بنگلہ دیش نے ہمسایہ ممالک کے داخلی معاملات میں بھارتی مداخلت پر سخت ردِعمل دیا ہے اور واضح کیا ہے کہ وہ کسی بھی قسم کا دباؤ یا بالادستی قبول نہیں کرے گا۔
ڈھاکہ میں سیاسی و سماجی حلقوں کی جانب سے بھارت پر تنقید میں اضافہ دیکھا جا رہا ہے، جہاں طلبہ اور سیاسی کارکنوں نے احتجاجی مظاہرے کیے۔
رپورٹس کے مطابق ڈھاکہ یونیورسٹی کے طلبہ نے سابق بنگلہ دیشی وزیر اعظم شیخ حسینہ واجد کو پناہ دینے کے معاملے پر بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی کے خلاف احتجاج کرتے ہوئے پتلا نذرِ آتش کیا۔
اس موقع پر مقررین نے بنگلہ دیش کی خودمختاری کے تحفظ اور داخلی معاملات میں بیرونی مداخلت کے خاتمے کا مطالبہ کیا۔
نیشنل سٹیزن پارٹی کے چیف آرگنائزر حسنات عبداللہ نے بھارت کو دوٹوک پیغام دیتے ہوئے کہا کہ اگر بنگلہ دیش کے اندر عدم استحکام پیدا کرنے کی کوششیں کی گئیں تو سخت ردِعمل دیا جائے گا۔
ان کا کہنا تھا کہ سرحد پار ہلاکتوں اور سیاسی عناصر کو پناہ دینے جیسے اقدامات نے خطے میں کشیدگی بڑھا دی ہے۔
حسنات عبداللہ نے خبردار کیا کہ بنگلہ دیش کی خودمختاری اور انسانی حقوق پر کوئی سمجھوتہ نہیں کیا جائے گا، اور اگر مداخلت جاری رہی تو اس کے اثرات سرحد پار تک پھیل سکتے ہیں۔
بنگلہ دیشی قیادت کے مطابق خطے میں امن و استحکام کے لیے ہمسایہ ممالک کو ایک دوسرے کے داخلی معاملات کا احترام کرنا ہوگا۔
