فائبر، پروٹین اور ضروری غذائی اجزاء سے بھرپور دلیہ کھانے کی تجویز اکثر ان لوگوں کو دی جاتی ہے جو صحت مند طرز زندگی کو برقرار رکھنا چاہتے ہیں۔
ایک مہینے تک روزانہ رات کو دلیا کھانے سے حیرت انگیز فوائد حاصل کیے جا سکتے ہیں۔
ہاضمے کیلئے معاون
دلیہ فائبر سے بھرپور ہے جو آنتوں کی حرکت کو منظم کرنے میں مدد کرتا ہے اور قبض کو روکتا ہے۔
جرنل آف نیوٹریشن میں شائع ہونے والی ایک تحقیق میں اس بات پر روشنی ڈالی گئی ہے کہ دالیہ آنتوں کی صحت کو فروغ دیتا ہے اور ہاضمے کی خرابی کا خطرہ کم کرتا ہے اور اس کا باقاعدہ استعمال یقینی بناتا ہے کہ انسان کا نظام ہاضمہ فعال اور صحت مند رہے۔
وزن کو کنٹرول کرنے کیلئے بہترین انتخاب
دلیہ ان لوگوں کے لیے ایک بہترین انتخاب ہے جو اپنا وزن کم کرنے کی کوشش کر رہے ہیں کیونکہ اس میں کیلوریز کی مقدار کم اور کاربوہائیڈریٹ زیادہ ہیں جس کی وجہ سے انسان کو جلدی بھوک کا احساس نہیں ہوتا۔
رات کے کھانے میں دلیےکو شامل کرنا وزن میں کمی کو پائیدار اور خوشگوار بنا سکتا ہے۔
توانائی کی فراہمی کیلئے معاون
کاربوہائیڈریٹس کی موجودگی کی وجہ سے دلیہ جسم کو مستقل توانائی فراہم کرتا ہے اور یہ بلڈ شوگر میں اچانک اضافہ نہیں کرتا۔
دلیہ ان لوگوں کے لیے رات کے کھانے میں ایک بہترین انتخاب ہے جو اگلی صبح تک مسلسل توانا رہنا چاہتے ہیں کیونکہ رات کے کھانے میں دلیہ کھانے کے بعد جب انسان صبح اُٹھتا ہے تو خود کو تازہ دم محسوس کرتا ہے اور اگلے دن کے روزمرہ کے معمولات کا سامنا کرنے کے لیے بالکل تیار ہوتا ہے۔
دل کی صحت کو برقرار رکھنے میں مددگار
دلیہ کولیسٹرول کی سطح کو کم کرنے اور دل کی صحت کو بہتر بنانے کے لیے بھی جانا جاتا ہے۔
امریکن جرنل آف کلینیکل نیوٹریشن کی تحقیق کے مطابق دلیے کا باقاعدہ استعمال دل کی بیماریوں کے خطرے کو کم کر سکتا ہے اور رات کو روزانہ دلیہ کھانا صحت مند دل کی طرف ایک آسان قدم ہوسکتا ہے۔
اس کے علاوہ، دلیہ بلڈ پریشر کی سطح کو برقرار رکھنے میں بھی مدد کرتا ہے۔
بالوں اور جلد کی صحت کیلئے بہترین
دلیے میں میگنیشیم اور آئرن جیسے ضروری معدنیات پائے جاتے ہیں جو جلد اور بالوں کی قدرتی خوبصورتی اور چمک کو برقرار رکھنے میں اہم کردار ادا کرتے ہیں۔
دلیے میں موجود پروٹین مواد ٹشوز کی مرمت اور نشونما میں بھی مدد کرتا ہے اس لیے اس کے مسلسل استعمال سے بالوں کے ٹوٹنے کو کم کرنے اور جلد کی لچک کو بہتر بنانے میں بھی مدد مل سکتی ہے۔
نوٹ: یہ ایک معلوماتی مضمون ہے، اپنی کسی بھی بیماری کی تشخیص اور اس کے علاج کے ڈاکٹر سے رجوع کریں۔
