برطانیہ میں بینکوں اور ڈیبٹ و کریڈٹ کارڈز فراہم کرنے والوں کو آئندہ برس مارچ سے یہ اختیار ہو گا کہ وہ پن نمبر ڈالے بغیر کنٹیکٹ لیس کارڈ کے ذریعے ادائیگی کے لیے رقم کی حد مقرر یا حد کو یکسر ختم کر دیں۔
فنانشل کنڈکٹ اتھارٹی اس بات کی بھی حوصلہ افزائی کر رہی ہے کہ کارڈ ہولڈرز انفرادی طور پر رقم کی ادائیگی کی حد مقرر کریں یا پھر کنٹیکٹ لیس کو مکمل طور پر بند کر دیں، کچھ بینک پہلے ہی یہ سہولت فراہم کر رہے ہیں۔
برطانیہ میں کنٹیکٹ لیس پیمنٹ کا آغاز 2007ء میں 10 پاؤنڈ کی حد کے ساتھ ہوا تھا جسے 2010ء میں 15پاؤنڈ، 2012ء میں 20 پاؤنڈ، 2015ء میں 30 پاؤنڈ، 2020ء میں 45 پاؤنڈ اور پھر اکتوبر 2021ء میں 100 پاؤنڈ کر دیا گیا تھا۔
کنٹیکٹ لیس پیمنٹ کارڈز کے علاوہ اسمارٹ فون یا واچ کے ذریعے بھی ممکن ہے، اس طریقہ کار سے انگوٹھے کے نشانات یا چہرے کی شناخت کے ذریعے ادائیگی اور زیادہ تحفظ بھی دیتی ہے۔
صارفین کو فراڈ سے محفوظ رکھنے کے لیے چند کنٹیکٹ لیس ادائیگیوں کے بعد کسی ایک ادائیگی کے لیے پن نمبر بھی ڈالنا پڑتا ہے۔
ایف سی اے کے ایک سروے کے نتائج کے مطابق 78 فیصد صارفین اور ماہرین کا خیال ہے کہ بغیر حد کے ادائیگی کی سہولت بغیر سوچے سمجھے خرچ کا باعث بن سکتی ہے اور کریڈٹ کارڈ جیسی صورتِ حال درپیش ہو سکتی ہے کہ جب وہ کارڈ کے ذریعے خرچ کرتے ہیں تو وہ خود پر قرضہ چڑھا رہے ہوتے ہیں۔
