22 C
Lahore
Thursday, December 18, 2025
ہومقومی خبریںجسٹس طارق جہانگیری جج کے عہدے کیلئے نااہل قرار

جسٹس طارق جہانگیری جج کے عہدے کیلئے نااہل قرار


—فائل فوٹو

اسلام آباد ہائی کورٹ نے ڈگری تنازع کیس کا فیصلہ سناتے ہوئے جسٹس طارق جہانگیری کو جج کے عہدے کے لیے نااہل قرار دے دیا۔

ڈگری تنازع کیس کی چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ سرفراز ڈوگر اور جسٹس اعظم خان پر مشتمل بینچ نے سماعت کی جس میں جسٹس طارق جہانگیری عدالت کے سامنے پیش نہیں ہوئے۔

 اسلام آباد ہائی کورٹ نے مبینہ ڈگری کیس کا فیصلہ سناتے ہوئے وزارت قانون کو طارق جہانگیری کو ڈی نوٹیفائی کرنے کا حکم دے دیا۔ عدالت نے جسٹس طارق محمود جہانگیری کو عہدے سے ہٹانے کا حکم دے دیا ہے۔

اسلام آباد ہائی کورٹ نے کہا کہ طارق جہانگیری بطور جج تعیناتی کے وقت ایل ایل بی کی درست ڈگری نہیں رکھتے تھے، ان کی بطور جج تعیناتی غیر قانونی تھی۔

عدالت کی جانب سے کہا گیا کہ طارق محمود جہانگیری جج کا عہدہ رکھنے کے اہل نہیں تھے۔

دوران سماعت کراچی یونیورسٹی کے رجسٹرار نے ڈگری سے متعلق اوریجنل ریکارڈ پیش کیا۔ عدالت میں رجسٹرار کراچی یونیورسٹی نے بتایا کہ کراچی یونیورسٹی نے حتمی طور پر جسٹس طارق جہانگیری کی ڈگری کینسل کر دی۔

پرنسپل اسلامیہ لاء کالج نے کہا کہ طارق محمود جہانگیری ان کے اسٹوڈنٹ نہیں تھے، طارق محمود نقل کرتے پکڑے گئے تھے، ان فیئر مینز کمیٹی نے 3 سال کی پابندی لگائی، کمیٹی نے نقل کرنے اور ایگزامنر کو دھمکیاں دینے پر طارق محمود پر 3 سال کی پابندی لگائی۔ طارق محمود 1992 میں دوبارہ امتحان دینے کے اہل تھے، پابندی کے خلاف طارق محمود نے ڈگری حاصل کرنے کے لیے جعلی انرولمنٹ فارم استعمال کیا۔

یونیورسٹی رجسٹرار نے بتایا کہ ایل ایل بی پارٹ 1 میں طارق جہانگیری ولد محمد اکرم کے نام سے امتحان دیا، ایل ایل بی پارٹ 2 میں طارق محمود ولد قاضی محمد اکرم کے نام سے امتحان دیا۔ طارق جہانگیری نے فیک انرولمنٹ نمبر سے ایل ایل بی کا امتحان دیا۔

رجسٹرار نے کہا کہ طارق محمود ان فیئر مینز کمیٹی کی خلاف ورزی کرتے ہوئے 1990 میں تمام پیپرز میں کلیئر نظر آئے، ایل ایل بی پارٹ 2 کے لیے جو فارم دیا اس کا بھی اسلامیہ لاء کالج کے پاس کوئی ریکارڈ نہیں، اسلامیہ کالج کے پرنسپل نے بتایا کہ ان کے پاس ایسا کوئی اسٹوڈنٹ نہیں تھا۔

جسٹس طارق جہانگیری کے وکیل بیرسٹر صلاح الدین نے کہا کہ عدالت کے پاس ان کی تین درخواستیں ہیں، پہلے انہیں سن لے۔

میاں داؤد ایڈووکیٹ نے کہا کہ وہ بھی قسم اٹھا کر کہتے ہیں جسٹس طارق جہانگیری کے انرولمنٹ فارم تک بوگس تھے، اگر وہ سچے ہیں تو ایل ایل بی پارٹ 1 اور پارٹ 2 کی مارکس شیٹس لے آئیں۔

واضح رہے کہ جسٹس طارق جہانگیری نے مبینہ جعلی ڈگری میں اسلام آباد ہائی کورٹ کا حکمنامہ وفاقی آئینی عدالت میں چیلنج کیا ہے۔

جسٹس طارق جہانگیری کی جانب سے اسلام آباد ہائی کورٹ کے 9 دسمبر کے 2 رکنی بینچ کے خلاف آئینی عدالت میں اپیل دائر کی گئی۔

درخواست میں مؤقف اپنایا گیا تھا کہ اسلام آباد ہائی کورٹ میں دائر درخواست قابل سماعت نہیں۔

جسٹس طارق جہانگیری کی جانب سے درخواست میں استدعا کی گئی تھی کہ میرے خلاف اسلام آباد ہائی کورٹ میں دائر کی گئی رٹ کو خارج کیا جائے۔

دوسری جانب ڈگری تنازع کیس میں جسٹس طارق جہانگیری نے اسلام آباد ہائی کورٹ میں 3 درخواستیں دائر کیں۔

جسٹس جہانگیری کی جانب سے اکرم شیخ اور بیرسٹر صلاح الدین نے درخواست دائر کی۔ جسٹس جہانگیری نے چیف جسٹس سرفراز ڈوگر کی بینچ سے الگ ہونے کی استدعا کی۔



مقالات ذات صلة

جواب چھوڑ دیں

براہ مہربانی اپنی رائے درج کریں!
اپنا نام یہاں درج کریں

الأكثر شهرة

احدث التعليقات