14 C
Lahore
Wednesday, December 17, 2025
ہومسائنس اینڈ ٹیکنالوجیاب بیٹریوں میں لیتھئیم کی جگہ کیلشیئم استعمال ہوگا

اب بیٹریوں میں لیتھئیم کی جگہ کیلشیئم استعمال ہوگا


جدت سے بھر پور اس دور میںنہ صرف نت نئی چیزیں متعارف کروائی جا رہی ہیں بلکہ موجودہ چیزوں میں تبدیلی کرکے ٹیکنالوجی کی دنیا میں انقلاب لایا جا رہا ہے۔ اب بیٹریوں میں لیتھیئم کی جگہ کیلشیم اور مگنیشیم استعمال ہوگا۔

ماہرین کا کہنا ہے کہ اس کا استعمال بیٹری ٹیکنالوجی میں ممکنہ انقلاب لاسکتا ہے۔ لیتھیئم اور کوبالٹ جیسے عناصر مہنگے ہیں اور ان کی دستیابی محدود ہے۔ کان کنی اور نکالنے کے عمل سے ماحولیاتی اثرات بھی مرتب ہوتے ہیں۔ کچھ لیتھیئم بیٹریاں گرم ہونے پر خطرناک ہو جا تی ہیں۔

اگرچہ اس میں توانائی کی کثافت (energy density) بہتر ہو سکتی ہے لیکن رفتارِ چارج اور سائیکل لائف میں مزاحمت ہوتی ہے۔ دوسری جانب کیلشیم اور مگنیشیم بیٹریوں کی خصوصیات یہ ہیں کہ کیلشیم زمین کی پرت میں بہت وافر مقدار میں پایا جاتا ہے، اس کی قلت نہیں ہے اور یہ سستا بھی ہو سکتا ہے۔کیلشیم ایک “divalent” آئن ہے (یعنی +2 چارج)، جس کا مطلب ہے ایک یون تھوڑا زیادہ چارج لے جا سکتا ہے۔ 

بنیادی طور پر توانائی کی کثافت میں اضافہ ممکن ہے۔ تحقیق کے مطابق کیلشیم-آئن بیٹریاں چارج سائیکلوں پر اچھی کارکردگی دکھا رہی ہیں۔ مثلاً چینی سائنس اکیڈمی کے ایک پروٹوٹائپ نے تقریباً 1000 چارج سائیکل کے بعد اپنی اصل صلاحیت کا 84 برقرار رکھا۔ کیلشیئم بیٹریاں حفاظتی لحاظ سے بھی قدرے بہتر ہو سکتی ہیں، کیوںکہ کیلشیم کے پگھلنے کا پوائنٹ نسبتاً زیادہ ہے، اس پرگرمی کے اثرات کم پڑتے ہیں۔



مقالات ذات صلة

جواب چھوڑ دیں

براہ مہربانی اپنی رائے درج کریں!
اپنا نام یہاں درج کریں

الأكثر شهرة

احدث التعليقات