37 C
Lahore
Wednesday, April 23, 2025
ہومغزہ لہو لہو5131 غلط افراد کو اولڈ ایچ بینیفٹ پینشن کی مد میں 2...

5131 غلط افراد کو اولڈ ایچ بینیفٹ پینشن کی مد میں 2 ارب 79 کروڑ روپے دیے جانے کا انکشاف 


پی اے سی میں 5131 غلط افراد کو اولڈ ایچ بینیفٹ پینشن کی مد میں 2 ارب 79 کروڑ روپے دیے جانے کا انکشاف ہوا ہے۔

پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کا اجلاس چیئرمین جنید اکبر کی زیر صدارت جاری جس میں وزارت اوورسیز پاکستانی کے آڈٹ پیراز کا جائزہ لیا جا رہا ہے۔

آڈٹ حکام  نے بتایا کہ ای او بی آئی نے 2 ارب 79 کروڑ روپے کی فیک پنشنرز کو ادائیگی کی گئی،
حکام ای او بی آئی  نے کہا کہ ای او بی آئی کے فنڈ کی مالیت 600 ارب روپے ہے ، ملک میں ایک کروڑ کاروبار ہیں 10 ملازمین والے ادارے کو پنشن فنڈ میں شامل کیا جاتا ہے، آڈٹ نے الزم لگایا ہے کہ ملازمین کی عمر میں تبدیلی کر کے 5 ہزار افراد کو پنشن دی ہے۔

حکام  نے کہا کہ ہمارا محکمہ 1976 کا قائم ہے اور نادرہ سے پہلے کا ہے، شناختی کارڈ کی تاریخ پیدائش کے علاوہ ہم دیگر ذرائع سے بھی عمر چیک کرتے ہیں۔

جنید اکبر  نے کہاکہ  یہ بتائیں کیا میٹرک کی سند اور شناختی کارڈ پر عمر الگ الگ ہو سکتی ہے، سیکرٹری اوورسیز  نے کہا کہ اب شناختی کارڈ پر ہی پنشن کیس کو سیٹل کیا جائے گا، ای او بی آئی کی پنشن یکم مئی سے بڑھائی جائے گی، آڈٹ حکام نے 8 لاکھ پنشنرز میں سے 5 ہزار پنشنرز کے کوائف کو غلط کہا ہے،
آڈٹ حکام نے پنشن کے ڈیٹا پر ڈیٹ آف برتھ کا چیک لگا کر یہ ڈیٹا حاصل کر لیا، یہ پنشنرز 1950 اور 1960 کی تاریخ پیدائش والے ہیں۔

سیکرٹری اوورسیز نے کہا کہ یہ پنشنرز شناختی کارڈ اور نادرہ سے پہلے دور کے ہیں، آڈٹ حکام  نے بتایا کہ پنشن شناختی کارڈ پر درج تاریخ پیدائش سے مختلف افراد کو ادا کی گئ، ساٹھ سال سے کم عمر مردوں اور 55 سال سے کم عمر خواتین کو پنشن جاری کی گئی۔

سیکرٹری وزارت سمندر پار پاکستانی  نے کاہ کہ ایسا نہیں ہے جو نظر آرہا ہے، چیئرمین ای او بی سی نے کہا کہ  پنشن میٹرک کی سند پر دی گئی،  ہم میٹرک کی سند دیکھ پنشن دیتے ہیں۔

جنید اکبر خان  نے کہا کہ معیار ایک رکھیں کہ پنشن شناختی کارڈ پر جاری کریں گے، یا میٹرک کی سند پر۔ 

معین عامر  نے کہا کہ ای او بی آئی کو چاہیے کہ کم از کم اجرت کے برابر پنشن جاری کیا جائے، آڈٹ حکام  نے کہا کہ اکتیس سال کے افراد کو بھی پنشن ملی یے، چیئرمین ای او بی آئی  نے کہا کہ  اب ہم آئیندہ سے نادرا کے ڈیٹا کو استعمال کرتے ہوئے شناختی کارڈ پر پنشن جاری کرے گے۔

سیکرٹری وزارت سمندر پاکستانی  نے کہ اکہ ہمیں ایک مہینے کا وقت دے دیں کہ سب کچھ ٹھیک کردیں،
کمیٹی نے وزارت کو ایک ماہ میں سارے معاملے کی انکوائری کرکے روپرٹ جمع کروانے کی ہدایت کردی۔

