32 C
Lahore
Friday, July 18, 2025
ہومغزہ لہو لہوسلامتی کونسل، پاکستان کی شام پر اسرائیلی جارحیت کی شدید مذمت، عالمی...

سلامتی کونسل، پاکستان کی شام پر اسرائیلی جارحیت کی شدید مذمت، عالمی برادری سے نوٹس کا مطالبہ



اسلام آباد:

پاکستان نے شام کے خلاف اسرائیل کی مسلسل فوجی جارحیت کی سخت الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے اسے نہ صرف غیر ذمہ دارانہ بلکہ خطرناک اور جان بوجھ کر خطے کو عدم استحکام سے دوچار کرنے کی کوشش قرار دیا ہے۔

پاکستان نے شامی خودمختاری اور علاقائی سالمیت کی تمام خلاف ورزیوں کے فوری خاتمے کا مطالبہ کیا ہے اور 1974 کے معاہدۂ علیحدگی افواج اور اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی تمام متعلقہ قراردادوں کے مکمل احترام پر زور دیا ہے۔

سلامتی کونسل میں شام کی صورتحال پر بریفنگ کے دوران قومی بیان دیتے ہوئے اقوامِ متحدہ میں پاکستان کے مستقل مندوب اور سلامتی کونسل کے صدر، سفیر عاصم افتخار احمد نے کہا کہ اسرائیل کی مسلسل خلاف ورزیاں بے لگامی کی علامت ہیں۔ انہوں نے کہا کہ عالمی برادری کی جانب سے اسرائیل کو جوابدہ نہ ٹھہرانے کے باعث یہ خلاف ورزیاں مزید بڑھ گئی ہیں، جو اقوامِ متحدہ کے منشور اور بین الاقوامی قانون کے اصولوں پر مبنی عالمی نظام کو کمزور کر رہی ہیں۔

انہوں نے کہا کہ چاہے بات غزہ، لبنان، شام، ایران یا یمن کی ہو، اسرائیل بین الاقوامی قانون کی حدود سے باہر کام کر رہا ہے، ریاستی خودمختاری، عدم مداخلت، اور اقوامِ متحدہ کے چارٹر کے آرٹیکل 2(4) میں درج طاقت کے استعمال کی ممانعت جیسے اصولوں کی مکمل خلاف ورزی کر رہا ہے۔ یہ بے لگامی(Impunity) اب ختم ہونی چاہیے۔

پاکستانی سفیر نے کہا کہ اسرائیلی حملے ایک ایسے وقت میں ہو رہے ہیں جب شام ایک نازک مگر اہم عبوری مرحلے سے گزر رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ایک دہائی سے زائد عرصے کی جنگ کے بعد شامی عوام میں امن، وقار اور اپنے ملک کی تعمیر نو کی ایک نئی امید جنم لے رہی ہے۔

انہوں نے کہا کہ سیاسی و اقتصادی سطح پر دوبارہ روابط قائم ہونے کے واضح اشارے ملے ہیں، بڑی پابندیاں ہٹا لی گئی ہیں جس سے شامی معیشت کو راحت ملی ہے، اور قومی بحالی کی جانب سست مگر واضح پیش رفت ہو رہی ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ سیکیورٹی کو مستحکم کرنا اگرچہ ایک مسلسل اور چیلنجنگ کام ہے، لیکن شامی قیادت نے داخلی سطح پر اور خطے و بین الاقوامی برادری کے ساتھ اپنے تعلقات میں استحکام اور مفاہمت کے لیے آمادگی کا مظاہرہ کیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ شامی قیادت نے وسیع تر خطے کے ساتھ پُرامن تعلقات کے قیام کی نہ صرف نیت ظاہر کی ہے بلکہ اسے کھلے عام بیان بھی کیا ہے۔ ایسی صورت حال میں اسرائیل کے جانب سے شامی ریاستی اداروں پر حملے نہایت غیر معقول اور نقصان دہ ہیں۔

سفیر عاصم افتخار احمد نے کہا کہ اسرائیل کی بارہا خلاف ورزیاں شام کے داخلی معاملات میں براہِ راست مداخلت کے مترادف ہیں، جو قومی اداروں کو کمزور کرتی ہیں، تعمیرِ نو کی راہ میں رکاوٹ بنتی ہیں اور مفاہمتی کوششوں کو نقصان پہنچاتی ہیں۔

انہوں نے کہا کہ شام کو اس وقت جارحیت اور تخریب کاری نہیں، بلکہ یکجہتی اور حمایت کی ضرورت ہے۔ “اندرونی ہم آہنگی، ہم بستگی اور شمولیت کو فروغ دینا—شام کے کثیرالثقافتی معاشرے کو گلے لگا کر—ہی مفاہمت کو آگے بڑھانے اور ملک گیر استحکام کو یقینی بنانے کا راستہ ہے، جو سلامتی کونسل کی قرارداد 2254 کے اہم اصولوں سے ہم آہنگ ہے،” انہوں نے کہا۔

پاکستان نے کہا کہ شام کی ریاستی خودمختاری کو بیرونی حملوں سے کمزور کرنا ایک خطرناک سیکیورٹی خلا پیدا کرتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ایسے حالات دہشت گرد اور انتہا پسند گروہوں کی دوبارہ ابھارنے کا باعث بن سکتے ہیں، جو نہ صرف شام بلکہ پورے خطے اور دنیا کے لیے خطرہ بن سکتے ہیں۔

انہوں نے سلامتی کونسل کے اراکین سے خطاب کرتے ہوئے کہا: “اسرائیل کے اقدامات نہ صرف غیر قانونی ہیں بلکہ بالآخر خود اس کے لیے نقصان دہ ہیں، کیونکہ یہ وہی عدم استحکام پیدا کرتے ہیں جس سے بچنے کا دعویٰ وہ کرتا ہے۔”

سفیر عاصم نے کہا کہ شام کو اصلاحات، بحالی اور قومی تعمیرِ نو کے لیے جگہ اور حمایت کی ضرورت ہے۔ انہوں نے عالمی برادری پر زور دیا کہ وہ مل کر خطے کے استحکام کو محفوظ بنانے اور ایک منصفانہ اور پائیدار امن کے امکانات کو فروغ دینے میں اپنا کردار ادا کرے۔

اپنے بیان کے اختتام پر انہوں نے کہا: “اس نازک مرحلے پر، پاکستان شامی عوام کے ساتھ مکمل یکجہتی کا اظہار کرتا ہے۔”



مقالات ذات صلة

جواب چھوڑ دیں

براہ مہربانی اپنی رائے درج کریں!
اپنا نام یہاں درج کریں

الأكثر شهرة

احدث التعليقات