28 C
Lahore
Wednesday, July 16, 2025
ہومغزہ لہو لہوروس سے تجارت: برازیل، چین اور بھارت پر سخت پابندیاں لگ سکتی...

روس سے تجارت: برازیل، چین اور بھارت پر سخت پابندیاں لگ سکتی ہیں، نیٹو چیف کا انتباہ


نیٹو کے سیکریٹری جنرل مارک روٹے نے خبردار کیا ہے کہ اگر برازیل، چین اور بھارت نے روس کے ساتھ تجارت جاری رکھی تو انہیں ثانوی پابندیوں کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے، جو ان ممالک کی معیشت پر شدید منفی اثر ڈال سکتی ہیں۔

مارک روٹے نے یہ بات امریکی کانگریس میں سینیٹرز سے ملاقات کے دوران کہی۔ یہ ملاقات اُس روز ہوئی جب امریکی صدر نے یوکرین کے لیے نئے ہتھیاروں کی فراہمی کا اعلان کرتے ہوئے کہا تھا کہ اگر روس اور یوکرین میں آئندہ 50 دنوں میں امن معاہدہ طے نہیں پایا تو روسی برآمدات خریدنے والے ممالک پر 100 فیصد تک ثانوی محصولات عائد کر دیں گے۔

غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق روٹے کا کہنا تھا کہ میری برازیلیا، بیجنگ اور نئی دہلی میں بیٹھے رہنماؤں سے اپیل ہے کہ وہ اس صورتحال کو سنجیدگی سے لیں، کیونکہ اگر روس کے ساتھ تجارتی تعلقات جاری رکھے گئے تو ان ممالک کو اس کا بھاری نقصان اٹھانا پڑ سکتا ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ کوئی روسی صدر ولادیمیر پیوٹن کو فون کریں اور انہیں کہیں کہ وہ امن مذاکرات کو سنجیدگی سے لیں ورنہ اس کے نتائج برازیل، بھارت اور چین پر بڑے پیمانے پر واپس آئیں گے۔

ریپبلکن سینیٹر تھام ٹلس نے امریکی صدر کی جانب سے اعلان کردہ اقدامات کو سراہا، تاہم انہوں نے 50 دن کی تاخیر پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ یہ مدت پیوٹن کو جنگ میں مزید پیش قدمی کا موقع دے سکتی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ ہمیں آج یوکرین کی موجودہ حالت کو مدنظر رکھتے ہوئے واضح پیغام دینا ہوگا کہ آئندہ 50 دنوں میں روس کی کسی بھی پیش رفت کو تسلیم نہیں کیا جائے گا۔

نیٹو چیف مارک روٹے نے مزید کہا کہ یورپ یوکرین کو امن مذاکرات میں بہترین پوزیشن پر لانے کے لیے درکار مالی وسائل فراہم کرے گا۔

انہوں نے بتایا کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ سے طے پانے والے معاہدے کے تحت اب امریکہ یوکرین کو بڑے پیمانے پر اسلحہ فراہم کرے گا، جس میں فضائی دفاعی نظام، میزائل اور گولہ بارود شامل ہیں، جن کی ادائیگی یورپی ممالک کریں گے۔

جب ان سے یوکرین کو طویل فاصلے تک مار کرنے والے ہتھیاروں کی فراہمی کے حوالے سے پوچھا گیا تو روٹے نے کہا کہ اس میں دفاعی اور جارحانہ دونوں اقسام کے ہتھیار شامل ہوں گے، تاہم اس کی تفصیلات پر بات فی الحال امریکی محکمہ دفاع، یورپی سپریم کمانڈرز اور یوکرینی حکام کے درمیان جاری ہے۔



مقالات ذات صلة

جواب چھوڑ دیں

براہ مہربانی اپنی رائے درج کریں!
اپنا نام یہاں درج کریں

الأكثر شهرة

احدث التعليقات