30 C
Lahore
Tuesday, April 22, 2025
ہومغزہ لہو لہواگر مذاکرات پہلے کر لیے جاتے تو شاید یہ نوبت نہ آتی

اگر مذاکرات پہلے کر لیے جاتے تو شاید یہ نوبت نہ آتی



لاہور:

گروپ ایڈیٹر ایکسپریس ایاز خان کا کہنا ہے کہ مجھے یوں لگتا ہے کہ یہ سمجھا گیا تھا کہ اچھرے والی نہر ہے، رولا یہ ہے کہ بالکل ٹھیک کہہ رہے ہیں عامر کہ رانا ثنااللہ جیسے پولیٹکل مائنڈز جب آتے ہیں اینٹر کرتے ہیں تو چیزیں ٹھیک ہونا شروع ہوتی ہے یا ایٹ لیسٹ ڈبیٹ میں آ جاتی ہیں اس سے پہلے یکطرفہ چل رہا تھا، اْدھر سے گولا باری، اِدھر سے گولہ باری۔ 

ایکسپریس نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے انھوں نے کہا کہ پیپلزپارٹی کو سچی بات ہے اس وقت فیس سیونگ چاہیے،تجزیہ کار فیصل حسین نے کہا کہ اگر مذاکرات پہلے کر لیے جاتے تو شاید یہ نوبت نہ آتی، جتنے بھی اسٹیک ہولڈرز ہیں ان سے پہلے بات کر لی جاتی تو شاید اتنے مسائل نہ ہوتے، اب ہم جس نہج پر پہنچ چکے ہیں اور معاملات جس نہج پر چلے گئے ہیں ہم سے مطلب یہ ہے کہ جو احتجاجی معاملات ہیںاحتجاج تحریک جو لوگ چلا رہے ہیں معاملات جس نہیج پر پہنچ چکے ہیں اب اس میں یہ آپشن نہیں ہے کہ مذاکرات کر کے بولیں کہ بھائی لو اور دو کی بنیاد پر بات ہو جائے گی۔ 

تجزیہ کار نوید حسین نے کہا کہ میرے خیال میں پیپلزپارٹی کینالز کے ایشو کے اوپر جو کردار اب تک رہا ہے وہ میں کہوں گا بڑا شیڈی سا کردار رہا ہے، شیڈیا سا کردار ان دی سینس کہ دیکھیں سب سے پہلے پریذیڈنسی میں میٹنگ ہوتی ہے صدر سے منظوری لی جاتی ہے، صدر کون ہیں وہ آصف علی زرداری ہیں جو پیپلزپارٹی سے ہیں، اس کے بعد اگر آپ کو کنسرنس تھے تو آپ نے کیوں نہیں کہا، ایک پروونشل اور فیڈرل گورنمنٹ کے بیچ میں اگر کوئی معاملات آتے ہیں تو ان کو کونسل آف کامن انٹرسٹ میں طے کیا جاتا ہے ۔

تجزیہ کار عامر الیاس رانا نے کہا کہ ایشو یہی ہے کہ یہاں تک آیا کیوں؟صدر مملکت کو بریفنگ دی گئی، اس کا ایکس پر میسج بھی آیا ، بالکل ساری باتیں درست ہیں لیکن صدر مملکت کی حیثیت منظوری دینے کی تو بالکل نہیں ہے، ان کوآپ مرضی جا کر بریف کر دیں، ان کے پاس پرائم منسٹر کی ایڈوائس ہو اور جیسے آج سندھ کے وزیر کا بیان بھی آیا کہ وہ تو وزیراعظم کے پاس بھی نہیں ہے وہ ارسا کے پاس ہے، اصل میں ٹیلی میٹر سسٹم تو لگا ہوا ہے، ڈیٹا سب موجود ہے۔

تجزیہ کار محمد الیاس نے کہا دیکھیں پیپلزپارٹی اس وقت سوچ سمجھ کہ جیسے انھوں نے پہلے پروٹیسٹ وغیرہ جو تھے ان کے، جب پریشر دیکھا توانھوں نے اپنی سیاست تو کرنی ہے ادھر انٹیرئیر سندھ میں تو ظاہر ہے انھوں نے اپنی تقریر بھی کر دی گورنمنٹ کوبھی عندیہ دے دیا کہ وہ بڑے سیریس ہیں،اس ایشو پر تو ظاہر ہے کہ اب گورنمنٹ کو بھی دیکھنا چاہیے، بڑی سیاسی پارٹی ہے تو بیٹھ کر بات چیت کرنی چاہیے۔



مقالات ذات صلة

جواب چھوڑ دیں

براہ مہربانی اپنی رائے درج کریں!
اپنا نام یہاں درج کریں

الأكثر شهرة

احدث التعليقات