31 C
Lahore
Sunday, July 20, 2025
ہومغزہ لہو لہوکھسیانی بلی کھمبا نوچے - ایکسپریس اردو

کھسیانی بلی کھمبا نوچے – ایکسپریس اردو


بھارت اپنے پڑوسیوں کے مقابلے میں خود کو ایک بڑی طاقت خیال کرتا ہے۔ بھارت کی جارحانہ روش کی وجہ سے اس کے تمام ہی پڑوسی اس سے ناراض ہیں۔ نیپال اور سری لنکا میں تو اس کی مداخلت اس قدر بڑھ چکی ہے کہ وہ وہاں اپنی پسند کا نظام اور حکومت کا قیام چاہتا ہے۔ بنگلہ دیش کے ساتھ بھی اس کا ایسا ہی رویہ تھا مگر اب اس نے اپنا راستہ جدا کر لیا ہے۔

گزشتہ سال وہ مالدیپ میں ہونے والے انتخابات میں اپنی پسند کی پارٹی کو کامیابی دلانا چاہتا تھا مگر محمد معزو کی پیپلز نیشنل کانگریس پارٹی نے بھارت کی خواہش کے خلاف کامیابی حاصل کی اور فوراً ہی ’’انڈیا آؤٹ‘‘ کا نعرہ بلند کر دیا۔ محمد معزو نے یہ قدم اس لیے فوری طور پر اٹھایا کیونکہ بھارت مالدیپ کی سابقہ حکومتوں کے ادوار میں مالدیپ کو اپنی ایک ریاست کے طور پر ڈکٹیٹ کر رہا تھا۔ اس کی مداخلت اتنی بڑھ گئی تھی کہ لگتا تھا کہ وہ گوا کی طرح اسے بھی اپنا حصہ نہ بنا لے۔ وہ ماضی میں گوا، سکم،کشمیر اور اروناچل کو ہڑپ کر چکا ہے۔

خطے میں اگر کوئی اس کے مقابلے کا ملک ہے تو وہ پاکستان ہے، گو کہ وہ پاکستان کو بھی دو حصوں میں منقسم کر چکا ہے مگر پاکستان ابھی بھی قائم و دائم ہے اور وہ مقبوضہ کشمیر کو بھارت کے چنگل سے آزاد کرانے کے لیے کشمیریوں کو اخلاقی و سفارتی مدد فراہم کر رہا ہے جس پر بھارت اتنا مشتعل ہے کہ انتقام کے طور پر بلوچستان میں اپنے ایجنٹوں کے ذریعے دہشت گردی پھیلا کر پاکستان کو عدم استحکام کا شکار کرنا چاہتا ہے۔

وہ کشمیریوں کی آزادی کی جدوجہد کو پاکستان کی دہشت گردی قرار دیتا ہے۔ اگر کشمیری اپنی آزادی کے لیے جدوجہد کر رہے ہیں تو یہ ان کا قانونی حق ہے جس کی اجازت خود اقوام متحدہ نے انھیں دی ہے۔ کشمیریوں کی آزادی کے حق میں آواز بلند کرنے کی وجہ سے بھارت پاکستان کا دشمن بنا ہوا ہے۔ اب بھارت نے پاکستان پر دباؤ بنانے کے لیے ایک نیا تخریبی طریقہ ایجاد کر لیا ہے، وہ مقبوضہ کشمیر میں اپنے ہی لوگوں سے دہشت گردی کرا کے اس کا الزام پاکستان پر عائد کرکے فضائی حملے کرنے لگتا ہے۔ پہلے وہ پلوامہ میں ایسا ڈرامہ رچا چکا ہے۔

