وزیر اعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے کراچی میں تاجروں، صنعتکاروں اور پراپرٹی ڈیلرز کو بھتے کی پرچیاں ملنے کا نوٹس لے لیا، پولیس کو بھتہ خوری اور زمینوں پر قبضے کی شکایت پر فوری کارروائی کی ہدایت کر دی۔
ایسوسی ایشن آف بلڈرز اینڈ ڈیولپرز کے وفد سے گفتگو کرتے ہوئے وزیراعلیٰ نے کہا کہ زمینوں پر قبضے اور بھتہ خوری کسی صورت برداشت نہیں۔
انہوں نے کہا کہ پہلے بھی بھتہ خوروں کا خاتمہ کیا تھا، وفاقی حکومت سے بات کرکے بیرون ملک بیٹھے بھتہ خوروں کو بھی پکڑیں گے۔
وزیراعلیٰ نے وفد سے کہا کہ بھتہ خوری کا معاملہ میڈیا پر اٹھانے کی بجائے مجھ سے بات کرنی چاہیے تھی۔
وفد کے ارکان نے وزیر اعلیٰ کو موصول بھتہ خوری کے لیے ملنے والی پرچیاں اور ان افراد کے ٹیلی فون نمبرز بھی فراہم کیے۔
اس سے قبل ایسوسی ایشن آف بلڈرز اینڈ ڈیولپرز کے چیئرمین محمد حسن بخشی نے جیو نیوز کے پروگرام آج شاہ زیب خانزادہ کے ساتھ میں بات چیت کرتے ہوئے کہا تھا کہ پہلے بھتے کی پرچیاں آئیں، پھر کالز آئیں اور پھر دفاتر پر فائرنگ ہوئی اور اب ہمارے لوگوں پر براہ راست فائرنگ ہو رہی ہے۔
محمد حسن بخشی کا کہنا تھا کہ اب بھتہ خوری دوسرے مرحلے میں داخل ہو چکی ہے اور بھتہ خور ایرانی فون نمبرز سے کال کر کے ہمیں کہتے ہیں کہ آپ عمارتوں کی بنیادیں ڈال دیں اور ہمیں 4 سال کی قسطوں میں بھتے کے پیسے دے دیں، بٹ کوائن استعمال کرنے کا بھی کہا جاتا ہے، لگتا ہے کہ آباد کے 20 سے 25 ارکان بھتہ دے رہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان کے تمام حساس اداروں کو یہ تفصیلات بھیجی ہیں، آج وزیر اعلیٰ سندھ کو تفصیلات کی رسید دی جسے انہوں نے خود بھی تسلیم کیا۔
ان کا کہنا تھا کہ وزیراعلیٰ سندھ نے وعدہ کیا ہے کہ وہ ہمارا مسئلہ حل کرائیں گے۔
چیئرمین آباد کے مطابق آئی جی سندھ نے بتایا کہ انھوں نے بیرون ملک بیٹھے بھتہ خوروں کے ریڈ وارنٹ کے لیے وفاقی حکومت سے رابطہ کیا تھا لیکن وہاں سے وارنٹ جاری نہیں ہو رہے، پولیس مقابلوں میں جو بھتہ خور مارے گئے ہیں وہ صرف فرنٹ مین تھے، اصلی بھتہ خور ایران میں ہیں۔
