نارتھ امریکا میں پاکستانی ڈاکٹروں کی معروف تنظیم ’اپنا‘ کے زیرِ اہتمام 48 ویں سالانہ کنونشن کے دوران ڈیلس میں شاندار عالمی مشاعرے کا انعقاد کیا گیا جس میں پاکستان اور امریکا بھر سے آئے ہوئے اردو ادب کے شائقین اور باذوق ڈاکٹرز کی بڑی تعداد نے شرکت کی۔
مشاعرے میں سامعین آخری مصرعے تک محظوظ ہوتے رہے۔
مشاعرے کی صدارت پاکستان کے ممتاز شاعر عباس تابش نے کی، جبکہ نظامت کے فرائض معروف ادیب و دانشور ڈاکٹر جاوید اکبر نے نہایت خوش اسلوبی سے انجام دیے۔
مشاعرے کی مہمانِ خصوصی پاکستان کی نامور شاعرہ فاطمہ حسن تھیں، جنہیں سامعین نے بھرپور داد دی۔
مشاعرے میں جن شعراءنے اپنا کلام پیش کیا ان میں عباس تابش، رحمٰن فارس، شکیل جاذب، فاطمہ حسن، شاہین عباس، حماد غزنوی، مونا شاہاب، طاہرہ ورد، فرح کامران قاسمی اداء ، لالہ زبیری اور دیگر شامل تھے ۔
پاکستان سے آئے شعراء نے محفل لوٹ لی، خصوصاً پاکستان سے خصوصی طور پر شریک ہونے والے 3 ممتاز شعرا عباس تابش، رحمٰن فارس اور شکیل جاذب نے اپنے منفرد اسلوب، تہذیبی رنگ اور گہری معنویت سے سامعین کو مسحور کر دیا، ان کے منتخب اشعار نے محفل کو جِلا بخشی۔
عباس تابش کے کلام کا شعر ہے………
اپنی مٹی کا گناہ گار نہیں ہوسکتا
تلخ ہوسکتا ہوں غدار نہیں ہوسکتا
رحمٰن فارس کے کلام کاشعر ہے………
کہانی ختم ہوئی اور ایسے ختم ہوئی
کہ لوگ رونے لگے تالیاں بجاتے ہوئے
حماد غزنوی کے کلام کاشعر ہے………
پردہ داروں نے گوش واروں نے
ہم کو ظاہر کیا خساروں میں
شکیل جاذب کے کلام کاشعر ہے………
وہ امام خیر ہے فرمائے روئے انقلاب
کربلا میں جس نے رکھی بنائے انقلاب
مشاعرے کا ماحول نہایت پرجوش، باوقار اور ادب نواز رہا، شعراء نے اشعار پر بھرپور داد، واہ واہ اور دل کھول کر تحسین کی۔
مشاعرے کے اختتام پر حاضرین نے اپنے تاثرات میں اسے ’ڈیلس کی ادبی تاریخ کا یادگار لمحہ‘ قرار دیا۔