واشنگٹن:
امریکا نے مہاجرین کو اب صرف چھ گھنٹے کے نوٹس پر ملک بدر کرنے کا فیصلہ کیا ہے، جس کے بعد ان افراد کو فوری طور پر ان کے اپنے ممالک یا دیگر ممالک میں بھیجنے کی کارروائی کی جا سکے گی۔
یہ اقدام سپریم کورٹ کے حالیہ فیصلے کے بعد ممکن ہوا، جس نے مہاجرین کو ملک بدر کرنے کے عمل کو مزید آسان بنا دیا۔
امریکی محکمہ برائے امورِ مہاجرین (آئی سی ای) کے ڈپٹی ڈائریکٹر ٹوڈ لیونز نے محکمے کے عملے کے لیے جاری کردہ ایک اعلامیے میں کہا کہ سپریم کورٹ کے فیصلے کی روشنی میں مہاجرین کو ملک بدر کرنے کے لیے اب معمول کے حالات میں 24 گھنٹے کی بجائے صرف 6 گھنٹے کا نوٹس دیا جائے گا۔
تاہم اگر ہنگامی حالات پیش آئیں تو یہ عمل فوری طور پر اور اس سے بھی مزید کم وقت میں انجام دیا جا سکے گا۔
اس فیصلے پر شدید ردعمل کا سامنا ہے، امیگریشن وکلاء نے خبردار کیا ہے کہ یہ تبدیلی ہزاروں افراد کے لیے خطرے کی گھنٹی ہو سکتی ہے، خاص طور پر ان لوگوں کے لیے جو پہلے اپنے ممالک واپس جانے کو خطرناک سمجھتے تھے۔
مہاجرین کے حقوق کے تحفظ کے لیے کام کرنے والی یونین کی سربراہ، ٹرینا ریلموٹو نے کہا کہ اس فیصلے کے نتیجے میں ہزاروں زندگیوں کو ظلم و تشدد کا سامنا ہو سکتا ہے۔ ہماری تنظیم اس فیصلے کو عدالت میں چیلنج کرے گی تاکہ ان افراد کے حقوق کا تحفظ کیا جا سکے۔