11 C
Lahore
Friday, December 19, 2025
ہومغزہ لہو لہوحکومت نے 200 ارب روپے کی بجلی سبسڈی کی منظوری دیدی

حکومت نے 200 ارب روپے کی بجلی سبسڈی کی منظوری دیدی



اسلام آباد:

حکومت نے آئندہ 6 ماہ کے دوران سرکلر ڈیٹ میں 491 ارب روپے کے تشویشناک اضافے کے خدشے کے پیشِ نظر جمعرات کو کابینہ کی ایک کمیٹی کے ذریعے 200 ارب روپے کی بجلی سبسڈی کی منظوری دے دی۔ 

اس اقدام کا مقصد آئی ایم ایف کے ساتھ طے شدہ حدود میں قرضے کے بہائو کو برقرار رکھنا ہے۔کابینہ کی اقتصادی رابطہ کمیٹی نے نہ صرف یہ فیصلہ کیا بلکہ ملک کی نازک مالی حالت کو نظرانداز کرتے ہوئے ارکانِ پارلیمان کی صوابدیدی اسکیموں کیلیے مجموعی طور پر 11.5 ارب روپے کی منظوری بھی دے دی۔

وزارتِ خزانہ کے جاری کردہ اعلامیے کے مطابق  وزیر خزانہ و محصولات کی زیر صدارت ای سی سی کا اجلاس ہوا ،ای سی سی نے بجلی کے شعبے میں کیش فلو مسائل کے حل کیلیے ڈسکوز کی ایکویٹی میں حکومتِ پاکستان کی سرمایہ کاری کے عنوان سے 200 ارب روپے کی ضمنی گرانٹ  کی منظوری دی۔

ان 200 ارب روپے میں سے 105 ارب روپے وزارتِ خزانہ براہِ راست فراہم کرے گی جبکہ باقی رقم بجلی کے شعبے کیلیے مختص سبسڈی سے دی جائے گی، رواں مالی سال میں حکومت نے بجلی سبسڈی کیلیے 1.04 کھرب روپے مختص کیے تھے جسے آئی ایم ایف نے دوسرے جائزے کے دوران کم کرکے 893 ارب روپے کر دیا تھا۔

اس کے باوجود ہر سال کھربوں روپے کے انجیکشن کے بعد بھی بجلی کے شعبے کی کارکردگی انتہائی ناقص رہی ہے۔ای سی سی کو پاور ڈویژن نے آگاہ کیا کہ سرکلر ڈیٹ ایک ‘‘بنیادی تشویش بنا ہوا ہے، جو اکتوبر 2025 کے اختتام پر 1.817 کھرب روپے تک پہنچ چکا تھا، جبکہ جون میں یہ 1.614 کھرب روپے تھا۔

مزید بتایا گیا کہ پاور پروڈیوسرز کے متوقع بلوں، ڈسکوز سے وصولیوں اور نومبر و دسمبر 2025 کی معمول کی ٹیرف ڈیفرینشل سبسڈی کو مدِنظر رکھتے ہوئے سرکلر ڈیٹ دسمبر 2025 کے اختتام تک بڑھ کر 2.105 کھرب روپے تک پہنچنے کا امکان ہے۔

یہ سطح جون کے مقابلے میں 491 ارب روپے زیادہ ہے جسے آئی ایم ایف سے طے شدہ حد تک لانے کیلیے حکومت کو 200 ارب روپے کی سبسڈی دینا پڑ رہی ہے۔

آئی ایم ایف نے حکومت کو ہدایت دی ہے کہ سرکلر ڈیٹ کے بہاؤ کو 300 ارب روپے تک محدود رکھا جائے، جس کا مطلب یہ ہے کہ ماہِ دسمبر کے اختتام پر سرکلر ڈیٹ 1.914 کھرب روپے تک ہونا چاہیے۔

ای سی سی کو بتایا گیا کہ بجلی پیدا کرنے والی کمپنیوں کو بروقت ادائیگیاں نہ کی گئیں تو بجلی کی دستیابی مزید متاثر ہوگی اور معاشی نمو کو نقصان پہنچے گا۔ چونکہ آئی پی پیز کو ادائیگیاں حکومتی ضمانتوں کے تحت محفوظ ہیں، اس لیے تاخیر کی صورت میں ضمانتوں کے استعمال اور لیٹ پیمنٹ سرچارجز کا خطرہ بھی بڑھ جاتا ہے۔

پاور ڈویژن کا موقف تھا کہ 200 ارب روپے کی سبسڈی کی ادائیگی سے سرکلر ڈیٹ کے بہاؤ کے اہداف حاصل کرنے میں مدد ملے گی۔

آئی ایم ایف نے رواں مالی سال کیلیے سرکلر ڈیٹ کے مجموعی بہاؤ کی حد 400 ارب روپے مقرر کی ہے، تاہم ای سی سی نے گزشتہ ہفتے اس سے زیادہ یعنی 522 ارب روپے کے بہاؤ کی منظوری دی۔

