عرب دنیا تاریخ کے چند امیر ترین خاندانوں کا گھر ہے اور بہت سے عرب خاندان جو اپنی پُرتعیش طرز زندگی کی وجہ سے مشہور ہیں وہ طاقت اور اثر و رسوخ کی عالمی علامت کے طور پر بھی ابھرے ہیں۔
ان عرب خاندانوں کی دولت صدیوں کی تجارت، کاروبار اور جدت طرازی سے جڑی ہے جس کی وجہ سے اس خطے کی اقتصادی بنیادوں کی تشکیل ہوئی۔
حال ہی میں بلومبرگ نے دنیا کے امیر ترین خاندانوں کی سالانہ رپورٹ جاری کی ہے۔
اس رپورٹ کے مطابق دنیا کے 25 امیر ترین خاندانوں کی مجموعی دولت رواں سال 2.9 ٹریلین ڈالرز ہے یعنی اس میں گزشتہ سال کے مقابلے میں مجموعی طور پر 358.7 بلین ڈالرز کا اضافہ ہوا ہے۔
رپورٹ میں مزید بتایا ہے کہ اسٹاک کی بڑھتی ہوئی قیمتوں اور دھاتوں اور پالتو جانوروں کی خوراک جیسی اشیاء کی مانگ کی وجہ سے ان کی دولت میں اضافہ ہوا۔
رپورٹ میں عرب دنیا کے 3 امیر ترین خاندانوں، متحدہ عرب امارات سے النہیان، سعودی عرب سے السعود اور قطر سے الثانی خاندان کا ذکر کیا گیا ہے۔
النہیان
بلوم برگ کی رپورٹ کے مطابق ابوظبی کا حکمران خاندان النہیان 335.9 بلین ڈالرز کی مجموعی مالیت کے ساتھ دنیا کا دوسرا امیر ترین خاندان ہے۔
حکمران شیخ محمد بن زید النہیان امارات کے صدر بھی ہیں اور اب سے نہیں بلکہ کئی دہائیوں سے یہ خاندان اس علاقے کی صدارت کر رہا ہے۔
اماراتی قومی سلامتی کے مشیر شیخ طہنون 1.5 ٹریلین ڈالرز کے ذاتی اور خودمختار اثاثوں کی نگرانی کرتے ہیں اور انہوں نے مصنوعی ذہانت میں بہت زیادہ سرمایہ کاری کی ہوئی ہے۔
السعود
سعودی عرب کا حکمران خاندان السعود بلومبرگ کی جانب سے جاری کردہ رواں سال کی دنیا کے امیر ترین خاندانوں کی فہرست میں تیسرے نمبر پر ہے جس کی مجموعی مالیت 213.6 بلین ڈالرز ہے۔
رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ السعود خاندان نے اپنی وسیع اجتماعی دولت بڑی حد تک مملکت کے تیل کے بڑے ذخائر کی مدد سے بنائی ہے۔
رپورٹ کے مطابق دولت میں اضافہ اس سال تاریخی سرمایہ کاری آنے اور شاہی خاندان کے افراد کے اخراجات میں کمی کی عکاسی کرتا ہے۔
تقریباً 15 ہزار سے زیادہ رشتہ داروں پر مشتمل شاہی خاندان کے بارے میں یہ خیال کیا جاتا ہے کہ اس خاندان کی مجموعی دولت اس سے بھی زیادہ ہے۔
سعودی عرب کا خودمختار دولت فنڈ، پبلک انویسٹمنٹ فنڈ (پی آئی ایف) اب تقریباً 1 ٹریلین ڈالرز کے اثاثوں کو مینج کرتا ہے جبکہ ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان ذاتی طور پر 1 بلین ڈالرز سے زیادہ کے اثاثوں کو کنٹرول کرتے ہیں۔
الثانی
قطر کا حکمران خاندان الثانی بلومبرگ کی دنیا کے امیر ترین خاندانوں کی فہرست میں چوتھے نمبر پر ہے۔ یہ خاندان 19ویں صدی کے وسط سے قطر پر حکمرانی کر رہا ہے اور اس کی مجموعی مالیت 199.5 بلین ڈالرز ہے۔
1940ء کے قریب جب قطر سے تیل دریافت ہوا تھا تو ملک کے وسیع آف شور گیس کے ذخائر کی تزویراتی ترقی نے ملک کی معیشت کو تبدیل کر دیا اور حکمران خاندان کو دنیا کے امیر ترین خاندانوں میں شامل کر دیا۔
الثانی خاندان کے افراد اہم سیاسی عہدوں پر بھی فائز ہیں اور قطر کی گھریلو معیشت جیسے کہ ہوٹلوں، انشورنس کمپنیوں اور تعمیراتی کمپنیوں کے کاروباری مفادات پر وسیع اثر و رسوخ رکھتے ہیں۔
اس قطری خاندان کے افراد اعلیٰ قیمت کے غیر ملکی اثاثوں کے بھی مالک ہیں جن میں لندن کے مے فیئر میں لگژری پراپرٹیز، اسٹڈ فارمز، نجی بینک اور فیشن ہاؤس ویلنٹینو شامل ہے۔
