30 C
Lahore
Saturday, July 12, 2025
ہومغزہ لہو لہو190ملین پاوٴنڈ کیس، شہزاد اکبر کا کرپشن میں مرکزی کردار ثابت ہوگیا

190ملین پاوٴنڈ کیس، شہزاد اکبر کا کرپشن میں مرکزی کردار ثابت ہوگیا


190 ملین پاوٴنڈ کرپشن کیس میں سابق چیئرمین اسیٹ ریکوری یونٹ اورسابقہ مشیر خاص برائے احتساب مرزا شہزاد اکبر کا مرکزی کردار ثابت ہوگیا۔

رپورٹ کے مطابق ذرائع نے کہا کہ شہزاد اکبر پر الزام ہے کہ اس نے ایک غیر قانونی سکیم کا ماسٹر مائنڈ بن کر پاکستان کو مالی نقصان پہنچایا، تحقیقات کے مطابق مرزا شہزاد اکبر نے 6 نومبر 2019 کو رازداری کے معاہدےDeed of Confidentiality) پر دستخط کیے۔

ذرائع کے مطابق 190 ملین پاوٴنڈ کی رقم نجی ہاؤسنگ سوسائٹی، کراچی کے ذمہ داری اکاوٴنٹ سے رجسٹرار سپریم کورٹ کے نام “نامزد اکاوٴنٹ” میں منتقل کی گئی، معاہدے میں شریک ملزم ضیاء المصطفیٰ نسیم نے بھی دستخط کیے اور اس رقم کو اسٹیٹ آف پاکستان کا اکاوٴنٹ ظاہر کیا گیا۔

مخصوص اکاوٴنٹ کو اسٹیٹ بینک آف پاکستان کا اکاوٴنٹ ظاہر کر کے رجسٹرار سپریم کورٹ کے نام کر دیا، ریکارڈ کے مطابق مرزا شہزاد اکبر نے 4 سے 8 فروری اور 22 سے 26 مئی 2019 تک برطانیہ کے دورے کیے۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ ان دوروں میں شہزاد اکبر نے برطانوی ہوم سیکرٹری اور نیشنل کرائم ایجنسی کے ڈی جی سے سول ریکوری اور حوالگی کے معاملات پر بات چیت کی، فروری اور مئی 2019 میں شہزاد اکبر نے برطانیہ کے دوروں میں این سی اے حکام سے ملاقاتیں کر کے فنڈز واپسی کا خفیہ روڈ میپ تیار کیا۔

شہزاد اکبر نے بدنیتی کا مظاہرہ کرتے ہوئے ایف بی آر، ایف آئی اے اور اسٹیٹ بینک نمائندوں کو رقم کی واپسی کے معاملے میں شامل نہیں کیا، شہزاد اکبر کی بدنیتی کے باعث سپریم کورٹ آف پاکستان کو شدید مالی نقصان پہنچا، شہزاد اکبر کی اس بدنیتی کی وجہ سے 190 ملین پاوٴنڈ( تقریباً 50 ارب پاکستانی روپے) ریاست کی بجائے( نجی ہاؤسنگ سوسائٹی )کو فائدہ دینے کیلئے استعمال ہوئے۔

ذرائع کے مطابق اینٹی کرپشن یونٹ کے تشکیل نوٹیفکیشن اور کابینہ اجلاس سے قبل 6 نومبر کو ڈیڈ پر دستخط کرنا بھی ملزم کی بدنیتی کا ثبوت ہے، نومبر 2019 کے آخری ہفتے میں کابینہ کے اجلاس سے پہلے برطانیہ سے پاکستان کو جرائم کی رقم منتقل کی گئی۔

ذرائع کا کہنا تھا کہ سابق وزیراعظم (بانی پی ٹی آئی) کے نوٹ اور اعظم خان کے بیان سے واضح ہے کہ ”شہزاد اکبر، سابق وزیراعظم اور اعظم خان کی ملاقات دو مارچ 2019 کو ہوئی ،
اس ملاقات میں این سی اے سے تصفیہ اور رقم کی پاکستان منتقلی پر بات ہوئی۔

اے آر یو (ARU) کے دائرہ اختیار سے تجاوز کرتے ہوئے شہزاد اکبر نے سابق وزیراعظم کے ساتھ مل کر منصوبہ بندی کی،  ملزم شہزاد اکبر نے 3 دسمبر 2019 کو کابینہ میں معاہدہ پیش کیا مگر چھپایا کہ وہ 6 نومبر کو پہلے ہی خفیہ معاہدے پر دستخط کر چکا ہے، برطانیہ کی نیشنل کرائم ایجنسی ( این سی اے) نے 14 دسمبر 2018 سے قبل تقریباً 120 ملین پاوٴنڈز منجمد کر دیے تھے۔

یہ رقم دو پاکستانی شہریوں کے خلاف شک کی بنیاد پر ضبط کی گئی تھی،  یہ کارروائی برطانیہ کے کرائم ایکٹ 2002 کے سیکشن 3، حصہ 5، باب 38 کے تحت عمل میں آئی،   نیشنل کرائم ایجنسی نے بعدازاں نامزد افراد اور ان کے ساتھیوں کے خلاف زیر التوا مقدمات، تحقیقات اور انکوائریوں کی تفصیلات طلب کیں۔

این سی اے نے لندن کی اہم جائیداد ہائیڈ پارک پلیس1(1 Hyde Park Place)کے سلسلے میں کرائم ایکٹ 2002 کے تحت تحقیقات شروع کیں،  جن جائیدادوں کی تحقیقات این سی اے نے کرائم ایکٹ 2002 کے تحت کیں وہ مذکورہ خاندان نے خریدی تھی۔

ذرائع نے کہا کہ اثاثہ ریکوری یونٹ نے 13 مارچ 2019 اور 21 مارچ 2019 کو درخواست نمبر 8758 کے تحت نجی ہاؤسنگ سوسائٹی کے ساتھ ایک معاہدہ کیا،  کیس کے جواب دہندگان نے برطانیہ میں نیشنل کرائم ایجنسی اور وکلاء سے رابطہ کیا اور عدالت سے باہر تصفیے کی پیشکش کی۔

ذرائع نے کہا کہ 13 اور 21 مارچ 2019 کو سپریم کورٹ نے کیس میں بھاری جرمانہ عائد کیااور فوجداری مقدمات کو مشروط طور پر معطل کیا، تحقیقات سے ثابت ہے کہ ملزم شہزاد اکبر نے اختیارات کا ناجائز استعمال، بد نیتی اور کرپشن فنڈز چھپانے میں مرکزی کردار ادا کیا۔

اس کیس میں نیب اور دیگر متعلقہ ادارے تحقیقات کر رہے ہیں اور قانونی کارروائی جاری ہے، 
اسی جرم کی بناء پر شہزاد اکبر کو اشتہاری مجرم قرار دیا گیا ہے۔



مقالات ذات صلة

جواب چھوڑ دیں

براہ مہربانی اپنی رائے درج کریں!
اپنا نام یہاں درج کریں

الأكثر شهرة

احدث التعليقات