لاہور:
لاہور کنزرویشن سوسائٹی (ایل سی ایس) اور شہری تنظیموں، ماہرینِ ماحولیات، آرکیٹیکٹس اور سول سوسائٹی پر مشتمل ایک وسیع اتحاد نے وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز کو لاہور میں مجوزہ یلو لائن میٹرو ٹرین منصوبے کے خلاف ایک باضابطہ خط ارسال کردیا۔
لاہور میں یلو میٹروٹرین کی مخالفت کرنے والے اتحاد میں ورلڈ وائیڈ فنڈ فار نیچر (ڈبلیو ڈبلیو ایف)، انسٹیٹیوٹ آف آرکیٹیکٹس پاکستان (آئی اے پی)، پاکستان کونسل آف آرکیٹیکٹس اینڈ ٹاؤن پلانرز (پی سی اے ٹی پی)، ہیومن رائٹس کمیشن آف پاکستان (ایچ آر سی پی)، معروف آرکیٹیکٹ یاسمین لاری، ہیریٹیج فاؤنڈیشن، شرکۃگاہ، سوچ، پیلاک، سارنگ، وومن ایکشن فورم (ڈبلیو اے ایف)، سی آر او ایم لاہور، لاہور سنگت، ماہر اربن پلانر عارف حسن، اربن ریسورس سینٹر، سرحد کنزرویشن نیٹ ورک سمیت درجنوں قومی و مقامی ادارے اور شخصیات شامل ہیں۔
لاہور کنزرویشن سوسائٹی اور لاہور بچاؤ تحریک سمیت دیگر شہری تنظیموں نے وزیراعلیٰ پنجاب کو خط میں اپنے مطالبات اور تجاویز دی گئی ہیں کہ یلو لائن میٹرو منصوبہ نہ صرف ماحولیاتی طور پر نقصان دہ ہے بلکہ مالی لحاظ سے مہنگا اور شہری ضروریات سے غیر مطابقت رکھتا ہے لہٰذا حکومت کو اسے فی الفور ترک کر دینا چاہیے۔
خط میں کہا گیا ہے کہ لاہور جیسے تاریخی، ماحولیاتی اور ثقافتی لحاظ سے نازک شہر کے لیے ایسے پائیدار، کم لاگت اور ماحول دوست ذرائع آمد و رفت اختیار کیے جائیں جو عالمی معیار سے ہم آہنگ ہوں۔
لاہور کنزرویشن سوسائٹی کی صدر اور کنوینیئر لاہور بچاؤ تحریک عمرانہ ٹوانہ نے کہا کہ ترقی کے نام پر درختوں کی بے دریغ کٹائی، تاریخی گرین کوریڈورز کی تباہی اور اربوں روپے کے ضیاع کے بجائے حکومت کو وہ راستہ اپنانا چاہیے جو مستقبل کی نسلوں کے لیے ماحول، صحت اور شہری سہولیات کے تحفظ کا ضامن ہو۔
انہوں نے کہا کہ مجوزہ زرد لائن منصوبہ ماحولیاتی نظام کو شدید نقصان پہنچائے گا اور یہ کئی قومی و بین الاقوامی ماحولیاتی معاہدوں کی خلاف ورزی ہے۔
خط میں اس امر پر بھی زور دیا گیا ہے کہ لاہور جیسے شہر کے درختوں کو قانونی تحفظ دیا جائے، ان کا باقاعدہ اندراج، نگرانی اور کٹائی پر پابندی کے لیے قانون سازی کی جائے تاکہ شہری آکسیجن اور ماحولیاتی توازن محفوظ رہے۔
اتحاد نے مطالبہ کیا کہ حکومت پنجاب “گرین زوننگ” کے اصول اپنائے تاکہ پارکوں، سبزہ زاروں اور قدرتی کھلی جگہوں کو میگا انفرااسٹرکچر منصوبوں سے محفوظ رکھا جا سکے۔
خط میں تجویز دی گئی ہے کہ موجودہ انفرا اسٹرکچر کو استعمال کرتے ہوئے لاہور میں الیکٹرک اور ہائبرڈ بسوں پر مبنی بی آر ٹی (بس ریپڈ ٹرانزٹ) نظام متعارف کرایا جائے، جو کہ ایک مؤثر، کم لاگت اور ماحول دوست حل ہے۔
مطالبات میں اس کے علاوہ پیدل چلنے والوں اور سائیکل سواروں کے لیے محفوظ راستے بنانے، تعلیمی اداروں، بازاروں اور ٹرانسپورٹ مراکز کے اطراف بائیک شیئرنگ پروگرامز شروع کرنے، اور اسمارٹ ٹرانسپورٹ ایپلی کیشنز پر مبنی ڈیجیٹل نظام وضع کرنے کی تجاویز بھی شامل کی گئی ہیں تاکہ شہری سفر کو سستا، سہل اور ماحول دوست بنایا جا سکے۔
عمرانہ ٹوانہ نے کہا کہ لاہور جیسے تاریخی اور ثقافتی شہر کے تحفظ کے لیے یہ لازمی ہے کہ شہر کو کاروں پر مبنی ترقی کے بجائے انسان دوست اور ماحول دوست منصوبوں کی طرف لے جایا جائے۔
انہوں نے کہا کہ یلولائن میٹرو پر اٹھنے والے اخراجات صاف پانی، نکاسی آب، صحت اور تعلیم جیسے اہم شعبوں پر خرچ کیا جائے کیونکہ یہی وہ بنیادی سہولیات ہیں جن کی کمی ہر شہری شدت سے محسوس کر رہا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ ہمارا خواب ایک ایسا لاہور ہے جو سرسبز، محفوظ، پائیدار اور سب کے لیے یکساں سہولیات سے مزین ہو، مجوزہ یلولائن منصوبہ اس خواب کی نفی کرتا ہے، اگر یہ منصوبہ اسی صورت میں نافذ کیا گیا تو یہ لاہور کے قدرتی ماحول، شہری فضا اور تاریخی ورثے کو ناقابلِ تلافی نقصان پہنچائے گا۔
عمرانہ ٹوانہ نے کہا کہ ہم مطالبہ کرتے ہیں کہ حکومت اس پر نظرثانی کرے اور ایک جامع، شفاف اور مشاورتی عمل کے ذریعے پائیدار ٹرانسپورٹ پالیسی تشکیل دے۔