21 C
Lahore
Friday, December 19, 2025
ہومغزہ لہو لہوصدرِ مملکت کا   اقوامِ متحدہ کے انسانی حقوق ماہرین کی بھارت سے...

صدرِ مملکت کا   اقوامِ متحدہ کے انسانی حقوق ماہرین کی بھارت سے متعلق رپورٹ کاخیرمقدم



اسلام آباد:

صدر مملکت آصف علی زرداری نے اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کے ماہرین کی جانب سے جاری کی گئی رپورٹ کا خیرمقدم کیا ہے۔

عالمی رپورٹ میں میں رواں سال مئی میں بھارت کی جانب سے پاکستان کے خلاف کی گئی عسکری کارروائیوں اور عالمی امن و استحکام پر ان کے اثرات کے حوالے سے سنگین تحفظات کا اظہار کیا گیا ہے۔

ایوان صدر سے جاری بیان کے مطابق صدر مملکت نے کہا کہ یہ رپورٹ پاکستان کے اس دیرینہ مؤقف کی توثیق کرتی ہے کہ بین الاقوامی سرحدوں کے پار یکطرفہ طاقت کا استعمال اقوام متحدہ کے چارٹر کی خلاف ورزی اور پاکستان کی خودمختاری کی سنگین پامالی ہے۔

آصف زرداری نے رپورٹ میں مئی کے واقعات کے دوران شہری ہلاکتوں، آبادی والے علاقوں اور پاکستان کے مذہبی مقامات کو پہنچنے والے نقصان سمیت بھارت کی جانب سے کشیدگی میں اضافے کے خطرات کو نہایت تشویشناک قرار دیا۔

صدر زرداری نے رپورٹ میں بھارت کی جانب سے سندھ طاس معاہدے کے تحت اپنی ذمہ داریوں کو یکطرفہ طور پر معطل رکھنے کے اعلان، جارحانہ طرزِ عمل و بیانات  اور بھارتی جارحیت کے نتیجے میں ہونے والے شہری نقصانات پر دیے گئے مشاہدات کو سراہا۔

انہوں نے کہا کہ سندھ طاس معاہدہ ایک بین الاقوامی معاہدہ اور علاقائی استحکام کی بنیاد ہے۔ بھارت کی جانب سے متفقہ تنازعاتی حل کے طریقۂ کار کو نظرانداز کرنا اور پانی کے بہاؤ کو متاثر کرنے والے اقدامات پاکستان کے حقوق  سمیت سنگین انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں پر مبنی نتائج کا باعث بن سکتے ہیں۔

صدر مملکت نے کہا کہ رپورٹ بھارت کے ایسے طرزِ عمل کی جانب بڑھتی ہوئی عالمی تشویش کی عکاسی کرتی ہے جس میں وہ جبر، دھمکی اور طاقت و تشدد کو قانون اور مکالمے پر ترجیح دیتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ مختلف ممالک میں سامنے آنے والی سرحد پار تشدد اور ٹارگٹ کلنگز سے متعلق سنگین رپورٹس ایک خطرناک رجحان کی نشاندہی کرتی ہیں جو خطے سے باہر تک پھیل رہا ہے اور عالمی اصولوں کو نقصان پہنچا رہا ہے۔

اپنے بیان میں صدر زرداری نے عالمی رپورٹ میں بھارت کے غیر ذمہ دارانہ ریاستی رویے پر تشویش کا اظہار کیا اور کہا کہ بھارت طویل عرصے سے اپنی اقلیتوں کو نظرانداز کرتا آ رہا ہے اور اقوام متحدہ جیسے بین الاقوامی فورمز پر کیے گئے وعدوں کی پاسداری نہیں کر رہا۔ اس قسم کا رویہ زیادہ عرصے تک جاری نہیں رہ سکتا۔

صدر مملکت نے رپورٹ کے اس نتیجے کا حوالہ بھی دیا کہ بین الاقوامی قانون، انسداد دہشت گردی کے نام پر کسی بھی یکطرفہ عسکری کارروائی کو تسلیم نہیں کرتا۔ انہوں نے کہا کہ بین الاقوامی قانون کے تحت پاکستان کے حقِ دفاع کی توثیق رپورٹ میں نشاندہی کی گئی خلاف ورزیوں کی سنگینی کو اجاگر کرتی ہے۔

ایوان صدر کے بیان کے مطابق صدر زرداری نے اقوام متحدہ کے ماہرین کی جانب سے بھارت کے علاقائی طرزِ عمل، دہشت گرد تنظیموں کی حمایت سے متعلق خدشات اور افغان حکومت کے ذریعے معاندانہ مقاصد کے حصول کے حوالے سے اٹھائے گئے نکات پر بھی خیرمقدم کیا۔ انہوں نے اس حوالے سے شفافیت اور جوابدہی پر بھی زور دیا۔

صدر مملکت نے اقوام متحدہ کے خصوصی ماہرین کی جانب سے ٹھوس شواہد، شہری نقصانات کے ازالے، معاہداتی ذمہ داریوں کی پاسداری اور مقبوضہ جموں و کشمیر سمیت تمام معاملات پر پُرامن مکالمے کی اپیل کو بھی سراہا۔

بیان میں امن، تحمل اور بین الاقوامی قانون کے احترام کے لیے پاکستان کے عزم کا اعادہ کرتے ہوئے صدر آصف علی زرداری نے کہا کہ پاکستان اپنی خودمختاری کے تحفظ، عوام کے حقوق کے دفاع اور خطے میں استحکام کے فروغ کے لیے سفارتی اور قانونی ذرائع اختیار کرتا رہے گا۔



مقالات ذات صلة

جواب چھوڑ دیں

براہ مہربانی اپنی رائے درج کریں!
اپنا نام یہاں درج کریں

الأكثر شهرة

احدث التعليقات