ڈائریکٹوریٹ آف انسپیکشن اینڈ رجسٹریشن آف پرائیویٹ انسٹی ٹیوشنز سندھ نے سندھ فری اینڈ کمپلسری ایجوکیشن ایکٹ 2013ء اور سندھ ہائی کورٹ سکھر بینچ کی آئینی درخواست نمبر 1592/2025 میں 9 اکتوبر کو جاری ہونے والے فیصلے کی روشنی میں فری شپ قانون پر عمل درآمد نہ کرنے والے نجی تعلیمی اداروں کے خلاف کارروائی تیز کر دی ہے۔
ایڈیشنل ڈائریکٹر ڈائریکٹوریٹ رفعیہ جاوید کے مطابق ایسے نجی اسکولز جنہوں نے طلبہ کو 10 فیصد فری شپ کی فراہمی کے حوالے سے غلط اور گمراہ کن ڈیٹا جمع کروایا تھا، ان کی رجسٹریشن معطل کر دی گئی ہے۔
معطل کیے گئے اسکولوں میں دی ایجوکیٹرز اسکول الہلال سوسائٹی، الیقین اسکول پی ای سی ایچ ایس، رعنا لیاقت اسکول شاہ فیصل کالونی، اقبال اسکول اور اسپیک اینڈ اسپیل اسکول فیڈرل بی ایریا شامل ہیں۔
دریں اثنا، 18 ایسے نجی تعلیمی ادارے جنہوں نے فری شپ سے متعلق ڈیٹا جمع کروانے میں تاخیر کی یا نامکمل ریکارڈ فراہم کیا، ان پر مجموعی طور پر 5لاکھ 84 ہزار 500 روپے جرمانہ عائد کیا گیا، جو بذریعہ ٹریژری چالان حکومت سندھ کے اکاؤنٹ میں جمع کرا دیا گیا ہے۔
محکمے کے مطابق آڈٹ کے دوران 9 مزید اسکولز قانون کی خلاف ورزی کے مرتکب پائے گئے، جنہیں وضاحتی خطوط جاری کر دیے گئے ہیں، جبکہ ان کے خلاف مزید قانونی کارروائی کے لیے متعلقہ ڈپٹی کمشنرز کو ہدایات بھیجنے کا عمل جاری ہے۔
ڈائریکٹوریٹ نے تمام نجی تعلیمی اداروں کو ہدایت کی ہے کہ وہ اپنے اسکولوں کا درست، مکمل اور شفاف ریکارڈ جمع کروائیں، جس کا آڈٹ ڈائریکٹوریٹ کی جانب سے تشکیل دی گئی خصوصی آڈٹ کمیٹیاں کریں گی۔
حکام کے مطابق وہ نجی اسکولز جو 10 فیصد فری شپ کے قانون پر عمل درآمد نہیں کر رہے، ان کے خلاف سندھ ہائی کورٹ کے فیصلے کی روشنی میں سخت قانونی کارروائی کی جائے گی اور ایسے اداروں کی رجسٹریشن یا اس کی تجدید نہیں کی جائے گی۔
ڈائریکٹوریٹ کی آڈٹ کمیٹیاں مختلف ذرائع سے فری شپ ڈیٹا کی تصدیق کر رہی ہیں، جن میں والدین سے براہِ راست تصدیق بھی شامل ہے۔
