امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا ہے کہ امریکا پھر سے میدان میں آگیا ہے، ہم نے ڈیڑھ ماہ میں جتنا کام کیا، اتنا دیگر نے 4 سالوں میں کیا۔
صدر ڈونلڈ ٹرمپ عہدہ سنبھالنے کے بعد کانگریس سے پہلا خطاب کررہے ہیں۔
صدر کے خطاب کے دوران ڈیموکریٹک رکن کانگریس آل گرین کی جانب سے سخت احتجاج کیا گیا جس پر انہیں کانگریس سے نکال دیا گیا۔
اپنے خطاب میں ڈونلڈ ٹرمپ کا کہنا ہے کہ ڈیموکریٹ کے چہرے پر مسکراہٹ لانے کے لیے کچھ نہیں کرسکتا، ڈیموکریٹ میرے لیے کھڑے نہیں ہوں گے، ایسا ہونا نہیں چاہیے۔
انہوں نے کہا کہ ہم نے ابھی تو کام شروع ہی کیا ہے، معیشت کی بحالی میری اولین ترجیحات میں سے ایک ہے، جوبائیڈن نے انڈوں تک کی قیمت لوگوں کی قوت خرید سے باہر کردی تھی۔
امریکی صدر کا کہنا ہے کہ ہم نے توانائی کی قیمتوں میں کمی کی ہے، مزید پاور پلانٹ کھول رہے ہیں، اسی لیے نیشنل انرجی ایمرجنسی نافذ کی ہے۔
ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا کہ پچھلی انتظامیہ سے ہمیں معاشی تباہی اور افراط ذر کا ڈراونا خواب ملا تھا، ڈیموکریٹ کو دعوت دیتا ہوں کہ آئیں مل کر امریکا کو عظیم بنائیں۔
اپنے خطاب میں انہوں نے کہا کہ ٹیکس دہندگان کی رقم کا زیاں روکنے کے لیے میں نے ڈوج شعبہ بنایا، معدنیات کی پیداوار کو بڑھانے کے لیے تاریخی اقدامات کروں گا۔
ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا کہ میری قیادت میں امریکا نا قابل تسخیر ہے۔
صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے کانگریس میں خطاب کے دوران کئی ڈیموکریٹک اراکین کے ہاتھوں میں ’جھوٹا‘ کے پلے کارڈ ہیں۔
نوٹ: یہ خبر مزید اپڈیٹ کی جارہی ہے۔