30 C
Lahore
Monday, July 21, 2025
ہومغزہ لہو لہوپی او آر کارڈز کی مدت ختم، 10 لاکھ افغان مہاجرین اپنے...

پی او آر کارڈز کی مدت ختم، 10 لاکھ افغان مہاجرین اپنے مستقبل اور معاشی نقصانات سے پریشان



اسلام آباد:

گزشتہ ماہ قیام کی مدت ختم ہونے کے بعد 10لاکھ سے زائد افغان شہریوں کے پروف آف رجسٹریشن (پی او آر) کارڈز کی حیثیت غیر یقینی صورتحال کا شکار ہوگئی ہے۔

افغان پناہ گزین گزشتہ 5دہائیوں میں بنائے گئے اپنے اثاثوں کی جلد بازی میں ممکنہ فروخت کے باعث ہونے والے معاشی نقصانات کے بارے میں پریشان ہیں۔ اگرچہ غیر قانونی غیر ملکیوں کی واپسی کے منصوبے پر عمل درآمد سست روی کا شکار ہے تاہم افغان پناہ گزینوں کو خدشہ ہے کہ اگر ان کے کارڈز کی میعاد مزید نہ بڑھائی گئی تو انھیں اپنے قیمتی اثاثے کوڑیوں کے بھاؤ بیچنے پر مجبور کیا جا سکتا ہے۔

سیکیورٹی اور اقتصادی خدشات کی وجہ سے پاکستانی حکام نے نومبر 2023 میں تمام غیر قانونی غیر ملکی تارکین وطن کو واپس بھیجنے کا فیصلہ کیا۔ اقوام متحدہ کے ایک ادارے کے مرتب کردہ اعداد و شمار کے مطابق پاکستان اب تک تقریباً 1.3 ملین افغانوں کو واپس بھیج چکا اور اب بھی تقریباً 1.6 ملین افغان پاکستان میں موجود ہیں۔

ان میں دس لاکھ سے زائد وہ پناہ گزین شامل ہیں جن کے پاس پی او آر کارڈز ہیں لیکن ان دستاویزات کی میعاد 30 جون 2025 کو ختم ہو چکی ہے۔ اس معاملے کو دیکھنے والے حکام کے مطابق حکومت دو اختیارات پر غور کر رہی ہے یا تو ان کے کارڈز میں عارضی توسیع دی جائے یا ان کو طویل مدتی ویزا کی پیشکش کی جائے۔

اب تک پی او آر کارڈز کی توسیع کا کوئی فیصلہ نہیں کیا گیا لیکن حکومت غیر ملکیوں کے لیے ایک نئی ویزا پالیسی پر کام کر رہی ہے۔

یہ بات وزیر مملکت برائے داخلہ چوہدری طلال نے دی ایکسپریس ٹریبیون سے گفتگو کرتے ہوئے بتائی ہے۔ توسیع کا معاملہ وفاقی کابینہ میں بھی زیر بحث آیا تھا لیکن کوئی فیصلہ نہیں کیا گیا۔

طلال نے کہا کہ نئی ویزا پالیسی پاکستان میں غیر ملکی سرمایہ کاری کے لیے مراعات پیش کرے گی اور افغان شہری بھی اس سے فائدہ اٹھا سکتے ہیں۔ سینٹر فار ریسرچ اینڈ سکیورٹی سٹڈیز کا ایک اقدام “بیونڈ باؤنڈریز” افغان پناہ گزینوں کے مسئلے کے حل کے لیے کام کر رہا ہے۔

یہ مسئلے کے مستقل حل کی وکالت کر رہا ہے تاکہ 1979 کے بعد پاکستان آنے والے پناہ گزینوں کو اپنے اثاثے سستے داموں بیچنے پر مجبور نہ کیا جائے اور یہ لوگ مقامی معیشت میں مثبت کردار بھی ادا کرتے رہیں۔

قبائلی علاقے سے تعلق رکھنے والے ایک تاجر احمد شاہ نے کہا کہ صرف دوستوخیل قبیلے کے لوگ پشاور میں دوسروں کے نام پر منقولہ اور غیر منقولہ جائیدادوں کی شکل میں تقریباً 52 ارب روپے کے اثاثے رکھے ہوئے ہیں۔

احمد شاہ نے کہا کہ ان کے قبیلے نے گزشتہ سال 14 ارب روپے یا 51 ملین ڈالر سے زیادہ کی غیر ملکی ترسیلات زر میں بھی حصہ ڈالا۔  اگر حکومت تمام افغان پناہ گزینوں کو واپس بھیجنے کا حتمی فیصلہ کرلیتی ہے تو ہمیں اپنے بے نامی اثاثے کوڑیوں کے بھاؤ بیچنے پڑیں گے۔

متعدد ادوار کی پس پردہ بات چیت کے بعد ’’ بیونڈ باؤنڈریز‘‘ نے افغان نژاد تاجروں کے لیے ویزا کے عمل کو آسان بنانے اور انہیں رہائش فراہم کرنے کی سفارش کی ہے تاکہ وہ پاکستان میں سرمایہ کاری کر سکیں۔



مقالات ذات صلة

جواب چھوڑ دیں

براہ مہربانی اپنی رائے درج کریں!
اپنا نام یہاں درج کریں

الأكثر شهرة

احدث التعليقات