29 C
Lahore
Saturday, July 12, 2025
ہومانٹرٹینمنٹ12 دن تک جاری رہنے والا، 100 کلومیٹر تک پھیلا ہوا دنیا...

12 دن تک جاری رہنے والا، 100 کلومیٹر تک پھیلا ہوا دنیا کا طویل ترین ٹریفک جام


چین میں 2010ء میں چائنا نیشنل ہائی وے 110 پر ہزاروں گاڑیاں پھنس گئی تھیں، یہ ٹریفک جام 12 دن تک جاری رہا اور 100 کلومیٹر سے زیادہ طویل سڑک پر پھیلا ہوا تھا۔

تاریخ کے طویل ترین ٹریفک جام کی نشاندہی کرنا مشکل ہے کیونکہ اس کا انحصار اس بات پر ہے کہ کن عوامل کو مدِنظر رکھا جا رہا ہے، مثال کے طور پر گینیز ورلڈ ریکارڈز کے مطابق اب تک کا سب سے طویل ٹریفک جام 1990ء میں مشرقی اور مغربی جرمنی کی سرحد پر ہوا تھا، جس میں 18 ملین گاڑیاں رک گئی تھیں۔

اگر ہم فاصلے کی بات کریں تو اس سال فروری میں اتر پردیش میں لگنے والا ایک ٹریفک جام سب سے طویل کہلانے کا اہل ہو سکتا ہے۔

اطلاعات کے مطابق یہ ٹریفک جام مدھیہ پردیش کے کئی اضلاع میں 300 کلو میٹر تک پھیلا ہوا تھا اور گاڑی چلانے والے تقریباً 48 گھنٹے تک کچھوے کی رفتار سے چلنے پر مجبور رہے لیکن اگر وقت کو مدنظر رکھا جائے تو چائنا نیشنل ہائی وے 110 کے ٹریفک جام کا کوئی مقابلہ نہیں، جو پورے 12 دن تک جاری رہا اور اس دوران وہاں ایک عارضی مارکیٹ بھی وجود میں آ گئی تھی۔

کچھ لوگ ٹریفک میں چند گھنٹوں سے زیادہ پھنسے رہنے کا تصور بھی نہیں کر سکتے، لیکن تصور کریں کہ آپ تقریباً 2 ہفتوں تک کہیں بیچ راستے میں ایک موٹر وے پر پھنسے ہوں جہاں نہ کھانا ہو، نہ پانی اور نہ ہی آپ کی گاڑی کو موڑنے کا کوئی راستہ ہو، یہ وہ مصیبت تھی جس کا تجربہ اگست 2010ء میں چائنا نیشنل ہائی وے 110 ٹریفک جام میں پھنسنے کے دوران لاکھوں گاڑیوں کے ڈرائیورز نے کیا۔

یہ ٹریفک جام 14 اگست 2010ء کو اس وقت شروع ہوا جب تعمیراتی کام اور شدید ٹریفک کے باعث ایک ایسی رکاوٹ پیدا ہوئی جس کی مثال چین میں پہلے کبھی کسی نے نہیں دیکھی تھی۔

12 دن تک جاری رہنے والا، 100 کلومیٹر تک پھیلا ہوا دنیا کا طویل ترین ٹریفک جام

منگولیا سے بیجنگ تک کوئلہ اور تعمیراتی سامان لے جانے والے ٹرکوں نے موٹر وے کو جام کر دیا جو پہلے ہی مرمت کے لیے جزوی طور پر بند تھی، اس ٹریفک جام میں چھوٹی گاڑیوں کا اچانک اضافہ بھی ہو گیا۔

اس سے پہلے کہ حکام کو اندازہ ہوتا کہ کیا ہوا ہے اور وہ دیگر سڑکوں سے آنے والے ٹریفک کو بند کرتے، لاکھوں لوگ پہلے ہی 100 کلو میٹر (62 میل) طویل ٹریفک جام میں پھنس چکے تھے۔

اس سے قبل پچھلے کئی سالوں میں چائنا نیشنل ہائی وے 110 پر ٹریفک کا حجم ہر سال 40 فیصد بڑھا تھا اور واقعے کے وقت ٹریفک کا حجم پہلے ہی موٹر وے کی ڈیزائن کردہ گنجائش سے 60 فیصد زیادہ تھا۔

سڑک کے تعمیراتی کام نے سڑک کی گنجائش کو مزید 50 فیصد کم کر دیا تھا اور اس وقت منگولیا میں کوئلے کی پیداوار میں بہت زیادہ اضافے اور ریلوے کی گنجائش کی کمی کے باعث غیر معمولی طور پر بڑی تعداد میں ٹرک بھی ہائی وے کا استعمال کر رہے تھے۔

پہلے تو ٹریفک جام میں ناراض گاڑی چلانے والوں کے ہارن، چیخنے چلانے سے شور پیدا ہوا تاہم جیسے جیسے وقت گزرتا گیا، کاریں دن میں صرف 1 کلومیٹر کے قریب ہی آگے بڑھ پاتی تھیں، ہر کوئی اس نئی حقیقت کا عادی ہو گیا کہ وہ سب پھنس چکے تھے۔

موٹر وے کے ساتھ رہنے والے مقامی لوگوں نے فوری اس صورتِ حال کا فائدہ اٹھایا اور موبائل اسٹورز قائم کر لیے جو کھانا، پانی اور سگریٹ آسمان کو چھوتی قیمتوں پر فروخت کرتے رہے۔

چینی حکام نے زیادہ ٹرکوں کو بیجنگ میں داخل ہونے کی اجازت دے کر ٹریفک کو کم کرنے کی کوشش کی، خاص طور پر رات کے وقت، لیکن پھر بھی ملک کی تاریخ کے بدترین ٹریفک جام کو ختم ہونے میں 12 دن لگ گئے۔

چائنا نیشنل ہائی وے 110 کا ٹریفک جام اتنا برا تھا کہ اس کا اپنا وکی پیڈیا صفحہ بھی بن گیا، لہٰذا اگرچہ اسے دنیا کا طویل ترین ٹریفک جام تسلیم نہیں کیا جاتا، تاہم زیادہ تر ماہرین کا خیال ہے کہ یہ اس اعزاز کا مستحق ہے۔



مقالات ذات صلة

جواب چھوڑ دیں

براہ مہربانی اپنی رائے درج کریں!
اپنا نام یہاں درج کریں

الأكثر شهرة

احدث التعليقات