18 C
Lahore
Thursday, December 18, 2025
ہومخاص رپورٹکراچی کی ٹوٹی پھوٹی سڑکوں پر سفر سے گاڑیاں خراب، ہڈی پسلی...

کراچی کی ٹوٹی پھوٹی سڑکوں پر سفر سے گاڑیاں خراب، ہڈی پسلی ایک


کراچی میں کئی سڑکیں تعمیر و مرمت کی منتظر ہیں، تو بہت سی ایسی ہیں جنہیں دوبارہ بنانے کے لیے کھود کر چھوڑ دیا گیا ہے۔

شہر کی ان ٹوٹی پھوٹی سڑکوں پر سفر کریں تو ایک طرف گاڑیاں خراب اور چلانے والوں کی ہڈی پسلی ایک ہو جاتی ہے تو دوسری طرف گردو غبار کا ایسا طوفان اُٹھتا ہے کہ سانس لینا مشکل ہو جاتا ہے۔

لگ بھگ ایک سال سے یہی صورتحال ہے، شہری پریشان ہیں اور مختلف بیماریوں میں مبتلا ہو رہے ہیں مگر سندھ حکومت، بلدیہ عظمیٰ کراچی اور ڈی ایم سیز سمیت کسی کے کانوں پر جوں تک نہیں رینگ رہی۔

—فوٹو: پی پی آئی 

کراچی کے ضلع شرقی، غربی، جنوبی، وسطی، کیماڑی، ملیر اور کورنگی کے کئی علاقوں کو پینے کے پانی، سیوریج اور تباہ حال سڑکوں جیسے اہم مسائل کا سامنا ہے۔

برسوں سے تباہ حال سڑکوں نے سفر کو ہی تکلیف دہ نہیں بنایا بلکہ شہر پر 24 گھنٹے طاری رہنے والی آلودگی کو بھی مسلط کر رکھا ہے جس سے لوگ بیمار رہنے لگے ہیں۔

شہر کراچی کا انتظامی کنٹرول کے ایم سی، ٹاؤنز، کنٹونمنٹ بورڈز، کے پی ٹی، اور ریلویز سمیت بیک وقت 23 اداروں میں تقسیم ہے، جبکہ کے ایم سی کو صرف 32 فیصد لینڈ کنٹرول کے اختیارات حاصل ہیں۔

—فوٹو: آئی این پی
—فوٹو: آئی این پی 

نارتھ ناظم آباد کراچی کا وہ علاقہ ہے جو کبھی اپنی بہترین اور کشادہ سڑکوں کی وجہ سے مشہور تھا، لیکن اب ٹوٹی اور کُھدی ہوئی سڑکوں، گرد و غبار اور تباہ حال سیوریج سسٹم کا گڑھ بنا ہوا ہے۔

مکینوں کا شکوہ ہے کہ نہ میئر، نہ ٹاؤن چیئرمین، نہ سندھ حکومت اور نہ ہی یہاں کے اراکینِ قومی و صوبائی اسمبلی کسی کو بھی یہاں کے بدترین انفرااسٹراکچر سے کوئی سروکار نہیں۔

کراچی کی کئی سڑکیں پہلے سے خستہ حال تھیں، جبکہ رہی سہی کسر گیس لائن کے لیے کی گئی کھدائی نے پوری کر دی۔

ایس ایس جی کی جانب سے ٹاؤن انتظامیہ کو سڑکوں کی تعمیر و مرمت کے لیے اربوں روپے کے فنڈز بھی دیے گئے تھے مگر کئی مہینے گزرنے کے باوجود منظر نامہ وہی کا وہی ہے۔

دوسری جانب حالیہ بارشوں کے بعد جس پیچ ورک کا دعویٰ کیا گیا وہ بھی چند سڑکوں تک محدود رہا۔

دلچسپ بات یہ کہ کراچی کی بلدیاتی نمائندگی پیپلز پارٹی اور جماعتِ اسلامی سمیت مختلف سیاسی جماعتوں کے پاس ہے مگر ناقص کارکردگی پر سوال اُٹھیں تو سب ایک دوسرے پر ملبہ ڈالتے نظر آتے ہیں۔

یہاں جب بھی غیر معیاری تعمیرات اور ٹھیکیداروں کے خلاف کارروائی کی بات کی گئی تو شفافیت اور میرٹ پر ٹینڈرز کا عندیہ دیا گیا لیکن نتائج نہ آسکے۔

وزیرِ اعلیٰ سندھ مراد علی شاہ شہر کے انفرااسٹرکچر کے لیے 25 ارب کے پیکیج کا اعلان کر چکے، میئر کراچی مرتضیٰ وہاب نے ایک ارب سے سڑکوں کی بہتری کے لیے کام شروع کیا ہے جبکہ ایم این ایز بھی کروڑوں روپے کے ترقیاتی فنڈز منظور کروا چکے ہیں اور شہر ترقی کا منتظر ہے۔

شہریوں کا کہنا ہے کہ شہر کے منتخب نمائندوں کا خواہ کسی بھی جماعت سے  تعلق ہو،  شہر کے مسائل اور بہتر تعمیر کے لیے ایک پیج پر آنا ضروری ہے۔



مقالات ذات صلة

جواب چھوڑ دیں

براہ مہربانی اپنی رائے درج کریں!
اپنا نام یہاں درج کریں

الأكثر شهرة

احدث التعليقات