خیبر پختونخوا کے سینیٹ الیکشن میں حکومت اور اپوزیشن کا اتحاد تمام نشتیں جیت گیا، حکومت کے حصے میں 6 اور اپوزیشن کےحصے میں 5 نشتیں آئیں۔
خیبر پختونخوا اسمبلی میں سینیٹ انتخاب کا غیر حتمی غیر سرکاری نتیجہ آگیا، جس کے مطابق 7 جنرل نشستوں میں سے 4 پر پی ٹی آئی اور 3 پر اپوزیشن کامیاب ہوگئی ہے، خواتین کی 2 نشستوں میں سے ایک پر پی ٹی آئی دوسری پر پیپلز پارٹی کامیاب ہوئی۔
ٹیکنوکریٹس نشستوں پر ایک پر تحریک انصاف اور دوسری پر جمعیت علماء اسلام کامیاب ہوئی۔
غیر حتمی غیر سرکاری نتیجہ کے مطابق ٹیکنوکریٹ کی نشست پر پی ٹی آئی کے امیدوار اعظم سواتی اور جے یو آئی ف کے امید وار دلاور خان کامیاب ہوگئے، دلاور خان 54 ووٹ لیکر کامیاب ہوئے۔
پی ٹی آئی کے امید وار مراد سعید جنرل نشست پر کامیاب ہوئے، مراد سعید 26 ووٹ لیکر کامیاب ہوئے، پاکستان تحریک انصاف کے فیصل جاوید جنرل نشست پر کامیاب ہوئے، فیصل جاوید 22 ووٹ لیکر کامیاب ہوئے، نورالحق قادری جنرل نشست پر 21 ووٹ لے کر کامیاب ہوئے۔
خواتین کی نشست پر پی ٹی آئی کی امید وار روبینہ ناز 89 ووٹ لے کر کامیاب ہوئیں، ٹیکنوکریٹ کی نشست پر پی ٹی آئی کے امید وار اعظم سواتی 89 ووٹ لیکر کامیاب ہوئے، پی ٹی آئی کے امیدوار مرزا آفریدی جنرل نشست پر 21 ووٹ لیکر کامیاب ہوئے ہیں۔
خیبر پختونخوا اسمبلی میں سینیٹ انتخابات کیلئے پولنگ کا وقت الیکشن کمیشن نے پولنگ کے دورانیے میں ایک گھنٹے کا اضافہ کیا تھا اور شام پانچ بجے تک پولنگ کی اجازت دی تھی، پولنگ کا دورانیہ پہلے صبح 11 سے دن 4 بجے تک تھا۔
خیبر پختونخوا سے سینیٹ انتخابات میں پہلا ووٹ جے یو آئی ف کے رکن صوبائی اسمبلی سجاد اللّٰہ نے ڈالا تھا جبکہ ووٹ ڈالنے والوں میں پیپلز پارٹی کے احمد کنڈی، پی ٹی آئی پی کے اقبال وزیر اور آزاد رکن علی حادی بھی شامل تھے۔
پی ٹی آئی کے پیر مصور، ملک لیاقت، اکبر ایوب اور مخدوم آفتاب حیدر نے بھی ووٹ ڈال دیا۔
الیکشن کے لیے کے پی اسمبلی کے جرگہ ہال کو الیکشن روم مقرر کیا گیا تھا اور سینیٹ الیکشن کے لیے سیکیورٹی کے بھی انتہائی سخت انتظامات کیے گئے تھے۔
جنرل نشستوں پر مراد سعید، فیصل جاوید، مرزا آفریدی اور پیر نورالحق قادری پی ٹی آئی کے امیدوار ہیں جبکہ خواتین کی نشست پر روبینہ ناز اور ٹیکنوکریٹ کی نشست پر اعظم سواتی امیدوار تھے۔
جنرل نشستوں پر مسلم لیگ ن کے نیاز احمد، پی پی پی کے طلحہٰ محمود اپوزیشن کے امیدوار ہیں اور جنرل نشست پر جے یو آئی ایف کے عطاء الحق بھی اپوزیشن کے امیدوار تھے۔
خواتین کی نشست پر پی پی پی کی روبینہ خالد اپوزیشن کی امیدوار ہیں اور ٹیکنوکریٹ کی نشست پر جے یو آئی ف کے دلاور خان امیدوار تھے۔
کے پی اسمبلی میں حکومتی ارکان کی تعداد 92 جبکہ اپوزیشن کی تعداد 53 ہے۔
جنرل، ٹیکنوکریٹ اور خواتین کی نشستوں پر 12 آزاد امیدوار بھی میدان میں ہیں جبکہ جنرل نشست پر ایک سینیٹر منتخب کرنے کے لیے 19 ووٹ درکار تھے۔
خیبر پختونخوا میں سینیٹ الیکشن کے دوران ہارس ٹریڈنگ سے بچنے کے لیے حکومت اور اپوزیشن نے 6 اور 5 نشستوں کا فارمولا طے کیا تھا۔