میانمار کی فوجی حکومت (جنتا) نے دعویٰ کیا ہے کہ نظر بند سابق رہنما آنگ سانگ سوچی کی صحت بہتر ہے۔
یہ بیان ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب ایک روز قبل ان کے بیٹے کم آرس نے خدشہ ظاہر کیا تھا کہ انہیں اپنی 80 سالہ والدہ کی صحت کے بارے میں بہت کم معلومات مل رہی ہیں اور انہیں ڈر ہے کہ کہیں وہ ماں کی موت کی خبر بھی نہ جان سکیں۔
غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق جنتا کے زیرانتظام میانمار ڈیجیٹل نیوز میں جاری بیان میں کہا گیا کہ آنگ سانگ سوچی کی صحت اچھی ہے، تاہم بیان میں ان کی صحت سے متعلق کوئی تفصیلات یا شواہد فراہم نہیں کیے گئے۔
ٹوکیو میں دیے گئے ایک انٹرویو میں کم آرس کا کہنا تھا کہ انہوں نے کئی برسوں سے اپنی والدہ سے کوئی رابطہ نہیں کیا اور ان کا خیال ہے کہ آنگ سانگ سوچی کو میانمار کے دارالحکومت نیپیداؤ میں قید رکھا گیا ہے۔
کم آرس نے کہا کہ میانمار میں 28 دسمبر سے شروع ہونے والے مرحلہ وار انتخابات ان کی والدہ کی رہائی یا کم از کم نظر بندی میں نرمی کا موقع فراہم کر سکتے ہیں، تاہم کئی عالمی حکومتیں ان انتخابات کو فوجی اقتدار کو جائز قرار دینے کی کوشش قرار دے کر مسترد کر چکی ہیں۔
انہوں نے امید ظاہر کی کہ فوجی حکومت تنقید کم کرنے کے لیے آنگ سانگ سوچی کو رہا کر سکتی ہے یا کم از کم انہیں گھر میں نظر بند کیا جا سکتا ہے۔
نوبیل امن انعام یافتہ آنگ سانگ سوچی کو 2021 میں فوجی بغاوت کے بعد حراست میں لیا گیا تھا، جس کے نتیجے میں ان کی منتخب سویلین حکومت کا تختہ الٹ دیا گیا اور ملک خانہ جنگی کا شکار ہو گیا۔
وہ اس وقت اشتعال انگیزی، بدعنوانی اور انتخابی دھاندلی سمیت مختلف الزامات میں 27 سال قید کی سزا کاٹ رہی ہیں۔