آئی ایم ایف کے مطابق، اگر 400 ارب روپے کی اسٹاک کلیئرنس سبسڈی دی جائے تو اس سال خالص سرکلر ڈیٹ میں اضافہ صفر رہ سکتا ہے، یعنی بجٹ کو نظام کی ناکامیوں کی قیمت چکانا پڑے گی۔

آئی ایم ایف نے زور دیا ہے کہ اب توجہ بلوں کی وصولی بہتر بنانے، لائن لاسز کم کرنے، ڈسکوز اور جینکوز میں نجی شعبے کی شمولیت، ہول سیل بجلی مارکیٹ کے قیام، اور گیس کے شعبے میں آر ایل این جی کے اضافی ذخائر اور سرکلر ڈیٹ کے مسائل کے حل پر مرکوز کی جائے۔

ای سی سی نے ارکانِ پارلیمان کی اسکیموں کیلیے 3مختلف سمریوں کی منظوری دی۔ پنجاب، اسلام آباد، سندھ اور خیبر پختونخوا میں ایس ڈی جیز اچیومنٹ پروگرام کے تحت اسکیموں کیلیے پاور ڈویژن کو 6.4 ارب روپے کی گرانٹ دی گئی۔

دفاعی شعبے میں وزارتِ دفاع کی درخواست پر 40 ملین روپے کی ضمنی گرانٹ منظور کی گئی، جبکہ سندھ اور خیبر پختونخوا میں ترقیاتی اسکیموں کیلئے مزید 5.2 ارب روپے کی منظوری دی گئی۔

ای سی سی نے آزاد کشمیر، گلگت بلتستان اور بلوچستان میں دانش اسکولوں کے قیام اور وزیراعظم یوتھ اسکل ڈیولپمنٹ پروگرام کیلئے 5.8 ارب روپے کی منظوری دی، تاہم پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ ماڈلز اپنانے کا مشورہ بھی دیا۔

کمیٹی نے وزیراعظم فین ری پلیسمنٹ پروگرام کیلئے اہلیت کے معیار میں نظرِثانی کی منظوری دی تاکہ توانائی کی بچت اور بجلی کے کم استعمال کو فروغ دیا جا سکے۔

ای سی سی نے لاپتہ افراد کے 945 مستحق خاندانوں کو 4.8 ارب روپے کی ادائیگی کی منظوری دی، جبکہ اراکینِ پارلیمان کیلئے 104 اضافی فیملی سوئٹس کی تعمیر کے نظرثانی شدہ پی سی ون کی بھی منظوری دی گئی۔

اجلاس میں بالخصوص مہنگائی کے رجحانات اور غذائی تحفظ پر غور کیا گیا، جبکہ مالی سال 2025-26 کے لیے مالی، ترقیاتی اور سماجی شعبوں سے متعلق متعدد تجاویز کی منظوری دی گئی۔

اجلاس میں چیف اکانومسٹ، پلاننگ، ڈویلپمنٹ اینڈ اسپیشل انیشی ایٹوز ڈویڑن ڈاکٹر امتیاز احمد نے موجودہ معاشی صورتحال پر تفصیلی بریفنگ دیتے ہوئے کمیٹی کو بتایا کہ رواں مالی سال کے دوران مہنگائی کی مجموعی صورتحال میں نمایاں بہتری آئی ہے، جو قیمتوں میں استحکام اور موثر معاشی نظم و نسق کی عکاسی کرتی ہے۔

بریفنگ کے مطابق مالی سال کے ابتدائی مہینوں میں مہنگائی کی شرح کم رہی، جو جولائی میں 4.1 فیصد اور اگست میں 3.0 فیصد رہی۔

تاہم سیلاب سے پیدا ہونے والی عارضی سپلائی رکاوٹوں کے باعث ستمبر اور اکتوبر میں دبائو آیا جس کے بعد نومبر میں مہنگائی کم ہو کر 6.1 فیصد پر آ گئی، جو قیمتوں میں واضح کمی کا عندیہ ہے۔

چیئرمین ای سی سی نے زور دیا کہ پی ٹی ڈی سی سے متعلق سابقہ فیصلوں پر نظر ثانی صرف اسی صورت میں کی جائے جب وہ حکومتی اصلاحات اور ریاستی اداروں کی رائٹسائزنگ پالیسی سے ہم آہنگ ہوں۔

پاور ڈویڑن کی تجویز پر وزیر اعظم فین ری پلیسمنٹ پروگرام کے لیے فنڈنگ کے اہلیت کے معیار میں نظر ثانی کی منظوری دی گئی، تاکہ منصوبے کے مو’ثر نفاذ، توانائی بچت اور بجلی کے استعمال میں کمی کو فروغ دیا جا سکے ۔



مقالات ذات صلة

جواب چھوڑ دیں

براہ مہربانی اپنی رائے درج کریں!
اپنا نام یہاں درج کریں

الأكثر شهرة

احدث التعليقات