بھارتی کرکٹ ٹیم کے سابق کپتان کپل دیو نے کہا ہے کہ جدید دور کی کرکٹ میں ہیڈ کوچ کا کردار اصل کوچنگ سے زیادہ کھلاڑیوں کو سنبھالنے اور ان کی حوصلہ افزائی تک محدود ہو چکا ہے۔
کپل دیو نے اپنے حالیہ بیان میں بھارتی ٹیم کے ہیڈ کوچ گوتم گمبھیر سے متعلق بات کرتے ہوئے کہا کہ اُنہیں کوچ کہنا درست نہیں بلکہ وہ ٹیم کے مینیجر کے طور پر بہتر کردار ادا کر سکتے ہیں۔
کپل دیو نے کہا کہ آج کل کوچ کا لفظ غلط معنوں میں استعمال ہو رہا ہے، اسکول اور کالج میں جو تربیت دینے والے ہوتے ہیں، وہ اصل کوچ ہوتے ہیں، بین الاقوامی سطح پر کوچ کا کام ہر شعبے میں سکھانا نہیں بلکہ کھلاڑیوں کو اعتماد دینا اور ٹیم کو متحد رکھنا ہوتا ہے۔
انہوں نے سوال اٹھایا کہ ایک سابق بلے باز کیسے لیگ اسپنر یا وکٹ کیپر کو تکنیکی کوچنگ دے سکتا ہے، اس سطح پر اصل ضرورت ایک ایسے مینیجر کی ہوتی ہے جو کھلاڑیوں کو سہارا دے، ان کا حوصلہ بڑھائے اور انہیں یہ احساس دلائے کہ وہ بہتر کارکردگی دکھا سکتے ہیں۔
کپل دیو نے اپنی کپتانی کے تجربے کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ ’میرا ماننا ہے کہ جو کھلاڑی فارم میں نہیں ہوتے، اِنہیں زیادہ توجہ اور اعتماد کی ضرورت ہوتی ہے، جو کھلاڑی سنچری بناتا ہے، وہ پہلے ہی پُراعتماد ہوتا ہے، اصل ضرورت ان کھلاڑیوں کے ساتھ وقت گزارنے کی ہوتی ہے جو مشکلات کا شکار ہوں۔‘
ان کے مطابق ایک کپتان یا مینیجر کی ذمہ داری صرف اپنی کارکردگی تک محدود نہیں ہوتی بلکہ پوری ٹیم کو جوڑ کر رکھنا اور ہر کھلاڑی کو اعتماد دینا اصل قیادت ہے۔
کپل دیو کا یہ بیان ایسے وقت میں سامنے آیا ہے کہ جب جنوبی افریقہ کے خلاف بھارت کی 0-2 ٹیسٹ سیریز میں شکست کے بعد ہیڈ کوچ گوتم گمبھیر کی حکمت عملی پر تنقید ہو رہی ہے، خاص طور پر کھلاڑیوں کی مسلسل تبدیلی اور بولرز پر انحصار کرنے پر سوال اٹھائے جا رہے ہیں۔
