مودی سرکار نے پاکستان کا پانی روکنے کی دھمکیاں دے کر خطے میں آبی جنگ کی بنیاد رکھی لیکن مودی کی جارحانہ آبی پالیسی نے چین کو بھی دریاؤں پر یکطرفہ اقدامات کا جواز فراہم کر دیا ہے۔
سندھ طاس کے حوالے سے معروف بھارتی دفاعی تجزیہ کار اُتم سنہا نے ٹائمز آف انڈیا میں پاکستان کے مؤقف کی تائید کر دی۔
ٹائمز آف انڈیا کے مطابق وزیر اعلیٰ اروناچل پردیش پیما کھانڈو نے چین کے 60 گیگاواٹ میگا ڈیم منصوبے کو شمال مشرقی بھارت کے لیے تباہ کن قرار دیا۔ وزیرِ اعلیٰ آسام ہمنتا سرما کے مطابق بھارت کا اصل آبی تنازع پاکستان نہیں بلکہ چین کے ساتھ ہے۔
چین 1997 کے واٹر کورسز کنونشن میں شامل نہیں اور براہما پترا پر کوئی معاہدہ موجود نہیں، چین دریاؤں پر مکمل خودمختاری کا قائل ہے۔
بھارتی دفاعی تجزیہ کار نے انکشاف کیا کہ چین صرف سیلابی موسم میں محدود ڈیٹا فراہم کرتا ہے، سال بھر کی معلومات نہیں دیتا۔
ٹائمز آف انڈیا کے مطابق موسمیاتی تبدیلی سے برف پگھلنے میں 22 فیصد کمی اور بارش سے بہاؤ میں اضافہ متوقع ہے، چین کے ڈیمز کا مجموعی اثر بھارت کے لیے غیر متوقع اور خطرناک ثابت ہو سکتا ہے، بھارت کے شمال مشرقی علاقے اروناچل اور آسام اچانک پانی کے اخراج سے شدید خطرے میں ہیں، ٹائمز آف انڈیا
2000 میں اروناچل میں ایک چینی ڈیم کے پھٹنے سے تباہ کن سیلاب آیا تھا، بھارت کو اصل خطرہ قلت نہیں بلکہ پانی کی شدت، بہاؤ میں اتار چڑھاؤ اور سیلابی خطرات ہیں۔
چین سے بروقت ڈیٹا کا مطالبہ کرنے والا بھارت خود پاکستان کو سندھ طاس کے تحت مکمل معلومات فراہم نہیں کرتا۔ مودی نے پاکستان کے خلاف آبی ہتھیار بنایا اور چین نے بھارت کی اسی پالیسی کا آئینہ دکھایا۔ پاکستان پر پانی کا دباؤ ڈالنے والی مودی سرکار اب خود چین کی ہائیڈرو پاور منصوبوں سے خوفزدہ ہے۔
پاکستان کے ساتھ یکطرفہ سندھ طاس معاہدے کی معطلی مودی سرکار کی سب سے بڑی غلطی ثابت ہو رہی ہے۔ آبی دہشتگردی کا آغاز کرنے والی مودی سرکار آج خود سیلاب اور تباہی کے دہانے پر کھڑی ہے۔