27 C
Lahore
Tuesday, July 15, 2025
ہومغزہ لہو لہوسرحد چیمبر نے بھی فنانس بل کیخلاف ملک گیر ہڑتال کی حمایت...

سرحد چیمبر نے بھی فنانس بل کیخلاف ملک گیر ہڑتال کی حمایت کا اعلان کردیا


سرحد چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری نے بھی فنانس ایکٹ 2025 کے خلاف 19 جولائی کو تاجروں کی ملک گیر ہڑتال کی حمایت کا اعلان کردیا۔

سرحد چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری کے صدر فضل مقیم خان نے حال ہی میں منظور شدہ فنانس ایکٹ 2025 کے ذریعے نافذ کیے گئے کاروبار دشمن اقدامات کے خلاف 19 جولائی 2025 کو ہونے والی ملک گیر پرامن ہڑتال کی بھرپو حمایت کا اعلان کیا ہے۔

صدر سر حد چیمبر فضل مقیم خان نے سینئر نائب صدر عبد الجلیل جان،چیر مین انجمن تاجران پشاورشوکت علی خان ٗ سرحد چیمبر کے سابق صدور زاہداللہ شنواری  ٗسمیت تاجروں اور صنعتکاروں  اور دیگر کے ہمراہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔

انہوں نے یکم جولائی 2025 سے نافذ العمل فنانس ایکٹ میں شامل خطرناک شقوں، با لخصو ص انکم ٹیکس آرڈیننس میں شامل کی گئی دفعات 37 اے اور 37 بی کو سخت اور تباہ کن قرار دیتے ہو ئے کہا ہے کہ فنانس ایکٹ میں ایک اور تشویشناک شق سیکشن 21(S) شا مل ہے جس کے تحت دو لاکھ روپے یا اس سے زائد کی کسی بھی نقد ادائیگی کو ٹیکس کی چھوٹ میں شمار نہیں کیا جائے گا چاہے وہ نقد رقم براہِ راست سپلائر کے اکاؤنٹ میں ہی کیوں نہ جمع کروائی گئی ہو۔

انہوں نے کہا کہ اس رقم سے سپلائر کو پچاس فیصد خرچے کی کٹوتی کا سامنا کرنا پڑے گا جو سراسر غیر منصفانہ ہے۔

سرحدچیمبر کے صدر فضل مقیم خان نے تمام سیلز ٹیکس رجسٹرڈ اداروں پر ای-بلٹی اور ڈیجیٹل انوائسنگ سسٹمز کے لازمی نفاذ پر بھی شدید تحفظات کا اظہار کیا۔

انہوں نے ایف بی آر پر تنقید کی کہ وہ ایک ایسے ملک میں پیچیدہ ڈیجیٹل نظام نافذ کرنا چاہتا ہے جہاں کمپیوٹر اور عمومی تعلیم کی شرح بہت کم ہے۔ صدر سرحد چیمبر نے سوال اٹھایا کہ ٹیکس دہندگان کو ایف بی آر کے کام خود کرنے پر کیوں مجبور کیا جا رہا ہے؟

انہوں نے خبردار کیا کہ یہ اقدامات ٹیکس دہندگان اور ایف بی آر کے درمیان خلیج کو مزید گہرا کر دیں گے۔ ان کے مطابق تاجروں کو بیوروکریٹک رکاوٹوں کے بجائے پیداوار اور آمدنی بڑھانے پر توجہ دینے کے لیے حوصلہ افزائی کرنی چاہیے۔

صدر فضل مقیم خان نے فنانس بل کی منظوری سے قبل مشاورتی عمل کو نظرانداز کرنے پر بھی شدید تنقید کی۔ انہوں نے کہا کہ نہ صرف بزنس کمیونٹی بلکہ قومی اسمبلی اور سینیٹ کی متعلقہ قائمہ کمیٹیوں کی مخالفت کے باوجود فنانس بل کو جلدبازی میں منظور کر لیا گیا اور پہلے سے طے شدہ تجاویز کو بھی شامل نہیں کیا گیا۔

انہوں نے وزیر اعظم پاکستان سے اپیل کی کہ وہ فوری طور پر سیکشنز 37 اے اور 37 بی کے تحت گرفتاری کے اختیارات، سیکشن 21(ایس) کے تحت 200,000 روپے سے زائد نقد لین دین پر عائد جرمانہ، ایس آر او 709 کے تحت ڈیجیٹل انوائسنگ کی لازمی شرط، اور سیکشن 40(C) کے تحت ای-بلٹیE-bilty) (کی لازمی شق واپس لیں۔

فضل مقیم خان نے کہا کہ سیلز ٹیکس سیکشن 8B کے تحت کمشنر FBR کو tax   adjustment  input  کو مکمل طور پرنا منظور کر نے بھی نا جا ئز ا ختیار دیا گیا ہے جو کہ کسی صورت بھی قا بل قبو ل نہیں ہے۔انہوں نے برآمد کنندگان کو نارمل ٹیکس رجیم سے فائنل ٹیکس رجیم  پر منتقل کرنے کابھی مطالبہ کیا۔



مقالات ذات صلة

جواب چھوڑ دیں

براہ مہربانی اپنی رائے درج کریں!
اپنا نام یہاں درج کریں

الأكثر شهرة

احدث التعليقات