آڈٹ حکام  نے کہا کہ ای او بی آئی نے 2 ہزار 864 اداروں سے 2 ارب 47 کروڑ روپے کی ریکوری نہیں کی ہے، حکام  نے کہا کہ ادارے مکمل ملازمین کی تعداد کو رجسٹر نہیں کرواتے ہیں اور اپنی واجب الادا رقم ادا نہیں کرتے ہیں، ہم نے ایک ارب 53 کروڑ روپے کی ریکوری کر لی ہے۔

حکام  نے کہا کہ تاہم ابھی بھی ایک ارب روپے کی وصولی کیلئے اقدامات کر رہے ہیں، کچھ ریکوری کیس عدالت میں ہونے کے باعث وصول نہیں کی  جا سکتی ہے۔

چیئرمین کمیٹی  نے کہا کہ اس ریکوری کو ایک ماہ میں مکمل کریں، ریاض فتیانہ  نے کہا کہ بڑے صنعتی ادارے مکمل ملازمین کو رجسٹر نہیں کرواتے، جنید اکبر کا کہنا تھا کہ اس خلاف ورزی کو کون چیک کرتا ہے۔

 معین عامر پیرزادہ  نے کہا کہ کنٹریکٹ ملازمین کو ای او بی آئی میں رجسٹر نہیں کیا جاتا، بلال احمد خان نے کہا کہ ای او بی آئی میں رجسٹریشن میں صنعتی شعبے کو ٹیکس مراعات دی جائیں، ریاض فتیانہ  نے کہا کہ 
ٹیکسٹائل میں کام کرنے والے لوگوں کو حفاظتی اقدامات نہ ہونے کے باعث ٹی بی ہو رہی ہے۔

حکام  نے بتایا کہ ای او بی آئی مختلف ڈیٹا بیس سے عملے کی تعداد کا تعین کرتا ہے،  سیکرٹری اوورسیز  کا کہنا تھا کہ ملک میں 7 کروڑ ملازمین ہیں ہمارے پاس ایک کروڑ ملازمین کا ڈیٹا ہے، ای او بی آئی میں رجسٹریشن بہتر بنانے کیلئے کام کر رہے ہیں۔

حکام  نے بتایا کہ زراعت کے شعبے کی 38 فیصد لیبر فورس کو رجسٹر نہیں کیا جا سکتا، ایکسپورٹ پروسسنگ زونز میں  قائم فیکٹریوں کے عملے کو بھی ای او بی آئی میں رجسٹر نہیں کیا جاتا،  گزشتہ سال 66 ارب روپے اور اس سال اب تک 72 ارب روپے کی ریکوری کی گئی ہے۔

شبلی فراز  نے کہا کہ ای او بی آئی کے نام پر میرے ذہن میں اسکینڈل آ جاتا ہے، ادارے کا امیج بہتر بنانے کیلئے کام کیا جائے، سیکرٹری اوورسیز  نے کہا کہ اس سال وزارت اوورسیز کی کوششوں سے زیادہ لوگ ملازمت کیلئے بیرون ملک گئے، ایک کروڑ پاکستانی ملک سے باہر ہیں،  سالانہ 5 لاکھ افراد ملازمت کیلئے ملک سے باہر جاتے ہیں۔

ثناء اللہ مستی خیل کے گھر سے میٹر کٹنے کا معاملہ ہم سب کا معاملہ ہے، عمر ایوب

اجلاس کے دوران عمر ایوب نے کہا کہ ثنا اللہ مستی خیل کے گھر سے میٹر اتارنے کا معاملہ صرف ان کا نہیں یہ سب کا معاملہ ہے۔

جنید اکبر  نے کہا کہ اس معاملے پر ہم سب ایک پیج پر ہیں، ایک ذیلی کمیٹی بنائی گئ ہے جو بھی وہ فیصلے کرے گی اسی پر عمل ہوگا، مجے ایک خط آیا ہے وہ کمیٹی سے شئیر کروں گا۔

سینیٹر شبلی فراز  نے کہا کہ یہ تو پھر ناں کرنے والی بات ہوئی،جنید اکبر نے کہا کہ نہیں اہم احتجاجاً کمیٹی بلا رہے ہیں، جو بھی متفقہ فیصلہ ہوگا اس پر عمل ہوگا۔



مقالات ذات صلة

جواب چھوڑ دیں

براہ مہربانی اپنی رائے درج کریں!
اپنا نام یہاں درج کریں

الأكثر شهرة

احدث التعليقات