1971میں ازلی دشمن بھارت اور دہشت گرد مکتی باہنیوں نے سفاکیت کی انتہا کرتے ہوئے مسلمانوں کے خون کی ہولی کھیلی۔
سقوط ڈھاکہ کا المناک سانحہ دہائیاں گزر جانے کے بعد بھی تاریخ کے سینے پر اب بھی نقش ہے۔ فلائٹ لیفٹیننٹ (ر)پرویز جنگ نے کہا کہ پاکستان کی آزادی میں مشرقی پاکستان کے عوام نے انتہائی اہم کردارا دا کیا تھا۔
لیفٹیننٹ کرنل (ر) عبدالقادر کا کہنا تھا کہ پاکستان بنانے کا مطالبہ بنگالیوں کا تھا جو کبھی ہندووں کیساتھ نہیں رہنا چاہتے تھے۔ فلائٹ لیفٹیننٹ (ر)پرویز جنگ نے بتایا کہ ہمارے بنگالی بھائی پاکستان سے کبھی جدائی نہیں چاہتے تھے یہ سب دشمن بھارت کی سازش تھی۔
کرنل (ر) منظور بخشی نے بتایا کہ 1971 میں جب مشرقی پاکستان کے حالات خراب ہو گئے تو یہاں سے ایڈیشنل فورسز بھیجی گئیں،میں بھی ان میں شامل تھا۔ میجر(ر) عبدالرحمان نے کہا کہ
ایک گلی میں 2 بچوں کو روتے دیکھا تو پتہ چلا ان کی والدہ قتل کر دی گئی تھیں اور بچے بھوکے تھے۔ جنگی قیدی بنائے گئے افراد کو کئی روز تک کیمپوں میں کھانا بھی نہیں دیا گیا۔
منظور بخشی نے کہا کہ قید کے دوران بھی ہمارے حوصلے بلند تھے اور ہم کیمپ کے اندر بھی بھارتیوں کا حکم نہیں مانتے تھے۔ بریگیڈئیر (ر) بشیر نے بتایا کہ پاکستان ڈے پر ہم نے بھارت سے کپڑا منگوا کر قومی پرچم بنایا اوراسے وہاں پر لہرایا۔
دشمن کی سازشوں اور مکتی باہنی دہشت گردوں کے مظالم کا شکار لاکھوں مسلمانوں کے حوصلے ہمیشہ بلند رہے۔ آج بھی غازیوں کی غیر معمولی ہمت اورثابت قدمی اپنے وطن سے بے لوث محبت کی شاندار مثال ہے۔
