پرنس کریم آغا خان اعلیٰ ترین نسل کے گھوڑوں اور اسکینگ کے شوقین تھے اور اعلیٰ ترین سطح پر سفارتکاری کے حوالے سے جانے جاتے تھے، امریکی میڈیا کے مطابق انکے اثاثوں کی مالیت ایک ارب ڈالر سے تیرہ ارب ڈالر کے درمیان ہے، جن میں باہاماس کا جزیرہ، پیرس میں محل اور دو سو ملین ڈالر مالیت کا جہاز شامل ہے۔
وینٹی فیئر میگزین نے پرنس کریم آغا خان کو ون مین اسٹیٹ کا نام دیا تھا، سن دو ہزار چھ میں برطانیہ کے شہزادہ چارلس پاکستان کے دورے پر آئے تو پرنس کریم کے ساتھ وہ اسکردو بھی گئے تھے۔
برطانوی میڈیا کے مطابق برطانیہ کے بادشاہ چارلس اپنے ذاتی دوست پرنس کریم آغا خان کے انتقال پر انتہائی افسردہ ہیں اور پرنس کریم کے اہل خانہ سے نجی طور پر رابطے میں ہیں، انہیں انیس سو ستاون میں ملکہ برطانیہ نے پرنس کریم کو ہزہائنس کا خطاب دیا تھا۔
ولی عہدہ شہزادہ ولیم سے بھی پرنس کریم کی ملاقاتیں رہی ہیں، برطانوی میڈیا کے مطابق پرنس کریم آغا خان نے امریکا کے صدر رونالڈ ریگن اور سابق سوویت یونین کے صدر میخائل گورباچوف کی جنیوا میں سفارتی بات چیت ممکن بنائی تھی۔
پرنس کریم آغا خان کے آباو اجداد صدیوں پہلے فارس سے بھارت منتقل ہوگئے تھے، پرنس کریم آغا خان 1936 میں سوئٹزرلینڈ میں پیدا ہوئے اور بچپن کے ابتدائی ایام نیروبی میں گزارے۔
انہوں نے سوئٹزرلینڈ کے Le Rosey اسکول اور پھر 1959 میں ہارورڈ یونیورسٹی سے اسلامی تاریخ میں بیچلر آف آرٹس کی ڈگری لی تھی, ان کے دادا آغا خان سوم نے تیرہ سو برس کی تاریخی روایات کے برعکس بیٹے کی جگہ پوتے کو جانشین بنایا تھا۔
پرنس کریم کو برطانیہ اور کینیڈا نے بھی شہریت دی تھی مگر زندگی کا زیادہ تر عرصہ انہوں نے فرانس میں گزارا۔
ان کی پہلی اہلیہ برطانوی ماڈل سیلی کروکر Sally Croker-Poole تھیں جن سے انکی شادی 1969 میں ہوئی، سیلی کروکر نے اسلام قبول کرلیا تھا اور شہزادی سلیمہ آغا خان کہلاتی تھیں۔
شہزادی سلیمہ سے پرنس کریم کے دو بیٹے اور ایک بیٹی ہوئی، یہ شادی پچیس برس چلی، پرنس کریم کو انہیں 20 ملین پاؤنڈ دینا پڑے تھے، جس کے بعد انہوں نے 1998 میں شہزادی Gabriele zu Leiningen سے پیرس کے نواحی علاقے میں شادی کی۔
جرمن شہزادی نے اسلام قبول کرکے اپنا نام انارا اختیار کرلیا تھا، جوڑے کا ایک بیٹا ہوا تاہم 6 برس بعد جوڑے نے علیحدگی اختیار کرلی، پرنس کریم کو انہیں مبینہ طور پر 50 ملین پاؤنڈ دینا پڑے تھے۔
پرنس کریم اسکینگ کے شوقین تھے اور 1964 میں ونٹر اولمپکس میں بھی حصہ لیا تھا، وہ اعلیٰ ترین نسل کے گھوڑوں کے بھی شوقین تھے اور فرانس میں گھڑ دوڑ اور بریڈنگ کے سب سے بڑے ادارے کے مالک تھے۔
ان کے مشہور ترین گھوڑوں میں Shergar بھی تھا جس نے 1981 میں ایپسن ڈربی ریس میں رiکارڈ قائم کیا تھا تاہم اس گھوڑے کو آئرش فارم سے مبینہ طور پر آئی آر اے کے اراکین نے چُرا کر 2 ملین پاؤنڈ تاوان طلب کیا تھا، ٹیلی فونک رابطے ہوئے مگر پرنس کریم نے تاوان دینے سے انکار کردیا تھا، رابطے ختم ہوگئے جس کے بعد گھوڑے کا کچھ پتہ نہ چل سکا تھا۔
امریکی میڈیا کے مطابق آغا خان فاؤنڈیشن کے 30 ممالک میں 80 ہزار ملازمین ہیں اور صرف 2023 میں آغا خان فاؤنڈیشن نے 58 ملین پاؤنڈ وقف کیے تھے۔