اداکارہ حمیرا اصغر کی موت سے متعلق پولیس سرجن سمعیہ طارق کا کہنا ہے کہ حمیرا اصغر کے جسم کی کسی ہڈی پر چوٹ کے شواہد نہیں ملے ہیں۔
کراچی کے علاقے ڈیفنس میں فلیٹ سے مردہ حالت میں ملنے والی اداکارہ حمیرا اصغر کو لاہور میں سپرد خاک کر دیا گیا۔
جیو نیوز کی خصوصی ٹرانسمیشن میں گفتگو کرتے ہوئے سرجن سمعیہ طارق نے کہا کہ اکتوبر سے فروری تک حمیرا اصغر کے برابر والے فلیٹ میں لوگ موجود نہیں تھے، ہو سکتا ہے کہ ابتدائی تین ماہ میں لاش کی بو پیدا ہو کر ختم ہوچکی ہو اس لیے محسوس نہیں ہوئی۔
دوسری جانب حمیرا اصغر کی لاش کی ابتدائی پوسٹ مارٹم رپورٹ سامنے آگئی ہے، ابتدائی پوسٹ مارٹم رپورٹ کے مطابق حمیرا اصغر کی موت آٹھ سے دس ماہ قبل ہوئی، حمیرا کے جسم کی کوئی ہڈی ٹوٹی ہوئی نہیں پائی گئی، اس کے بال، شرٹ کے ٹکڑے کیمیائی معائنے کے لیے بھیج دیے گئے ہیں۔
ابتدائی رپورٹ کے مطابق حمیرا اصغر کی لاش ڈی کمپوزیشن کی بالکل آخری اسٹیج پر تھی۔
ڈی آئی جی ساؤتھ اسد رضا کا کہنا ہے کہ حمیرا اصغر نے فلیٹ 20 دسمبر 2018 کو کرائے پر لیا تھا، حمیرا اصغر کافی عرصے سے کرایہ ادا نہیں کر رہی تھیں، حمیرا اصغر نے ایک سال پہلے گھر خالی کرنے کی یقین دہانی کروائی تھی۔
اسد رضا کا کہنا ہے کہ مالک مکان کا حمیرا اصغر سے رابطہ ختم ہوا تو کورٹ سے رجوع کیا گیا، کیمیکل رپورٹ میں کافی چیزیں واضح ہوجائیں گی، معاملے کی مختلف پہلوؤں سے تفتیش جاری ہے۔
واضح رہے کہ 8 جولائی کو اداکارہ حمیرا اصغر کی لاش کراچی کے علاقے ڈیفنس فیز 6 میں ایک فلیٹ سے ملی، وہ گزشتہ 7 سال سے اس کرائے کے فلیٹ میں مقیم تھیں، اداکارہ 2018ء میں لاہور سے کراچی منتقل ہوئی تھیں۔
ایس ایس پی ساؤتھ مہزور علی کے مطابق خاتون فلیٹ میں 7 سال سے اکیلی رہ رہی تھیں، 2018ء میں فلیٹ کرائے پر لیا تھا اور وہ 2024ء سے کرایہ نہیں دے رہی تھیں۔
کلفٹن کنٹونمنٹ بورڈ میں مالک مکان نے کیس کیا تھا، بیلف آیا تو دروازہ بند تھا، دروازہ نہ کھلنے پر توڑا گیا تو کمرے میں زمین پر خاتون کی لاش پڑی تھی۔