میئر کراچی مرتضی وہاب نے کہا ہے کہ وفاق نے کراچی کو چھوڑ دیا ہے، کہاں ہے وہ جو کراچی کی ترقیاتی منصوبوں کے لیے 100ارب روپے کا فنڈ دلانے کی بات کررہے تھے، وفاق کو کے فور کے لیے فنڈز دینا چاہییں۔
یہ بات انہوں نے بدھ کو نارتھ کراچی شادمان ٹاؤن میں ڈپٹی مئیر سلیمان مراد کے ہمراہ پیپلز یوتھ آئی ٹی پارک کے سنگ بنیاد کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہی، جہاں نوجوانوں اور خواتین کے لیے الگ الگ تربیتی پورشنز، فٹ سول فیسلٹی، واکنگ ٹریک، بزرگوں کے لیے پارک اور شہریوں کے لیے کینٹین قائم کی جائے گی۔
میئر کراچی نے کہا کہ نالوں پر تعمیرات اور دکانیں بنائی گئیں، کیا یہ عمل درست ہے لیکن ایم کیو ایم کے ایک رکن قومی اسمبلی نے نالوں پر تعمیرات ختم کرنے کے خلاف عدالت سے حکم امتناع حاصل کیا ہوا ہے۔
مرتضیٰ وہاب نے کہا کہ آئی ٹی پارک کا منصوبہ اکتوبر کے آخر تک مکمل کرلیا جائے گا۔
انہوں نے کہا کہ وہ اس وقت ضلع وسطی میں سخی حسن کے قریب ایک ایکڑ کے پلاٹ پر موجود ہیں، جس پر ماضی میں قبضے کی کوشش کی گئی لیکن مقامی افراد نے اس پلاٹ کو بچایا۔ اب یہاں بلاول بھٹو کے وژن کے مطابق آئی ٹی پارک قائم کیا جا رہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ سیاسی اور نظریاتی اختلافات ہوتے ہیں لیکن ذاتی اختلافات نہیں ہونے چاہییں۔ انہوں نے کہا کہ خوشی ہے کہ آئی ٹی پارک کے سنگ بنیاد رکھنے کی تقریب میں جماعت اسلامی کے نمائندے بھی ہیں۔
میئر کراچی نے کہا کہ اگلے دو سال کراچی کے لیے ترقیاتی سال ہوں گے۔ سات اضلاع، 25 ٹاؤنز اور 246 یونین کونسلز میں بلا تفریق کام ہوگا اور کے ایم سی کا ترقیاتی فنڈ استعمال کیا جائے گا۔
انہوں نے بتایا کہ 14 اگست کو حب ڈیم سے 100 ایم جی ڈی پانی کی نہر کا افتتاح کیا جائے گا۔ کے فور آگمینٹیشن پر بھی کام شروع کر دیا گیا ہے اور 77 ارب روپے مختص کیے گئے ہیں۔ 7جولائی کو اس کا ٹینڈر بھی جاری ہوچکا ہے۔
مرتضیٰ وہاب نے ایم کیو ایم پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ وہ صرف باتیں کرتے ہیں، کام نہیں کرتے۔ انہوں نے کہا کہ وفاق کو کے فور کے لیے فنڈز دینا چاہییں، لیکن لگتا ہے کہ وفاق نے کراچی کو چھوڑ دیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ رواں مالی سال میں بلدیہ عظمیٰ کراچی 28ارب روپے انفرااسٹرکچر پر خرچ کرے گی۔ فنڈز کے ایم سی کے پاس موجود ہیں اور اسی مالی سال میں کام شروع اور مکمل کر لیے جائیں گے۔
انہوں نے بتایا کہ وزیر بلدیات سعید غنی کو خط لکھا ہے کہ روڈ کٹنگ کی مد میں ملنے والے 11 ارب روپے سڑکوں کی بحالی پر خرچ کیے جائیں۔ ناظم آباد اور لیاری کے ٹاؤن چیئرمینز کو بالترتیب ڈھائی ارب اور ڈیڑھ ارب روپے ملے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ تمام پمپنگ اسٹیشنز کو لوڈشیڈنگ سے مستثنیٰ قرار دیا جانا چاہیے کیونکہ بجلی کی بندش کے باعث پانی کی لائنیں پھٹ جاتی ہیں۔
میئر کراچی نے کہا کہ نیو کراچی سے لوگ لندن اور ناظم آباد سے ڈی ایچ اے منتقل ہو گئے، یہ علاقے پیچھے رہ گئے ہیں۔ کراچی اور نیو یارک کا کوئی موازنہ نہیں، وہ 100 سال آگے ہے۔مرتضیٰ وہاب نے بتایا کہ شہر کے 46 بڑے نالوں کی صفائی جاری ہے، اور 110 کے قریب ملازمین کی دوہری تنخواہوں پر کارروائی کی گئی ہے۔ شاہراہ فیصل کے 900 کھمبے 30 ستمبر تک سولر سسٹم پر منتقل کر دیے جائیں گے، شاہراہ ایران اور شاہراہ غالب بھی اسی منصوبے میں شامل ہیں۔
میئر کراچی نے آخر میں کہا کہ وہ اردو بولنے والے ہیں، انہیں کسی کے سرٹیفکیٹ کی ضرورت نہیں۔ ان کا مقصد صرف کراچی کی خدمت ہے۔