یونان میں تارکینِ وطن کی کشتی حادثے سے متعلق ایک آڈیو سامنے آئی ہے جس نے یونانی کوسٹ گارڈ پر کئی سوالات اُٹھا دیے۔
غیر ملکی میڈیا کی رپورٹ کے مطابق 14 جون 2023ء کو یونانی سمندری حدود میں پائلوس نامی کشتی کے تباہ ہونے سے 650 سے زائد تارکینِ وطن ہلاک ہو گئے تھے۔
برطانوی نشریاتی ادارے بی بی سی کے مطابق لیک آڈیو میں یونانی حکام نے کشتی کے کپتان کو ہدایت کی ہے کہ وہ مدد کے لیے آنے والے جہاز کو بتائے کہ تارکینِ وطن یونان نہیں بلکہ اٹلی جانا چاہتے ہیں۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق لیک آڈیو میں 90 منٹ بعد ایک اور کال میں یونانی افسر نے مدد کے لیے جانے والے ریڈ کارگو جہاز کے کپتان پر زور دیا کہ وہ اپنی لاگ بک میں لکھے کہ مہاجرین یونان نہیں جانا چاہتے۔
رپورٹ کے مطابق بچ جانے والے افراد نے دعویٰ کیا ہے کہ یونانی کوسٹ گارڈز نے کشتی کو غلط طریقے سے کھینچ کر الٹایا، جس کی وجہ سے حادثہ پیش آیا اور پھر زندہ بچ جانے والوں کو خاموش رہنے پر مجبور کیا گیا۔
یونانی حکام نے لیک آڈیو پر کوئی تبصرہ نہیں کیا لیکن کہا ہے کہ تمام ثبوت نیول کورٹ کو فراہم کر دیے گئے ہیں۔
واضح رہے کہ ڈیڑھ برس قبل یونان کے قریب سمندر میں تارکینِ وطن کی کشتی ڈوبنے کا حادثہ پیش آیا تھا۔
ایتھنز سے ملنے والی اطلاع کے مطابق ابتدائی طور پر حادثے میں 79 تارکینِ وطن کے ڈوبنے کی اطلاع موصول ہوئی تھی جبکہ ریسکیو حکام کے مطابق سیکڑوں لاپتہ تھے۔
بعد ازاں ریسکیو حکام نے بتایا تھا کہ کشتی کے 104 مسافروں کو بچا لیا گیا ہے، تاہم 65 سے 100 فٹ لمبی کشتی میں ممکنہ طور پر 750 افراد سوار تھے۔