹ کی موجودہ انتظامیہ کا ذکر کرنا بھی انتہائی ضروری ہے،جس میں موجودہ ایگزیکٹو ڈائریکٹر /ایم۔ایس جناب ثاقب باجوہ، ڈاکٹر حنان سرفراز ایڈیشنل ایم۔ایس،پی ایس او ڈاکٹر فرحان جبار،جمشید رضا پی اے ایگزیکٹو ڈائریکٹر، عبید الرحمٰن اور خالد جاویدوغیرہ قابلِ ستائش ہیں جن کی کاوشوں سے ہسپتال میں غیر معمولی کام سر انجام دیئے جارہے ہیں، جبکہ سابقہ ادوارمیں ایم ایس آفس کی غلط پالسیوں اور روش کی وجہ سے انسٹیٹیوٹ کا معیار اور نیک نامی متاثر ہوتی رہی ہے،اسی تناظر میں محترمہ جناب مریم نواز صاحبہ وزیر اعلیٰ پنجاب کی خصوصی ہدایات پر موجودہ انتظامیہ کو پیشہ وارانہ تربیت کے ساتھ ساتھ مکمل اختیارات دیئے گئے ہیں اور ہدایات کے مطابق عوام کو تمام سہولیات بر وقت اور موثر انداز میں جاری رکھنے کا احکام جاری کیئے گئے ہیں۔
انسٹیٹیوٹ کے اندرونی معاملات کا جائزہ لیا جائے تو معلوم ہوتا ہے کہ نئی انتظامیہ کے انچارج ایم۔ایس ثاقب باجوہ جو ایک قابل اور ایماندار آفسر ہیں جن کی بے داغ شہرت اور جانفشانی سے کام کرنے کے انداز کو پیش نظر رکھتے ہوئے انہیں انسٹیٹیوٹ کے لیئے بطور خاص تعینات کیا گیا ہے،ثاقب باجوہ نے اپنی مذکورہ ٹیم کے ساتھ مل کر انتہائی موثر انداز میں درج ذیل عوامل کو لاگو کیا ہے جس سے عوام کو بہتر سروس مہیا ہورہی ہے۔
ہسپتال کی تعمیر نو:
ہسپتال کی موجودہ بلڈنگ کی تعمیر نو کا آغاز کر دیا گیا ہے، تمام وارڈز،او۔پی۔ڈی،ایمرجنسی ڈیپارٹمنٹ اور جنرل ورکنگ ایریا کی مکمل
ری ویمپینگ (تعمیر نو)کی جا رہی ہے۔تعمیر نو کے دوران اخراجات کی شفافیت کے پیشِ نظر ایم۔ایس نے ایک سپیشل مانیٹرینگ ٹیم تشکیل دی ہے جو تمام مراحل میں کام کے بر وقت مکمل ہونے ساتھ ساتھ تمام معاملات کی شفافیت کو انتہائی سختی سے مانیٹر کر رہی ہے اور معلومات کے مطابق اس حوالے سے کچھ عوامل کی نشان دہی بھی کی جا چکی ہے جن کی مزید انکوائری کے لیئے ہیلتھ سیکرٹریٹ کو درخواست کی جانی ہے
اسی طرح موجودہ ایم۔ایس ثاقب باجوہ نے انسٹیٹیوٹ کی تاریخ میں پہلی فعہ ٹیلی سائکیٹری Tele Psychiatryکا نظام تعارف کروایا ہے،جس کی بدولت بیش ہا مریض اب گھر بیٹھے اپنے متعلقہ ڈاکٹر کو چیک اَپ کر وا کر دوائی حاصل کر لیتے ہیں، اور واقعی آج کے مصروف ترین دور میں جب کسی مریض کے لواحقین اگر اپنے کام یا جاب میں مصروف ہوں اور مریض کو چیک اَپ کے لیئے انسٹیٹیوٹ نہ لاسکیں تو اس وقت میں ٹیلی سائکیٹری حقیقتاًایک نعمت سے کم نہیں ہے۔۔مزید یہ کہ ایم۔ایس ثاقب باجوہ نے ہسپتال میں ایک نئے یونٹ Patient Intensive Care Unit(PICU)کو بھی قائم کیا ہے جس کی وجہ سے اب وہ تمام مریض جو پہلے ڈاکٹر اور میڈیکل سٹاف کی خاص توجہ حاصل نہیں کر سکتے تھے اب انتہائی نگہداشت یونٹ میں خاص تواجہ اور خیا ل سے علاج کروا پا رہے ہیں۔