امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے نیٹو ممالک کے ذریعے یوکرین کو جدید ترین ہتھیار فراہم کرنے کا اعلان کیا ہے۔
نیٹو کے سربراہ مارک روٹے نے ڈونلڈ ٹرمپ کے فیصلے کی تصدیق کرتے ہوئے کہا ہے کہ ان ہتھیاروں کا خرچ یورپی ممالک برداشت کریں گے۔
دوسری جانب صدر ٹرمپ نے یہ بھی کہا ہے کہ اگر روس اور یوکرین کے درمیان 50 دن کے اندر امن معاہدہ نہیں ہوا تو امریکا روس کے باقی ماندہ تجارتی شراکت داروں پر 100 فیصد ثانوی محصولات عائد کرے گا۔
اس کا مطلب یہ ہوگا کہ جو بھی ملک روس سے تجارت کرے گا، اگر وہ اپنی مصنوعات امریکا کو بیچنا چاہے گا تو اسے 100 فیصد درآمدی ٹیکس ادا کرنا پڑے گا۔
مثال کے طور پر اگر بھارت روس سے تیل خریدتا رہا تو جب امریکی کمپنیاں بھارتی مصنوعات خرید کر امریکا میں منگوائیں گی تو ان پر 100 فیصد درآمدی ٹیکس عائد ہوگا۔
اس کے نتیجے میں بھارتی مصنوعات اتنی مہنگی ہو جائیں گی کہ امریکی کمپنیاں سستا مال کسی اور ملک سے خریدنے کو ترجیح دیں گی۔
اس اعلان کے بعد روس کے دارالحکومت ماسکو میں حیران کن ردعمل سامنے آیا ہے، روسی اسٹاک مارکیٹ میں 2.7 فیصد کا اضافہ ہوا کیونکہ روس کو اس سے بھی زیادہ سخت پابندیوں کا خدشہ تھا۔