23 C
Lahore
Wednesday, July 16, 2025
ہومغزہ لہو لہوملکی تاریخ میں پہلی بار روئی کی درآمدات کپاس کی مقامی پیداوار...

ملکی تاریخ میں پہلی بار روئی کی درآمدات کپاس کی مقامی پیداوار سے بھی بڑھ گئیں



کراچی:

ملکی تاریخ میں پہلی بار روئی کی درآمدات کپاس کی مقامی پیداوار سے بھی بڑھ گئیں جبکہ متعارف کردہ ایکسپورٹ فیسیلیٹیشن اسکیم کے تحت ٹیکسٹائل و کاٹن درآمدات میں 61 فیصد اور برآمدات میں صرف 7.22فیصد کا اضافہ ریکارڈ کیا گیا ہے۔

چیئرمین کاٹن جنرز فورم احسان الحق نے ایکسپریس کو بتایا کہ گزشتہ چند سال سے پاکستان میں روئی اور سوتی دھاگے کی سیلز ٹیکس فری لامحدود درآمدی سرگرمیوں، مقامی کاٹن جننگ انڈسٹری پر غیر معمولی ٹیکسوں، کراپ زوننگ قوانین پر عمل درآمد کے فقدان اور منفی موسمی حالات کے باعث کپاس کی مجموعی قومی پیداوار میں ہونے والی ریکارڈ کمی سے ٹیکسٹائل ملوں نے بیرون ملک سے بڑے پیمانے پر روئی اور سوتی دھاگے کی درآمدات کی ہیں جس کے سبب مالی سال 2024-25 کے دوران ان درآمدات میں غیر معمولی اضافہ ریکارڈ کیا گیا ہے۔

اعدادوشمار کے مطابق زیر تبصرہ مدت میں ٹیکسٹائل ملوں نے مختلف ممالک سے روئی کی تقریباً 45 لاکھ گانٹھوں اور 15 لاکھ گانٹھوں کے مساوی سوتی دھاگا درآمد کیا ہے، مقامی طور پر پیدا ہونے والی روئی پر 18فیصد سیلز ٹیکس عائد کیے جانے سے کپاس کی مجموعی قومی پیداوار صرف 55 لاکھ گانٹھوں کے ساتھ ملکی تاریخ میں دوسری کم ترین پیداوار ریکارڈ کی گئی ہے۔

انہوں نے کہا کہ یہی وجہ ہے کہ مقامی جننگ فیکٹریوں میں تاحال ایک لاکھ سے زائد گانٹھوں کے قابل فروخت ذخائر موجود ہیں، ملک میں کپاس کی پیداوار میں غیر معمولی کمی کے باوجود پاکستان کو سالانہ اربوں ڈالر مالیت  خوردنی تیل بھی درآمد کرنا پڑ رہا ہے، ان حقائق کو مدنظر رکھتے ہوئے وفاقی حکومت کو چاہیے کہ وہ کراپ زوننگ قوانین پر عمل درآمد کرتے ہوئے تمام ڈیکلیئرڈ کاٹن زونز میں گنے کی کاشت اور شوگر ملوں کے قیام پر پابندی عائد کرے تاکہ پاکستان میں کپاس کی کاشت بہتر ہونے سے سالانہ اربوں ڈالر مالیت کا قیمتی زرمبادلہ کی بچت ممکن ہوسکے۔

انہوں نے بتایا کہ مالی سال 2024-25 کے دوران پاکستان نے 7.22فیصد کے اضافے سے 17.88ارب ڈالر مالیت ٹیکسٹائل مصنوعات کی برآمدات کی ہیں تاہم پاکستان کے ادارہ شماریات کے مطابق پاکستان نے مالی سال 2024-25 کے دوران ٹیکسٹائل مصنوعات کی 4.24ارب ڈالر کی درآمدات ہوئی ہیں جو گزشتہ مالی سال کے مقابلے میں ریکارڈ 61فیصد زائد ہیں۔

انہوں نے بتایا کہ وفاقی بجٹ میں روئی اور سوتی دھاگے کی درآمدات پر سیلزٹیکس کی چھوٹ واپس لے لی گئی ہے جس سے کاٹن انڈسٹری کی کسی حد تک بحالی ہوسکے گی لیکن ایک ہزار سے زائد جننگ فیکٹریاں اور ایک ہزار 250 کے قریب غیر فعال ہونے والی آئل ملز کی بحالی کے لئے وفاقی حکومت کو چاہیئے کہ وہ جننگ انڈسٹری پر عائد86فیصد سے زائد سیلز ٹیکس واپس لے ان صنعتوں کی بحالی سے کپاس کے خریدار زیادہ سے زیادہ ہونے سے کپاس کی کاشت میں اضافہ اور نرخ بہتر ہونے سے کسانوں کی فی ایکڑ آمدنی اور ملکی معیشت مضبوط ہوسکے۔



مقالات ذات صلة

جواب چھوڑ دیں

براہ مہربانی اپنی رائے درج کریں!
اپنا نام یہاں درج کریں

الأكثر شهرة

احدث التعليقات