افغانستان کے صوبے پکتیکا میں شریعت اور پیغمبر اسلام ﷺ کی گستاخی کے الزام میں سزائے موت سنائی گئی ہے۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق افغانستان میں طالبان کی وزارت امر بالمعروف و نہی عن المنکر نے اعلان کیا ہے کہ عبدالعلیم خاموش نامی شخص توہین رسالت کا مرتکب پایا گیا۔
وزارت امر بالمعروف و نہی عن المنکر کے بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ ملزم عبدالعلیم نے عدالت میں اپنے سنگین جرم کا اعتراف بھی کیا۔
تاہم وزارتِ امر بالمعروف و نہی عن المنکرکے ترجمان سیف خیبر نے یہ نہیں بتایا کہ مذکورہ ملزم کو کب گرفتار کیا گیا اور اس پر مقدمہ کہاں چلایا گیا۔
سوشل میڈیا پر چند صارفین دعویٰ کیا کہ عبدالعیم خاموش ایک اسکول ٹیچر ہیں اور انھیں اُس وقت گرفتار کیا گیا جب انھوں نے طلبا پر زور دیا تھا کہ دینی تعلیم اہم ہے لیکن جدید تعلیم زیادہ ضروری ہے۔
ایک صارف نے یہ دعویٰ بھی کیا کہ ابتدائی طور پر طالبان عدالت نے انہیں حکومت کی مخالفت پر دو سال قید کی سزا سنائی مگر بعد میں الزامات کو توہین اسلام میں بدل کر سزائے موت دے دی گئی۔
مذکورہ ملزم کے اہل خانہ منظر عام پر آئے ہیں اور نہ ہی ان کے وکیل کی جانب سے کوئی بیان جاری کیا گیا ہے۔
انسانی حقوق کی تنظیموں نے ٹیچر کو بغیر کسی قانونی آزادی اور شفاف انصاف تک رسائی کے سزائے موت سنانے پر تنقید کرتے ہوئے عالمی برادری سے نوٹس لینے کا مطالبہ کا ہے۔
خیال رہے کہ یہ پہلا موقع ہے کہ طالبان کے 4 سالہ دورِ اقتدار میں پہلی بار کسی کو مبینہ توہین مذہب پر سزائے موت سنائی گئی ہے حالانکہ اس سے قبل بھی وہ “ملحدی نظریات” یا “عیسائیت کی تبلیغ” کے الزامات میں افراد کو حراست میں لے چکے ہیں۔