کراچی میں اغواء برائے تاوان کا کوئی بھی گروہ موجود نہیں ہے، یہ بات آئی جی سندھ غلام نبی میمن کی زیرِ صدارت کراچی میں ہونے والے اجلاس میں دی گئی بریفنگ میں بتائی گئی۔
اجلاس میں ایڈیشنل آئی جی سی ٹی ڈی، ڈی آئی جیز سمیت دیگر افسران نے شرکت کی، جبکہ ڈویژنل ڈی آئی جیز نے بریفنگ دی۔
ڈی آئی جی سی آئی اے کراچی نے اجلاس میں اغواء برائے تاوان کے کیسز سے متعلق بریفنگ میں بتایا کہ کراچی میں اغواء کے واقعات تقریباً ختم ہوچکے ہیں، یہاں ’ہنی ٹریپ‘ کے ذریعے تاوان طلبی کے صرف 3 کیسز زیرِ تفتیش ہیں۔
انہوں نے بتایا کہ مغویوں کی صحیح سلامت بازیابی کے سلسلے میں ایس پی اے وی سی سی خود کچے کے علاقے میں موجود ہیں، ہنی ٹریپ سے تحفظ کے لیے مسافر گاڑیوں، بس اڈوں اور دیگر پبلک مقامات پر اعلانات و آگاہی کے اقدامات جاری ہیں۔
ڈی آئی جی سی آئی اے کراچی نے بریفنگ میں بتایا کہ کراچی میں اغواء برائے تاوان کا کوئی بھی گروہ موجود نہیں، کراچی کے کچھ اضلاع سے بھتہ خوری کی شکایات موصول ہوئی ہیں، زیادہ تر شکایات پیسوں کی لین دین اور چند شکایات مخصوص بھتہ خور گروہوں سے متعلق ہیں۔
آئی جی سندھ غلام نبی میمن نے اجلاس سے خطاب میں کہا کہ کچے کے علاقوں میں چند ہنی ٹریپ یا اغواء کے کیسز ہیں، انہیں زیرو کر دیا جائے، سندھ حکومت کچے کے علاقوں میں دائمی امن کے لیے کوشاں ہے، ہنی ٹریپ اغواء برائے تاوان کا مؤثر ذریعہ بن گیا ہے جس کا مؤثر سدباب ضروری ہے۔
آئی جی سندھ نے یہ بھی کہا کہ بھتہ خوری، موٹر سائیکل اور کار چوری سمیت دیگر سنگین جرائم کی ایف آئی آر درج کی جائیں، جرائم کی اکثر وارداتوں میں مفرور و مطلوب ملزمان ملوث پائے جاتے ہیں۔