اب اس نے حال ہی میں پہلگام میں اپنی ہی دہشت گردی کا الزام پاکستان پر لگا کر پاکستان پر حملے کیے۔ اس کے بدلے میں پاکستان نے بھارت کے چھ طیارے مار گرائے جن میں رافیل طیارے بھی شامل تھے۔ رافیل طیاروں کے گرنے سے پوری دنیا میں بھارت کی جگ ہنسائی ہو رہی ہے۔ کہاں تو وہ چین کا مقابلہ کرنے کی باتیں کر رہا تھا اور ہوا یہ کہ پاکستان سے ہی عبرت ناک شکست کھا گیا۔ اب بھارتی حکمران ہوں کہ فوجی جنرلز، اپنے عوام کو پاکستان سے جنگ میں گرنے والے طیاروں کی تعداد بتانے سے کترا رہے ہیں مگر بھارتی حزب اختلاف کے رہنما برابر حکومت کا پیچھا کر رہے ہیں کہ وہ عوام کو گرنے والے جہازوں کی صحیح تعداد بتائیں۔

بھارتی حکومت کی خاموشی سے یا گول مول جواب دینے سے عوام میں حکومت کے خلاف اشتعال بڑھ رہا ہے چنانچہ اب حکومت نے جہازوں کے گرنے کے بارے میں ایک جھوٹا بیانیہ گھڑ لیا ہے۔ بھارتی فوج کے ڈپٹی آرمی چیف لیفٹیننٹ جنرل راہول سنگھ نے بھارت سرکار کے جھوٹے بیانیے کو پیش کرتے ہوئے کہا ہے کہ پاکستان کے ساتھ حالیہ جنگ میں بھارت ایک کے بجائے دو دشمنوں سے لڑ رہا تھا، اصل حریف تو پاکستان تھا جو سامنے تھا مگر اس کی پشت پر چین تھا جو ہم سے اوجھل تھا، وہ ہمارے فوجی ٹھکانوں کی نشان دہی کر رہا تھا۔

بھارتی جنرل کی وضاحت سے ثابت ہو گیا کہ بھارت پاکستان کا مقابلہ نہیں کر سکا اور اپنا بہت کچھ نقصان کرانے کے بعد جنگ ہار گیا جب کہ خود اس نے جنگ شروع کی تھی اور اپنے مذموم منصوبے کے تحت جنگ کو طول دے کر گلگت بلتستان پر قبضہ کرنا چاہتا تھا کیونکہ وہ وسط ایشیائی ممالک تک رسائی کے لیے اسے سب سے بڑی رکاوٹ خیال کرتا ہے۔

بھارتی حکمران اور جنرلز اپنے عوام کے سامنے اپنی ہار کی مختلف تاویلات بیان کر رہے ہیں مگر عوام پھر بھی مطمئن نہیں ہیں کیونکہ انھیں پتا ہے کہ مودی سرکار شروع سے ان سے جھوٹ بول رہی ہے۔ پاکستانی افواج کے سربراہ فیلڈ مارشل عاصم منیر نے بھارتی جھوٹ کا جواب دیتے ہوئے کہا ہے کہ بھارتی حکمران اور جنرلز اپنی ناکامی پر شرم سار ہونے کے بجائے اپنی ناکامی پر پردہ ڈالنے کی کوشش کر رہے ہیں اور اپنی ہار کی مختلف تاویلات بیان کر رہے ہیں مگر اصل حقیقت یہ ہے کہ جارحیت سے لبریز آپریشن سندور نہ صرف فلاپ ہو گیا بلکہ ان کے گلے پڑ گیا ہے۔

ہماری افواج نے اپنے طور پر دشمن کو شکست دی اور ہمیں کسی کی مدد حاصل نہیں تھی۔ اب بھارتی حکمران اور فوجی جنرلز ’’کھسیانی بلی کھمبا نوچے‘‘ کے مصداق اپنی ہزیمت کو کم کرنے کے لیے نئی نئی تاویلات پیش کر رہے ہیں مگر عالمی سطح پر بھارت کے امیج کو جو نقصان پہنچا ہے، اس سے خطے میں اس کی فوجی چودھراہٹ کا سحر پاش پاش ہو گیا ہے۔



مقالات ذات صلة

جواب چھوڑ دیں

براہ مہربانی اپنی رائے درج کریں!
اپنا نام یہاں درج کریں

الأكثر شهرة

احدث التعليقات